بائی وربائی جی سوپری والا پارسی ہائی اسکول

cleardot.gif

cleardot.gif

cleardot.gif

بائی وربائی جی سوپری والا پارسی ہائی اسکول !‎









تہذیب ثقافت اور جدت کا حسین امتزاج
1-37.jpg


بائی وربائی جی سوپری والا پارسی ہائی اسکول

عبدللہ ہارون روڈ کے عین وسط میں خوبصورتی اور قدامت کا حسین نمونہ ایک ایسی عظیم الشان عمارت واقع ہے جس کی تاریخ ڈیڑھ صدی پرانی ہے یہ ١٨٦٩ کی بات ہے کراچی کے قدیمی واسیوں پارسی گجراتی کمیونٹی نے اپنے بچوں کیلئے ایک " بالک شالا " کی ضرورت کو محسوس کیا ٢٣ مائی ١٨٦٩ کو اس عظیم تعلیمی درس گاہ کا قیام عمل میں آیا .

جون ١٨٦٢ کو سیٹھ شاپرجی ہرمسجی اس درسگاہ کے پہلے سیکریکٹری مقرر ہوے ....
یہ مئی ١٨٧٠ کا قصہ ہے سیٹھ شاپرجی نے اپنی مرحومہ بیوی کی یاد میں فریر اسٹریٹ پر واقع ١٠،٠٠٠ روپے کی مالیت کا دو منزلہ مکان اسکول کیلئے وقف کر دیا ٢٤ ستمبر ١٨٧٠ وہ یادگار دن تھا جب کمشنر سندھ سر ولیم میر ویدر کے ہاتھوں اسکول کی عمارت کا افتتاح ہوا .
33-3.jpg

١٨٧٥ میں اسکول کی سینیر کلاسز میں انگریزی کی تدریس کا باقاعدہ آغاز ہوا ١٨٠٩٨ میں کنڈر گارٹن کی ابتدا ہوئی اس کے بعد سے اسکول ترقی کی منازل تے کرتا چلا گیا اور کبھی پیچھے مڑ کر نہ دیکھا یہاں تک کہ آج اس اسکول کا شمار پاکستان کے چند بہترین اسکولوں میں کیا جاتا ہے .

جون ١٩١٨ میں گرلز سیکشن ما ما پارسی گرلز کی موجودہ جدید عمارت میں منتقل ہو گیا ١٩٢٢ میں اسکول کو ہائی اسکول کا درجہ حاصل ہوا اور اسکول کا نام " بائی وربائی جی سوپری والا پارسی ہائی اسکول " رکھا گیا .



اس اسکول کی تاریخی حیثیت اس حوالے سے انتہائی اہم ہے کہ یہ کراچی کی قدیم ترین درسگاہوں میں سے ایک ہے اور اس عظیم درس گاہ نے اپنی قومی و ملی ذمےداری اسطرح پوری کی کہ جب ١٩٤٧ میں بر صغیر پاک و ہند کی تقسیم کے وقت جب بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے قوم کی تعلیمی ضرورت کے پیش نظر پارسی کمیونٹی سے درخواست کی تو کراچی کے پارسیوں نے انتہائی کشادہ دلی کے ساتھ اسکول کے دروازے تمام مذاہب مکاتب فکر قومیتوں اور طبقات کیلئے کھول دیے آج ہندو ، سکھ ، مسیحی اور مسلمان بچے پارسی بچوں کے ساتھ اسکول کی تعلیمی خدمات سے فیضیاب ہو رہے ہیں.
qugVWjx2eInhXTbJVujvUO0EnN2WPFYkFvpPEl5g6OEB5BO_Pu_P8j-bZKR-gc4-2KMw7ovinkO9-fijse-1joI-52rD7MQmKuc6O4IUMoro2ndEkv8izMSxFQaYIHhJ=s0-d-e1-ft

