ایک اور حقیر کاوش پیشِ خدمت ہے۔۔۔۔اساتذہ سے نظرِکرم کی امید ہے۔

وجدان شاہ

محفلین
فصلِ گل بدگمان ہے شاید
یا خفا آسمان ہے شاید

یا تو مُردے ہیں میری بستی میں
یا ہر اک بے زبان ہے شاید

روز ملتا ہے جو آئینے میں
ہاں وہی میری جان ہے شاید

گونجتے ہیں یہاں پہ سناٹے
یہ مرا گھر مکان ہے شاید

کیا کہا؟ جان لیوا تنہائی؟
یہ مری داستان ہے شاید

یوں چلے، جیسے شاخ پر آری
ہر نَفَس امتحان ہے شاید

اپنے اندر تو جھانک لو وجدان
یوں لگے لامکان ہے شاید
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بہت خوب "وجدانی" شاعری ہے۔آئینے کی لفظی بندش کمزور ہے۔ تھوڑا سا ترتیب کو درست کریں تو بہتر ہو ۔۔۔۔روز ملتا ہے3۔۔ جو 2۔۔آئینے میں1
آئینے میں ۔جو ۔ روز ملتا ہے
 
Top