ایم کیو ایم (الطاف) کی اخلاقی گراوٹ

کراچی کی ایک لسانی و فاسشٹ تنظیم نے عمران خان کے خلاف ایک مہم چلائی جس میں‌نامناسب نعرے و چاکنگ کی گئی۔ یہ عمل اس تنظیم کے کارکنوں‌و ذمہ داران کی ذھنی عکاسی کرتا ہے۔ تمام مہذب عوام اس عمل سے بری الذمہ ہیں‌اور مذمت کرتے ہیں۔
ایک دوسرے تھریڈ میں‌یہ غیر اخلاقی حرکتیں مجموعی طور پر مہاجروں‌سے منسوب ایک عنوان کے تحت زیر بحث ہیں۔ من الحیث القوم کراچی کے عوام اس قتل و غارت گری اور گھٹیا حرکات کے ذمہ دار نہیں۔ نہ ہی سب مہاجر متحدہ کی دھشت گردیوں‌کے حامی ہیں۔
میں‌ نے اس تھریڈ میں‌ اپنا کمزور سا احتجاج درج کرایا مگر لاحاصل رہا۔
میں‌تمام لوگوں‌سے درخواست کرتا ہوں‌کہ وہ متحدہ کی غیر اخلاقی زبان کے استعمال کی مذمت اب اس تھریڈ پر کریں ۔
 

شمشاد

لائبریرین
میرا تعلق کراچی سے تو نہیں لیکن پاکستانی ضرور ہوں۔
میں متحدہ کی غیر اخلاقی زبان اور گندی ذہنیت کی بھرپور مذمت کرتا ہوں۔
یہ پاکستان کی گندی سیاست کا حصہ ہے۔ جتنی گندی سیاست پاکستان کی ہے اتنی ساری دنیا میں نہ ہو گی۔
 
خبر کے مطابق تنظیم کی طرف سے 4 جملے دیئے گئے تھے چاکنگ کو لیکن ان 4 جملوں کی آڑ میں متحدہ کے کارکنوں کی گندی ذہنیت کھل کر سامنے آگئی اور ان 4 جملوں کی علاوہ بھی جو غلیظ جملے اور گالیاں لکھی گئیں، ان کو دیکھ کر شرم سے سر جھک گیا۔
زانی کا الزام لگانے سے پہلے نام نہاد رہبرِ ملت و شریعت پیر صاحب آف لندن شریف کو شریعت کا یہ قانون یاد نہ آیا کہ زنا کا الزام لگانے کے لئے کتنی شہادتیں اور گواہیاں درکار ہوتی ہیں۔
افسوس! صد افسوس! میں اس گھناؤنے اور غلیظ فعل کی بھرپور مذمت کرتا ہوں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
پاکستان کی بات کیجییے۔ صوبائیت کی بنیاد پر لوگوں کو تقسیم نہ کریں۔ صوبے صرف انتظامی وجوہات کی بنا پر ہوتے ہیں اور ان میں رہنے والے تمام اس ملک پاکستان کے باشندے ہیں۔
خدارا پنجابی ، مہاجر، پٹھان ، سندھی ،بلوچی کے نام ہر تفریق نہ ڈالیں۔

جہاں تک نئی پاکستانی نسل کے تہذیبی انحطاط کا سوال ہے
تو
ہاں ایسا ہو رہا ہے اور اس کے ذمہ دار ہم سب ہیں،
عوام ، سیاہ ست دان ، حکمران ، براکریسی،


اس کی وجہ:
مغربی ثقافت کو ذرائع ابلاغ کے ذریعے اہلِ پاکستان پر مسلط کرنا۔
 
کچھ دوست شاید اس غلط فہمی کا شکار ہو رہے ہیں کہ مہاجروں کو بدنام کیا جا رہا ہے جبکہ ایسا بالکل نہیں ہے بلکہ یہاں پر بہت سے مہاجروں نے خود کو اس مذموم روش سے علیحدہ قرار دیا ہے اور یہ صرف اور صرف ایم کیو ایم اور حکومتی پست ذہنیت ہے جو روپ بدل بدل کر سامنے آرہی ہے۔

