ایک غزل

فیصل ملک

محفلین
نئی رُتوں کا استعارہ ہوں
میں بھی کسی کو پیارا ہوں

کُچھ غم ہیں جو بے حد ذاتی ہیں
ہاں باقی میں سارا تُمہارا ہوں

تُم خوش ہو کہ تُم جیت گئے ہو
میں خوش ہوں کہ تُم سے ہارا ہوں

یہ بوڑھی انکھیں دیکھ رہے ہو
میں ان کا آخری سہارا ہوں

میرے مدار میں کئی ستارے ہیں
جانے میں کس کا ستارہ ہوں

جس طرف کوئی آنا نہیں چاہتا
فیصل میں وہ تیسرا کنارہ ہوں

فیصل ملک!
 
نئی رُتوں کا استعارہ ہوں
میں بھی کسی کو پیارا ہوں

کُچھ غم ہیں جو بے حد ذاتی ہیں
ہاں باقی میں سارا تُمہارا ہوں

تُم خوش ہو کہ تُم جیت گئے ہو
میں خوش ہوں کہ تُم سے ہارا ہوں

یہ بوڑھی انکھیں دیکھ رہے ہو
میں ان کا آخری سہارا ہوں

میرے مدار میں کئی ستارے ہیں
جانے میں کس کا ستارہ ہوں

جس طرف کوئی آنا نہیں چاہتا
فیصل میں وہ تیسرا کنارہ ہوں

فیصل ملک!

بھائی تیسرے مصرعے میں لفظ بے حد کے استعمال کی سمجھ نہیں آئی۔۔۔ میری رائے کے مطابق 'میرے' آنا چاہیے
 
Top