ایک غزل برائے اصلاح

faisalrabbani

محفلین
میں جند واروں توہے پیروں بلم
میں ہر ہر سانس پکاروں بلم
میں جنموں جلی میں کرموں جلی
میں کاہے زلف سنواروں بلم
میں مست انکی نشیلی اکهین میں
میں یونہی جییتی جائوں بلم
میں کاسے کہوں مری میاں سے
میں ہاری ناری کہلائوں بلم
میں کاسے چلوں تورے سنگ بلم
میں پیریں مہندی لگوائوں بلم

فیصل ربانی
 

الف عین

لائبریرین
اچھا ہے فلمی گیت۔ بطور گانا تو اصلاح کی ضرورت نہیں، جو چاہو، کہا جا سکتا ہے۔ بحر میں ہو یا بحر سے خارج، سب چل سکتا ہے۔
 
Top