ایک زمین دو شاعر 2 :)

رہ عاشقی کے مارے رہ عام تک نہ پہنچے

کبھی صبح تک نہ پہنچے کبھی شام تک نہ پہنچے
...الخ
غم عاشقی سے کہہ دو راہ عام تک نہ پہنچے

مجھے خوف ہے یہ تہمت میرے نام تک نہ پہنچے
...الخ
کیے آرزو سے پیماں جو مآل تک نہ پہنچے

شب و روزِ آشنائی مہ و سال تک نہ پہنچے
...الخ

خاتون، فیض صاحب کی غزل اوپر کی غزلوں کی زمین میں نہیں ہے۔ قافیہ جدا ہے فیض کا۔
 

ماہی احمد

لائبریرین
یعنی زمین کے لئیے قافیے اور ردیف دونوں کا ایک ہونا ضروری ہے؟ یعنی مجھے پتا ہی نہیں تھا۔ یعنی۔۔۔۔
 
Top