اس طرح کچھ لوگوں کی یہ غلط فہمی بھی دور ہو جانی چاہیے کہ ایم کیو ایم کو اب مہاجروں کی اکثریت کی حمایت حاصل ہے۔ یہ بالکل ایسے ہی جیسے کوئی یہ سمجھے کہ مسلم لیگ (ق) کو پنجاب کی اکثریت پسند کرتی ہے اور انہوں نے اسے چنا ہے جبکہ حقیقت میں پنجاب میں اکثریت مسلم لیگ (ق) کے بارے میں ناپسندیدہ رائے رکھتی ہے اور انہیں فقط مشرف کے زور پر جیتنے والے اور کٹھ پتلی سیاستدان سمجھتی ہے۔
 
خاور بلال نے کہا:
بہت سے ساتھیوں کو اعتراض ہے کہ لفظ مہاجر استعمال نہ کیا جائے۔ بات مناسب ہے لیکن ایسا ہے کہ کراچی اور حیدرآباد کی مہاجر آبادی کی اکثریت ایم کیو ایم کی پشت پر رہی ہے، سانپ کو دودھ پلاکر اسکی پرورش کے بعد اس سانپ سے اظہار لاتعلقی اتنا آسان نہیں۔ اگر “چماروں کی نفسیات“ ترک کرکے ایم کیو ایم پر ایک نظر ڈالی جائے تو صرف خون نظر آئے گا۔ مہاجر قومی موومنٹ (الطاف) کے نام سے جب یہ تنظیم اپنے جرائم کی انتہا پر تھی تو کیوں مہاجروں کی اکثریت ان کے ساتھ تھی، اس وقت کرتے اظہار لاتعلقی۔ کہتے کہ داغ، شیفتہ، میر، حسرت موہانی، نواب بہادر یار جنگ، جوہر برادران کے نام لیواقاتل اور پاکستان دشمن نہیں ہوسکتے۔ جب الطاف بھائی نے دوقومی نظرئے پر اپنی گندی انگلی اٹھائی تو مہاجروں کی اکثریت نے اظہار لاتعلقی کیوں نہ کیا۔ کیوں شرم سے سر نہ جھکے۔ “ناہید بٹ، شازیہ، سیما زریں،فرزانہ سلطان“ جانتے ہیں ان ناموں کو؟ الطاف حسین کے عزائم کی بھینٹ چڑھنے والی اور نجانے کتنی عصمتیں ہوں، ریپ کے کیسز جن پر ایم کیو ایم نے سیاست کرنا چاہی لیکن ہاسپٹل کی رجسٹرڈ میڈیکل رپورٹس جلادوں کے مسکن کا سراغ دیتی ہیں۔ اگر ایم کیو ایم مہاجروں کی نمائندہ نہیں تھی تو مہاجروں نے کیوں نفرتوں کو بونے میں ان کی مدد کی، کیاجان کا خوف تھا؟ ہاں۔ یقینا جان کا خوف تھا، گیدڑ کی سو سالہ زندگی عزیز تھی۔

مہوش علی نے کہا:
مجھے اہل پاکستان کے رویے سے شکایت ہو جاتی ہے کہ‌نہوں نے ایم کیو ایم اور اسکے مینڈیٹ کو "دل" سے کبھی قبول نہیں کیا (جیسے جنونی ہندؤوں نے آجتک دل سے پاکستان کو وجود قبول نہیں کیا)۔

‌جنہوں نے ایم کیو ایم کو دل سے قبول نہیں کیا وہ آپ کے نزدیک جنونی پاکستانی ہیں۔ واہ داد دینے کیلئے الفاظ نہیں مل رہے۔

مہوش علی نے کہا:
اور اللہ تعالیٰ آپ کو توفیق دے کہ اگر "آج" ٹی وی آپ کو ایم کیو ایم کے مسلح ورکر دکھاتا ہے تو آپ ایم کیو ایم کے میڈیا پر جا کر دوسری تنظیموں کے مسلح ورکر بھی دیکھ سکیں۔