23مئی 2009ء کو پاکستان کے محکمہ ڈاک نے کراچی کے معروف تعلیمی ادارے بی وی ایس (بائی ویربائی جی سپاری والا) پارسی ہائی اسکول کے قیام کی ایک سوپچاسویں سالگرہ کے موقع پر ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ کا اجرا کیا جس پر اس اسکول کا لوگو اور عمارت کی تصویر شائع کی گئی تھی اورانگریزی میں 1859-2009 150 YEARS OF BAI VIRIBAIJI SOPARIVALA PARSI HIGH SCHOOL, KARACHI کے الفاظ تحریرتھے۔ اس ڈاک ٹکٹ کی مالیت پانچ روپے تھی اور اس کا ڈیزائن فیضی امیر صدیقی نے تیارکیا تھا۔

جدید تعلیمی نظام سے وابستہ رہنے کیلئے آج اسکول میں آغا خان اور کیمبرج سسٹم کے تحت انتہائی قابل اساتذہ اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں اسکول چونکہ ایک چیریٹی ادارہ ہے اسلئے ایسے دور میں جب تعلیمی صرف اور صرف تجارت بن کر رہ گئی ہے اسکول کی فیس انتہائی مناسب ہے جو مڈل کلاس کیلئے بھی برداشت کرنی ممکن ہے .

اسکول کی انتہائی معروف اور ہر دلعزیز پرنسپل آنجہانی دینا مستری کے سورگ واسی ہونے کے بعد ٢٠٠٥ سے اسکول کا انتظام کرمین پاریکھ صاحبہ کے ہاتھ میں ہے جو انتہائی کامیابی کے ساتھ اس کو چلا رہی ہیں ہیں ان کی دن رات کی انتھک محنت کی وجہ سے اسکول نے ترقی کی مزید کئی منازل تے کی ہیں اور کر رہا ہے .
اسکول میں متعدد معروف لوگوں نے تعلیم حاصل کی ہے جنہوں نے اگر جاکر طب ، تعلیم ، سیاست ، صحافت ، تجارت اور مختلف شعبوں میں اپنی خدمات سر انجام دی ہیں لیکن ناموں کی اس طویل فہرست میں سب سے اوپر جس شخصیت کا نام لکھا دکھائی دیتا ہے وہ ہیں آنجہانی اردشير کاوﺳﺠﻰ (13 اپریل 1926- 24 نومبر، 2012) مشہور پاکستانی کالم نگار صحافی اور سماجی شخصیت جو انگریزی اخبار ڈان سے منسلک رہے .
22-3.jpg

آپ اسکول میں داخل ہوں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ تاریخ کے اوراق میں کسی افسانوی سفر پر ہیں اسکول کے قدیم طرز تعمیر کو برقرار رکھا گیا ہے اور جدید تعمیر بھی قدیم انداز پر کی گئی تاکہ عمارت کی حقیقی خوبصورتی برقرار رہے دوسری طرف عمارت میں موجودہ دور کی تمام جدید سہولیات موجود ہیں .
اسکول کا ماحول انتہائی خوشگوار ہے ایک طرف ڈسپلن کی انتہائی پابندی تو دوسری طرف بچوں کی تفریح کیلئے مختلف تقریبات اور بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشونما کیلئے مختلف کھیلوں کا خاص انتظام کیا گیا ہے چاہے وہ ہاکی ہو فٹبال ہو کرکٹ ہو یا پیراکی یا پھر اسکریبل ہو شطرنج ہو اسپیلنگ بی کمپیٹیشن بی وی ایس کے بچے سب سے ممتاز دکھائی دیتے ہیں .
4-31.jpg


اسکول کا ماحول یہاں کام کرنے والوں کے لیے انتہائی دوستانہ ہے یہ درسگاہ ایک بڑی فیملی کی طرح ہے جہاں لوگ ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہیں نئے آنے والوں کیلئے پرنسپل کی شخصیت ایک مربی و محسن کی سی ہے جن کی موجودگی میں آپ ترقی کی منازل خوبی کے ساتھ تے کر سکتے ہیں .

اسکول میں خاص طور پر بچوں کی دینی اور اخلاقی تربیت کا خیال رکھا جاتا ہے تاکہ یہاں سے نکلنے والا بچہ معاشرے میں ایک انتہائی مفید اور کارآمد شہری بن کر شامل ہو سکے ہم یہ کہ سکتے ہیں کہ دور جدید میں اگر کسی کو ایک ماڈل اسکول کا مشاہدہ کرنا ہو تو بی وی ایس ضرور تشریف لائے.

حسیب احمد حسیب


 
Top