میاں وقاص
محفلین
اے قلب حزیں دیکھو، کیسی یہ بہار آئی
تیری ہے وہی حالت، باہر تو ہے رعنائی
وہ دشت کی سیاحی، وہ بے سروسامانی
شاباش کے لائق ہیں ، میں اور مری تنہائی
یہ درد کی اک شدت، وہ نگہ تغافل سی
یہ میرا دم آخر، وہ تیری مسیحائی
اب ترک مراسم ہے، اب ربط نہیں کوئی
اب کس کو بتائیں گے، کس سے تھی شناسائی
میں اس کا نہیں قائل، یہ تیرا عقیدہ ہے
شعروں پہ نہیں ملتی، اب کے تو پزیرائی
گارے سے بنائی جوں، چھوٹی سی کوئی کٹیا
افسوس اسی لمحے، کالی سی گھٹا چھائی
میں نے تو نہیں دیکھی، واللہ نہیں دیکھی
"سو بار چمن مہکا، سو بار بہار آی"
اک پل کو نہ چین آئے، شاہین کسی کروٹ
ہم کس کے پجاری ہیں ہم کس کے تماشائی
حافظ اقبال شاہین
تیری ہے وہی حالت، باہر تو ہے رعنائی
وہ دشت کی سیاحی، وہ بے سروسامانی
شاباش کے لائق ہیں ، میں اور مری تنہائی
یہ درد کی اک شدت، وہ نگہ تغافل سی
یہ میرا دم آخر، وہ تیری مسیحائی
اب ترک مراسم ہے، اب ربط نہیں کوئی
اب کس کو بتائیں گے، کس سے تھی شناسائی
میں اس کا نہیں قائل، یہ تیرا عقیدہ ہے
شعروں پہ نہیں ملتی، اب کے تو پزیرائی
گارے سے بنائی جوں، چھوٹی سی کوئی کٹیا
افسوس اسی لمحے، کالی سی گھٹا چھائی
میں نے تو نہیں دیکھی، واللہ نہیں دیکھی
"سو بار چمن مہکا، سو بار بہار آی"
اک پل کو نہ چین آئے، شاہین کسی کروٹ
ہم کس کے پجاری ہیں ہم کس کے تماشائی
حافظ اقبال شاہین