آپ کا کیا خیال ہے کہ ایم کیو ایم اپنے میڈیا پر اپنے ہی کارکنان کی دہشت گردی دکھائے گی؟ ایم کیو ایم کا تو ایجنڈا ہی یہی ہے کہ اتنا جھوٹ بولو کہ سچ لگنے لگے۔ اور یہ کس نے کہہ دیا کہ آج ٹی وی ایم کیو ایم کا دشمن ہے، البتہ اتنا ضرور ہے کہ ان کی قریب کی نظر خراب نہیں اسی لئے انہوں نے جو دیکھا وہ دکھایا۔

مہوش علی نے کہا:
تو میں ذاتی بنیادوں پر الطاف حسین اور ایم کیو ایم سے جتنا بھی اختلاف کر لوں، مگر جو چیزیں مجھ پر واضح ہوں اُن سے میں انکار نہیں کر سکتی۔

لفظ “واضح“ کی جتنی بے عزتی آپ نے کی شاید ہی کسی نے کی ہو، آئیے کچھ واضح باتوں کی بات ہوجائے

[align=left:97c6fef6bf]October 25, 1986: Altaf Hussain says in Hyderabad, Sindh, that Mohajir youth should "collect arms. If our rights are not given to us, we will use every kind of force".

November 2, 1986: Altaf Hussain and 10 other leaders are arrested on charges of attempt to murder and rioting. 72 other activists arrested with arms and explosives in different areas of Karachi.

December 9, 1986: One person killed and 40 injured during clashes following MQM’s call for strike in Karachi.

January 31, 1987: Altaf Hussain says in Liaquatabad that Mohajirs "will have to arrange for their own security"

June 21, 1987: MQM Chairman calls for boycott of Jang for its "anti-Mohajir policy". The newspaper’s office in Hyderabad is burnt down.

October 31, 1987: Two persons are killed and 85 others injured in violence during an MQM-strike in Karachi. Senior police officials are injured in violence in Hyderabad.

November 1987: MQM wins a majority of seats at the local-level elections in Karachi and Hyderabad, and emerges successful in other urban areas of Sindh.

August 30, 1988: MQM activists kill a Karachi University student.

October 1, 1988: Suspected MQM activists kill 90 Sindhis in separate attacks in Karachi.

February 23, 1989: Karachi University vice-chancellor’s office is burnt down by suspected MQM cadres.

August 19, 1989: 11 persons, including a police personnel, are killed by alleged MQM gunmen in Karachi

September 22, 1989: Sindh Deputy Inspector General (DIG) of Police says MQM is a terrorist outfit and not a political organisation.

January 30–February 3, 1990: 18 persons are killed in anti-government demonstrations in Hyderabad.

February 6-9, 1990: 64 persons are killed during an MQM-organised anti-government demonstration in Karachi.

April 12, 1990: MQM rejects government’s offer for peace talks.

June 6, 1990: President Ishaq Khan proposes all-party conference on Sindh situation. MQM refuses to participate.

April 30, 1991: Two Japanese students allegedly abducted by MQM activists for ransom are released after 45 days in captivity.

October 1, 1991: Prominent journalist Mohammad Salahuddin’s house is bombed allegedly by MQM activists in Karachi

May 28, 1992: Federal government launches military operation against "dacoits and terrorists" in Sindh.

June 22, 1992: Cases are filed against 13 MQM-A leaders, including Altaf Hussain.

November 27, 1992: MQM-A Chairman Azim Tariq comes over-ground and disowns Altaf Hussain.

May 1, 1993: Azim Tariq is killed allegedly by MQM-A cadres.

March 6, 1994: Suspected MQM-A activists kill five security force (SF) personnel, including an Army Captain, in Karachi.

June 20, 1994: A court in Karachi issues non-bailable warrants against Altaf Hussain in connection with the murder of a Senator in May 1990.

June, 1994: Altaf Hussain and 19 other MQM members sentenced in absentia by a Karachi court to 27 years imprisonment for abducting and torturing an Army intelligence officer, Major Kaleem, and his four associates in June 1991.

August 8, 1994: Altaf loyalists in Karachi allegedly kill a top-MQM-H leader.

