باتوں سے خوشبو آئے

مختصر مختصر

کہتے ہیں کہ آواز کی رفتار روشنی کی رفتار سے کم ہوتی ہے کیونکہ ہمارے بزرگ بچپن میں ہمیں جو باتیں بتاتے ہیں وہ چالیس برس بعد ہمیں سمجھ میں آتی ہیں۔

تعلیم نے آبادی کی بڑی تعداد کو پڑھنے کے قابل بنادیا ہے لیکن یہ تمیز نہیں دی کہ کون سی چیز پڑھی جائے۔

بعض لوگ غضب کے سہل اور سکون پسند ہوتے ہیں۔ کامیابی بھی ان کے دروازے پر دروازے پر دستک دے بیٹھے تو چلا اٹھتے ہیں کہ یہ کون کم بخت شور کر رہا ہے۔

اگر آپ کی نظر میں آپ کی زندگی قابل رحم ہے تو اس پر افسوس کرنے کے بجائے ان لوگوں کی حالت پر افسوس کریں جنہیں آپ کے ساتھ زندگی گزارنی پڑرہی ہے۔
بعض مقررین کی تحریروں میں گہرائی کم اور لمبائی زیادہ ہوتی ہے۔

لڑکیوں کی صرف تین قسمیں ہوتی ہیں۔ ایک وہ جن کے بغیر رہا نہیں جا سکتا۔ دوسری وہ جن کے ساتھ رہا نہیں جاسکتا اور تیسری وہ جن کے ساتھ رہتے ہیں مگر چاہتے ہیں کہ نہ رہیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
باقی تو سب ٹھیک ہے، مگر واصف علی واصف صاحب سے اس آخری بات(لڑکیوں کی اقسام) توقع نہیں تھی۔ خیر لڑکیوں‌کی دوسرے اور تیسری قسم کا فرق بھی سمجھ نہیں آیا۔
قیصرانی‌
 

قیصرانی

لائبریرین
کاش یہاں Versioning ممکن ہوتی۔ کیوں کہ جب میں‌نے پڑھا تو واقعی یہاں واصف صاحب کے نام سے تھا۔ لیکن خیر، غلطی میری ہے۔ میں نے احتیاط کرنی تھی، نہیں کی۔ اب معذرت۔
قیصرانی
 
Versioning بھی ہوتی تو کچھ نہ ہوتا کیوں کہ جس پوسٹ کی بات کر رہے ہو وہ تھی

سوال از واصف علی واصف
جو کہ میں نے فلسفہ اور تاریخ کے زمرے میں کی ہے :)
 
Top