ایک غزل برائے تبصرہ "کچھ اداسی ہے لگاؤ یہاں بازار کوئی"

کچھ اداسی ہے لگاؤ یہاں بازار کوئی
کاش آجائے مرا دوست کوئی یار کوئی

میں بھی کچھ کم نہیں اک عاشق غم دیدہ ہوں
لاؤ قدموں میں لٹا دو مرے دربار کوئی

یاد آجاتی ہیں مجھ کو ترے گھر کی راہیں
راستے میں نظر آجاتا ہے جب خار کوئی

آج پھر کوئی لٹا ہوگا سر راہ عشق
لا کہ پڑھوا دو مجھے آج کا اخبار کوئی

پھر کہیں مل کے مجھے اپنا بنا کر، کردو
آتش دل کو عبیر و گل و گلزار کوئی

ڈانٹ کر دل کو میں خاموش کرا دیتا ہوں
سر اٹھاتی ہے جوں ہی خواہش دیدار کوئی

کیا بتاؤں غم دوراں تمہیں مہدیؔ پھر سے
توڑ بھاگا ہے نمکدان نمک خوار کوئی

مہدی نقوی حجازؔ
 
یاد آجاتی ہیں مجھ کو ترے گھر کی راہیں​
راستے میں نظر آجاتا ہے جب خار کوئی​

اگر یوں ہو تو​
راستے میں نظر آتا ہے اگر خار کوئی​
را س تے مے + ن ظ را تا + ہ ا گر خا + ر ک ئ​
یا کوئی اور صورت وزن میں لانے کی​
 
آج پھر کوئی لٹا ہوگا سر راہ عشق​
لا کہ پڑھوا دو مجھے آج کا اخبار کوئی​

تجویز​
آج پھر کوئی لٹا ہوگا سر رہ عاشق
لا کہ پڑھوا دو مجھے آج کا اخبار کوئی​
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے، للیکن کچھ کمیاں یا خامیاں محسوس ہوتی ہیں باریکی سے دیکھنے پر۔
کچھ اداسی ہے لگاؤ یہاں بازار کوئی​
کاش آجائے مرا دوست کوئی یار کوئی​
زیادہ بہتر ہوگا اگر دوسرا مصرع یوں کر دو
کاش آجائے مرا دوست مرا یار کوئی​

میں بھی کچھ کم نہیں اک عاشق غم دیدہ ہوں​
لاؤ قدموں میں لٹا دو مرے دربار کوئی​
÷÷مرا دربار؟ چہ معنی دارد؟

یاد آجاتی ہیں مجھ کو ترے گھر کی راہیں​
راستے میں نظر آجاتا ہے جب خار کوئی​
÷÷اظہر کی صلاح خوب ہے
آج پھر کوئی لٹا ہوگا سر راہ عشق​
لا کہ پڑھوا دو مجھے آج کا اخبار کوئی​
دوسرا مصرع ’لاؤ پڑھوا دو‘ بہتر ہے ورنہ صیغے کی گڑبڑ ہے،

پھر کہیں مل کے مجھے اپنا بنا کر، کردو​
آتش دل کو عبیر و گل و گلزار کوئی​
÷÷اگر یوں کہو تو
پھر کہیں مل کے مجھے اپنا بنا کر، کر دے​

کیا بتاؤں غم دوراں تمہیں مہدیؔ پھر سے​
توڑ بھاگا ہے نمکدان نمک خوار کوئی​
مبہم ہے۔ پہلا مصرع بدل دو۔​
 
یاد آجاتی ہیں مجھ کو ترے گھر کی راہیں​
راستے میں نظر آجاتا ہے جب خار کوئی​

اگر یوں ہو تو​
راستے میں نظر آتا ہے اگر خار کوئی​
را س تے مے + ن ظ را تا + ہ ا گر خا + ر ک ئ​
یا کوئی اور صورت وزن میں لانے کی​
ہمارے خیال میں تو یہ بھی وزن سے چندان خارج نہیں!
 
Top