September 26, 1994: Three MQM-A activists are arrested and a large cache of weapons is seized in several raids on their hideouts in Karachi.

May 5, 1995: US Embassy announces that issuing visas from Karachi would be stopped because of the prevalence of terrorist violence in the city.

June 24, 1995: A train carrying arms for SFs is looted and burnt down by MQM-A activists.

August 2, 1995: Top MQM-A terrorist Farooq ‘Dada’ and three of his associates are killed in Karachi.

August 6, 1995: Top MQM-A activist Fahim ‘Commando’ and three of his associates are arrested in Karachi.

August 15, 1995: Top MQM-A activist Tariq ‘Commando’ is arrested in Karachi.

February 1, 1996: MQM-A leader, Ajmal Dehlvi warns government that the outfit would disrupt World Cup cricket matches to be held in Pakistan.

April 10, 1996: MQM-A cadre Nadeem Chita, carrying reward of Rs one million, is arrested from Azizabad, Karachi

June 16, 1996: Karachi police arrest MQM-A cadres Azhar Sayyan––wanted in more than 50 cases––and Naseem Pajama, wanted in 27 cases.

October 10, 1996: United States Immigration and Naturalization Services (INS) refuses to grant asylum to three senior MQM-A leaders, including senior vice chairman Saleem Shahzad.

July 26, 1997: MQM-A renames itself as Muttahida Qaumi Mahaz.

July 4, 2000: A Karachi court issues arrest warrants against an MQM-A woman leader, Nasreen Jalil, and some other activists on charges of rioting and obstructing police in performing their duties.

December 22, 2000: An additional district and sessions court in Karachi declares MQM-A chief Altaf Hussain and three other activists absconders in a case pertaining to the killing of two persons during an MQM-A sponsored strike in Karachi in June 1995.

September 5, 2001: A leader and 14 activists of the MQM-A are acquitted in different cases by the courts in Karachi.

September 17, 2001: MQM-A Chief Altaf Hussain, in a statement from his London headquarters, says people of Pakistan in general, and Sindh in particular, must not "get distracted on the propaganda by the so-called religious and Jihadi organisations."

April 13, 2002: MQM-A chief Altaf Hussain urges President Pervez Musharraf to grant ‘complete’ autonomy to smaller provinces, including Sindh.

April 19, 2002: MQM-A chief Altaf Hussain demands a new Constitution for Pakistan.

May 15, 2002: An Anti-terrorism court in Karachi sentences two MQM-A activists to life for killing a police personnel on July 21, 1998 in Liaquatabad.[/align:97c6fef6bf]


مہوش علی نے کہا:
اگر کسی کو کافر کہا جائے تو (میرے مطابق) اسلام یہ کہتا ہے کہ یہ کہنے والا خود کافر ہو گیا اور اس کہنے والے کو ضروری طور پر کافر کہا جائے تاکہ اسے اپنی غلطی کا شدت سے احساس ہو۔

عزیزہ! کم از کم اسلامیات ہی پڑھ لی ہوتی۔ کفر انکار کو کہتے ہیں اور انکار کرنے والے کو کافر، سو اسلام کا انکار کرنے والوں کو تو قرآن بھی کافر کہتا ہے۔ قرآن کو آپ کیا خطاب دیں گی۔

مہوش علی نے کہا:
اسلام کہتا ہے کہ جو گالی دے، اُسے جواب میں ایسی ہی گالی دی جا سکتی ہے تاکہ اُسے احساس ہو کہ وہ کیا حرکت کر رہا ہے۔

اسلام کے جس ایڈیشن کا مطالعہ آپ کررہی ہیں ہمیں بھی عنایت کردیں۔

قیصرانی نے کہا:
نبیل بھائی، براہ کرم کالا پانی کے شروع کردہ موضوع کا نام ہی تبدیل کرا دیں۔ ایک لسانی جماعت کے افعال کو نشانہ بنا کر پوری قوم کے اخلاق کا جنازہ نکلوایا جا رہا ہے

