اے روح قائد ۔ ۔

اظہرالحق

محفلین
آج 11 ستمبر ہے ، اس دن ہم سے ہمارے قائد بچھڑے تھے ، جو خواب اقبال نے دیکھا ، قائد نے اسے تعبیر دی ، مگر ہم قائد کے بنیادی اصولوں کو بھول چکے ہیں ۔ ۔ ۔ اتحاد ہم میں باقی نہیں رہا ، یقین کے منزلیں کھو چکے ہیں ، ایمان کب کا بک چکا ہے ۔ ۔۔ مگر شاید ایک چنگاری سلگتی ہے جو ایسے ہی دنوں میں کچھ جذبے بیدار کر دیتی ہے ۔ ۔ ایسے جذبوں سے بھرا یہ نغمہ ، جسے نثار بزمی کی موسیقی میں سجاد علی اور بینجمن سسٹرز نے گایا ۔ ۔ ۔ ۔ کچھ وقت کے لئے اپنے قائد سے قریب کر دیتا ہے

ایک دل بہلانے کو ہی سہی ، مگر شاید کچھ لوگ واقعٰی ہی وعدہ کر چکے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔
----------------------------------------------------------------------------------------------------
اے روح قائد آج کے دن ہم تجھ سے وعدہ کرتے ہیں
ہم تجھ سے وعدہ کرتے ہیں ۔ ۔۔ اے روح قائد

مٹی سے ہے سچا پیار ہمیں ہم پیار کے رنگ ابھاریں گے
ہم خون رگ جاں بھی دے کر موسم کا قرض اتاریں گے
ڈھالیں گے فضا میں وہ جذبے ، کاغذ پہ جو لکھا کرتے ہیں
ہم تجھ سے وعدہ کرتے ہیں ۔ ۔ اے روح قائد ۔ ۔ ۔

موسم بھی نظر ڈالے گا تو اب چونکے گا ہماری محنت پر
سورج بھی ہمیں اب دیکھے گا تو رشک کرے گا ہمت پر
اب یہ نہ کہیں گے عرض و سماں ، ہم دن ہی منایا کرتے ہیں
ہم تجھ سے وعدہ کرتے ہیں ، اے روح قائد ۔ ۔ ۔
 
Top