بابا ویلنٹائن کی غیر مستند تاریخ- قسط نمبر: 20

بابا ویلنٹائن کی غیر مستند تاریخ- قسط نمبر: 20
پرانی اقساط کے لئے یہاں کلک کریں۔
ایس مسکین نوں کیوں بے ہوش کر دتا ای، میرے نال گل کر "میں آں مولا جٹ" مولا جٹ نے اپنا تعارف کراتے ہوئے کہا۔
"اور میں ہوں میڈم چڑیل جس سے سارا زمانہ ڈرتا ہے اور نام سن کر کانپتا ہے" چڑیل نے اپنا تعارف کرایا "تم پر میری جادوئی بجلی کا اثر کیوں نہیں ہوا" چڑیل نے حیرت کا اظہار کر ہی دیا
"او اسل وچ مینہوں کسے نیں جادو نال ایتھے بھیجیاں اے تے جادو دی پیداوار آں تے میرے تے جادو دا کی اسر ہونا" ، "توں ایتھے کیوں ٹری پھرنی ایں" مولا جٹ نے پوچھا
"میں یہاں واہیات پادری اور اس کے ساتھیوں کو ختم کرنے آئی ہوں، تم بھی مرنے کی تیاری کر لو" چڑیل نے تیز لہجے میں کہا
"تیاریاں وی کر لاں گے توں ایہ تے دس تیری پادری نال دشمنی کی اے ؟" مولا جٹ نے پوچھا
"مجھے مذہبی لوگ زہر لگتے ہیں" چڑیل بولی
"کیوں ؟ کسے مولوی نے میرا مطلب پادری نے تیرے کن وچ اذان دین تو انکار کیتا سی یا تیرا نکاح پڑان تو مکر گیا سی یا تیرا جنازہ چھڈ کے نس گیا سی" مولا جٹ نے جگت ٹائپ سوال اچھال دیا
"مجھ سے فضول سوال نہ کرو، یہ بتاؤ کدھر ہے تمہارا پادری ؟" ، "یہ مذہبی لوگ میری آزادی چھیننا چاہتے ہیں، مجھے اپنا غلام بنانا چاہتے ہیں" چڑیل نے ادھر ادھر دیکھتے ہوئے کہا جیسے اس کی نظریں دشمن کی متلاشی ہوں
"ویسے توں کسے دی غلام بنن آلی لگ دی تے نئیں، تینہوں عشق ہوجاوے تے وکھری گل اے" مولا جٹ نے تبصرہ کیا۔
چڑیل نے مولا جٹ کو ایسے دیکھا جیسے مولا جٹ سے ایسے تبصرے کی توقع نہیں تھی۔
"ویسے مینہوں ذرا غور نال ویکھ ، ویکھن اچ میں ماڑا وی نئیں، فلماں اچ ہیرو آنا واں، تیرا دل کرے گا میری کنیز بنن نوں" مولا جٹ نے سینہ پھلا کر بات آگے بڑھائی ۔
چڑیل نے ایک دم غصے میں زور سے بجلی مولا جٹ کی طرف پھینکی ۔ مولا جٹ غیرمتوقع حملے سے یوں پیچھے ہٹا جیسے کسی نے اسے سینے پر دھکا دیا ہو، پھر ہنسنے لگا۔
"ہاہاہا، توں تے سدا دل تے ای وار کر چھڈیا اے" مولا جٹ سیدھا چھیڑنے کے موڈ میں آچکا تھا
"میں دل پہ وار نہیں کرتی ، جلا کر بھسم کر ڈالتی ہوں" چڑیل جھنجلا گئی
"تے ساڑن لگے، دل چھڈ دینی ایں ہا ہا ہا " مولا جٹ مزے لینے لگا
"میں تم جیسوں کو منہ نہیں لگانا چاہتی" چڑیل باقاعدہ چڑ گئی
"ایہہ تے توں شریف اورتاں والا ڈائلاگ بول دتا، ہا ہا ہا،
تیری چڑیل برادری اچ ایہ گل نئیں پہنچنی چاہیدی، ہا ہا ہا" "ہا ہا ہا ہا ہا ہا ہا" مولا جٹ کی ہنسی رکنے کا نام نہیں لے رہی تھی
"بند کرو یہ ہا ہا ہا" چڑیل غصے میں بولی
"چل فیر لڑائی ختم کرنے آں تے دوستی کر لینے آں" مولا جٹ نے ہاتھ آگے بڑھا دیا
"دوستی کس لئے ؟" چڑیل نے سوالیہ نظروں سے پوچھا؟
"فکر نہ کر، تیرے نال ہتھ ملان دا خیال نیک نئی سی بلکہ شیطان نے آئیڈیا دتا سی ۔ ہا ہا ہا ہا" مولاجٹ پھر ہنسنے لگا
مولا جٹ نے ہاتھ پیچھے کرتے ہوئے کہا "ویسے ویلنٹائن دی پاکیزہ محبت نوں ویکھ مینہوں شرم آندی اے کہ میں شیطان دے پچھے لگ کے غلط پاسے ٹراں "
"اچھا تو تمہارا دل آگیا مجھ پر ، ہا ہا ہا " اب چڑیل کا شیطانی قہقہہ فضا میں بلند ہوا
"میرے ہاہاہا دے جواب اچ ہاہا نہ کر، لوکی مطلب کج ہور کڈھ لین گے" مولا جٹ نے مشوہ دیا
"یہی کہ ہنسی تو پھنسی ہا ہا ہا ہا" چڑیل پھر قہقہے لگانے لگی
مولا جٹ شرمندہ ہو کر بولا "اپنی نئیں تے میری عزت دا خیال کر"
"کیوں اب کیا ہوا، ہا ہا ہا" چڑیل پھر ہنسی
"ہا ہا ہا ہا"
مولا جٹ بے بسی سے ادھر دیکھنے لگا،
"یہ کیا تم دشمن چڑیل کے ساتھ مل کر ہا ہا کر رہے ہو؟" جن نے مولا جٹ کے کان میں نا دیدہ رہ کر سرگوشی کی
"مینہوں تے سمجھ نئیں آرئی کہ ایہہ کیہ چیز اے" مولاجٹ نے جوابی سر گوشی کی
"اسے اپنے ساتھ ویلنٹائن کے پاس لے چلو اور باقی سب کچھ مجھ پر چھوڑ دو" جن نے جوابی سرگوشی کی۔
 
مزے کی رہی یہ قسط لیکن اس تحریر میں پنجابی زبان کا بے دریغ استعمال کیا گیا ہے اگر چڑیل اور مولا جٹ کے مکالمات کا اردو ترجمہ کر دیتے تو مزہ اور بڑھ جاتا
 
مزے کی رہی یہ قسط لیکن اس تحریر میں پنجابی زبان کا بے دریغ استعمال کیا گیا ہے اگر چڑیل اور مولا جٹ کے مکالمات کا اردو ترجمہ کر دیتے تو مزہ اور بڑھ جاتا
مولا جٹ ہے ہی پنجابی کردار تو اسے پنجابی تو بولنا ہی پڑے گی، پنجابی کا ردو ترجمہ سرگوشی میں کیا جا سکتا ہے۔ کام بڑھانے والی بات ہے۔
 
Top