تو آپ کا کیا خیال ہے اس تھریڈ کا نام مجاہدین کی اخلاقی اقدار کا جنازہ یا اسلامی دہشت گردی رکھ دیں؟ ویسے فکر نہ کریں مخاطب تمام مہاجر نہیں بلکہ ان کی اکثریت جو ایم کیو ایم کی پشت پناہ تھی وہ ہے۔ اب اگر مہاجروں کی اکثریت کو اپنی غلطی کا احساس ہوگیا ہے تو وہ مثبت اپروچ کے ساتھ اس کا ازالہ کریں کم از کم یہ تو نہ کہیں کہ ہم تو تماشا دیکھنے آئے تھے۔

مہوش علی نے کہا:
اُن کو جو اہل کراچی نے مینڈیٹ دیا ہے، میں اسے قبول کر کے اسکا احترام کرتی ہوں۔ یہاں مسئلہ یہ ہے کہ بقیہ اہل پاکستان ایم کیو ایم کی نفرت میں اُس Critical Point کو عبور کرتے ہوئے لگ رہے ہیں

بالکل کریں جی مینڈیٹ کااحترام۔ لیکن ١٢مئی کی ٤٠ لاشوں کا جو مینڈیٹ ہے اس کا احترام کون کرے گا۔ دوسری بات یہ کہ سقوط پاکستان کے مجرم بھی بنگالی اور پنجابی نیشلسٹ تھے اور یہ قوم پرستی ہی ہے جو اسلامیت کی جڑ کاٹتی ہے، اسلام نے بھائی بھائی بنایا اور مہاجرین اور انصار کا نمونہ بھی پیش کیا، وطن پرستوں کی حمایت کیسے کی جائے کہ علامہ اقبال کہتے ہیں “ جو پیرہن ہے اسکا وہ مذہب کا کفن ہے“۔ نیشنلسٹ فطری طور پر مفاد پرست ہوتا ہے اور اپنی قوم کے مفاد کیلئے ہر غیر اخلاقی کام کرسکتا ہے، اسی لئے اسلام میں تو اتنی بھی گنجائش نہیں کہ آپ پاکستان کو قوم تصور کرکے اپنی ڈیڑھ انچ کی مسجد تعمیر کریں۔پاکستان بناتے وقت تو “سب سے پہلے پاکستان“ کا نعرہ نہیں لگاتھا۔لاالٰہ الااللہ کی بنیاد پر حاصل کردہ ملک کو خیرات تصور نہ کریں، یہ خون شہداء سے کشید کی گئی زمین بزدلوں اور نامردوں کے لئے نہیں بنی۔ ہوا کے رخ پر اڑنے والے کیڑے مکوڑوں کو اپنے لئے کوئی اور جگہ تلاش کرلینی چاہئے۔

اقوام جہاں میں ہے رقابت تو اسی سے
تسخیر ہے مقصود تجارت تو اسی سے
خالی ہے صداقت سے سیاست تو اسی سے
کمزور کا گھر ہوتا ہے غارت تو اسی سے
اقوام میں مخلوق خدا بٹتی ہے اس سے
قومیت، اسلام کی جڑ کٹتی ہے اس سے

وہ حضرات جو ایم کیو ایم کے جرائم (ریفرینس؛ ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ، ڈیپارٹمنٹ آف اسٹیٹ یو ایس) جاننا چاہتے ہیں خواہش ظاہر کریں تاکہ میل کردوں۔‌‌

بات اپ کی کسی حد تک درست ہے مگر یہ تو وہی بات ہوئی کہ اگر ڈاکو کی لوٹ مار کے لیے رپٹ کرانے جائیں تو پولیس اگے سے کہے کہ تم نے اس ڈاکو کے منہ پر ڈاکو کہا تھا اگر نہیں‌تو اب کیوں کہہ رہے ہو۔
ایم کیو ایم کی مخالفت کرنا کراچی شہر میں اسان نہ تھا نہ ہے ۔ یہ میں‌اس لیے جانتا ہوں کہ شروع سے یعنی کراچی یونی ورسٹی سے لیکر فیڈرل بی ایریا تک ایم کیو ایم کے دھشت گردوں کی دھمکیاں و تشدد سہا ہے۔
 
Top