ایرانی فورسز نے افغان مہاجرین کی گاڑی پر فائرنگ کرکے ٣ افراد کو قتل کردیا

ابن آدم

محفلین
ایران میں افغان مہاجرین کو لے کر جانے والی گاڑی میں آگ لگنے کم ازکم 3 افراد ہلاک اور 4 زخمی ہوگئے جس کے بعد افغانستان کے شہریوں نے ایرانی پولیس پر شدید تنقید کی۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے شہریوں نے سوشل میڈیا میں مہاجرین کی جھلس کر ہلاکت کی ویڈیو آنے کے بعد ایرانی پولیس کو اس کا ذمہ دار قرار دے دیا۔

قبل ازیں افغان حکام نے ایران کے بارڈر گارڈز پر مہاجرین کو سمندر میں گرانے کا الزام عائد کیا تھا اور تازہ واقعے سے دونوں ممالک کےدرمیان حالات میں کشیدگی آگئی ہے۔
افغانستان کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران کے وسطی صوبے یزد میں پولیس نے مہاجرینکی گاڑی کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں گاڑی میں آگ لگ گئے اور تین شہری ہلاک اور 4 زخمی ہوگئے۔

رپورٹ کے مطابق ویڈیو میں ایک لڑکا جلتی ہوئی گاڑی سے زخمی حالت میں بچ نکلنے میں کامیاب ہوتے ہیں اور پانی مانگ رہا ہے۔

افغان وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ ویڈیو اصلی ہے اور ایران میں موجود افغان حکام متاثرین کی شناخت کی کوشش کررہے ہیں۔

ویڈیو میں لڑکے کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ 'مجھے پانی دیجیے، میں جل رہا ہوں'، جو سوشل میڈیا میں وسیع پیمانے پر پھیل گئی اور انسانی حقوق کے اداروں نے بھی انصاف کا مطالبہ کیا۔

انسانی حقوق کے کارکن اور وکیل علی نوری نے فیس بک پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ 'ایران کو افغان مہاجرین کو مارنے کا کوئی حق نہیں، وہ اپنی سرحد کو بند کرسکتے ہیں اور افغان مہاجرین کو ملک بدر کرسکتے ہیں لیکن انہیں مار نہیں سکتے'۔

دوسری جانب ایران کا کہنا تھا کہ قانونی دستاویزات اور بغیر دستاویزات کے حامل تقریباً 25 لاکھ افغان مہاجرین یہاں رہ رہے ہیں جبکہ عالمی پابندیوں کے باعث اپنے معاشی حالات خراب ہیں اس لیے افغان مہاجرین کو واپس گھر بھیجنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ افغان حکام نے کہا تھاکہ ایرانی بارڈر گارڈز نے مہاجر مزدوروں کو ہلاک کردیا۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے اس حوالے سے اپنے وضاحتی بیان میں کہا تھا کہ یہ واقعہ افغان سرزمین پر پیش آیا ہے۔

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں قائم ایران کے سفارت خانے کے عہدیداروں کی جانب سے ایران میں پیش آنے والے مذکورہ واقعے پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

ایران میں گاڑی میں آگ لگنے سے افغان مہاجرین کی ہلاکت پر شدید ردعمل - World - Dawn News
 
Top