ایک پرانی غزل جو ہم پہ اتری۔۔۔

محسن حجازی

محفلین
خلوت میں ہجوم، ہجوم میں فرد ہو جاتے ہیں
ہم ہیں وہ پتے جو قبل از خزاں زرد ہو جاتے ہیں
جو مانگتے ہیں دعائے گریزِ ابتلائے دوراں، سو وہ رہ جاتے ہیں
سو جو گزر جاتے ہیں ان سے وہ مجھ سے جواں مرد ہوجاتے ہیں
معلق ہوتے نہیں کبھی بیچ انتہاوں کے، گر ہوں بھی تو کچھ ایسے
یا ٹھہرتے ہیں میر کارواں ہم ہی، یا راستے کی گرد ہو جاتے ہیں
نا حق ترا شکوہ بے رخی جاناں، کس نے کہا اسے یہ جنس نایاب عطا کر
کہ محبت بھی اک درد ہے، پاکر لوگ اسے بے درد ہو جاتے ہیں
 

F@rzana

محفلین
؛

جناب فورم کے دوسرے مضامین بھی ملاحظہ کیجئے، شمولیت ہوتی رہے گی تو امید ہے وزن دار ہوجائیں گے
 
جواب

حجازی صاحب آپ کی متنوع البحور غزل پڑھ کر اچھا لگا لیکن میرا مشورہ ہے اصلاح ضرور لیا کریں۔ اس لیے کہ اردو شاعری میں عروضی غلطیاں ناقابل برداشت ہوتی ہیں۔ لیکن خیر ہیئت کے علاوہ آپ کی غزل موضوع اور فکر کے حوالے سے اچھی ہےشاعری کرتے رہا کیجئے۔
 

محسن حجازی

محفلین
جناب بحر وغیرہ اور علم عروض کی کوئی شد بد نہیں ہے مجھے بد قسمتی سے۔ آپ کی نظر میں کوئی کتاب ہو اس موضوع پر تو بتائیے۔۔۔
ویسے شاعری میری فطرت کا حصہ ہے اس میں کسی رسمی تعلیم یا کوشش کو کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ امید ہے کہ رہنمائی فرمائیں گے۔
 
جواب

جناب دراصل شاعری ایک فطری تحفہ ہے اور اس میں عروض کا حوالہ بھی تقریبا فطری ہی ہے لیکن اس میں نکھار پیدا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ کسی سے اصلاح سخن لیا کریں۔ اور اردو شاعری کا مطالعہ کریں اور اشعار یاد کرنے کی کوشش کریں مختلف بحریں ‌خود بخود آپ کے ذہن میں محفوظ ہوتی جائیں گی۔ اور بے وزن شعر کی پہچان آپ کے لیے آسان ہو جائے گی۔ علم عروض کے حوالے سے آج تک جو سب سے آسان کتاب میری نظر سے گزری ہے۔ وہ ہے (عروض و بدیع) (ڈاکٹر صابر کلوروی) (علمی کتب خانہ لاہور ) یہ چھوٹی اور سستی سی کتاب آپ کی کافی رہنمائی کر سکتی ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
ویسے تو یہاں اصلاح سخن کے نام اور اسی مقصد کی خاطر ایک فورم بھی شامل ہے جہاں نو آموز شعرا اپنا کلام پوسٹ‌ کر سکتے ہیں۔ اس کے بعد اعجاز اختر صاحب یا سرور عالم راز صاحب اس کی اصلاح فرما سکتے ہیں۔
 

فرذوق احمد

محفلین
لے جی محسن صاحب آپ کا تو سارا مسلہ ہی حل ہو گیا ہیں آپ کے ساتھ ساتھ مجھے بھی باتوں کا علم ہو گیا ہیں آپ سب کا شکریہ بھائی محسن کی طرف سے اور میری طرف سے
 
Top