ایرانی جوہری معاہدے سے دستبرداری

فاخر رضا

محفلین
ایران کا اثر و رسوخ بڑھنے میں جارج بش کا بھی کافی ہاتھ ہے
سر آپ بہتر جانتے ہیں مگر اس وقت ٹرمپ جو نعرہ لگا کر جیتا تھا وہ America first تھا اور میں بھی اسے اسی وجہ سے سپورٹ کرتا تھا. مجھے وہ سچا لگتا تھا اور شاید امریکیوں کو بھی. مگر یہ تو بالکل ہی عجیب کام کررہا ہے. اس کے ووٹر اس سے پوچھتے کیوں نہیں
بش کے بارے میں میں نے زیادہ نہیں پڑھا اس لیے کچھ نہیں کہ سکتا
 

یاز

محفلین
صدام اور بعث پارٹی کا کنٹرول ختم کرنے کے لئے عراق میں اہلِ تشیع آبادی کی مدد ضروری تھی، جس کے لئے ایران کا ساتھ چاہئے تھا۔
نتیجتاً عراق میں ایران نواز حکومت آ جانے سے ایران کو بہت زیادہ تزویراتی فائدہ ہوا ہے، اور خلیجی عرب ممالک کی حالت پتلی تر ہو رہی ہے۔
 

شاہد شاہ

محفلین
آپنے اصل نتیجہ کا تو ذکر ہی نہیں کیا۔
صدام اور بعث پارٹی کا کنٹرول ختم کرنے کے لئے عراق میں اہلِ تشیع آبادی کی مدد ضروری تھی، جس کے لئے ایران کا ساتھ چاہئے تھا۔
نتیجتاً عراق میں ایران نواز حکومت آ جانے سے ایران کو بہت زیادہ تزویراتی فائدہ ہوا ہے، اور خلیجی عرب ممالک کی حالت پتلی تر ہو رہی ہے۔
 

آصف اثر

معطل
صدام اور بعث پارٹی کا کنٹرول ختم کرنے کے لئے عراق میں اہلِ تشیع آبادی کی مدد ضروری تھی، جس کے لئے ایران کا ساتھ چاہئے تھا۔
نتیجتاً عراق میں ایران نواز حکومت آ جانے سے ایران کو بہت زیادہ تزویراتی فائدہ ہوا ہے، اور خلیجی عرب ممالک کی حالت پتلی تر ہو رہی ہے۔
یہ کام غیرمسلم، ہر سُنی ملک میں کرتے چلے آرہےہیں۔ جب کہ ایران نے تاریخی طور پرہمیشہ مسلمانوں کے خلاف غیرمسلم استعمار کا ساتھ دیا۔ کل بھی یہی تھا آج بھی یہی ہورہاہے۔ اور آئندہ بھی۔
 
آخری تدوین:

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


Dc3_UVf_YU0_AAI5jr.jpg


صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ کی جانب سے ناقابل قبول ایرانی جوہری معاہدے میں امریکی شراکت ختم کرنے کا فیصلہ - حقائق نامہ

‘ایرانی جوہری معاہدہ ایسے بدترین اور انتہائی یکطرفہ معاملات میں سے ایک تھا جن میں امریکہ نے شرکت کی’ ۔۔ صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ

برے معاہدے سے امریکہ کا تحفظ: صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ ایران کے ساتھ مشترکہ جامع منصوبہ عمل (جے سی پی او اے) میں امریکی شرکت ختم کر رہے ہیں اور اس معاہدے کے تحت اٹھائی گئی پابندیاں دوبارہ نافذ کر رہے ہیں۔

· صدر ٹرمپ ‘جے سی پی او اے’ میں امریکی شرکت ختم کر رہے ہیں کیونکہ یہ امریکی قومی سلامتی کے مفادات کے تحفظ میں ناکام رہا ہے۔

· ‘جے سی پی او اے’ نے ایرانی حکومت اور اس کے ضرررساں طرزعمل کو تقویت دی۔ یہ معاہدہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کی اہلیت نہیں رکھتا اور اس کے ہوتے ایرانی حکومت نے جوہری تحقیق و ترقی جاری رکھی۔

· صدر نے اپنی انتظامیہ کو ہدایت دی کہ وہ ‘جے سی پی او اے’ سے متعلقہ پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کا عمل بلاتاخیر شروع کرے۔

· دوبارہ نافذ ہونے والی پابندیاں ایرانی معیشت کے اہم شعبہ جات جیسا کہ توانائی، پیٹروکیمیکل اور مالیات کو ہدف بنائیں گی۔

· ایران میں کاروبار کرنے والوں کو اپنی سرگرمیاں لپیٹنے یا لوگوں کو ایران کے ساتھ کاروبار ختم کرنے کے لیے وقت دیا جائے گا۔

· جو لوگ مخصوص مدت کے بعد ایران کے ساتھ ایسی سرگرمیوں کے خاتمے میں ناکام رہیں گے انہیں سنگین نتائج کا سامنا ہو سکتا ہے۔

· ‘جے سے پی او اے’ سے امریکی دستبرداری سے ایرانی حکومت پر اپنی ضرررساں سرگرمیاں ختم کرنے کے لیے دباؤ آئے گا اور اس امر کی ضمانت ملے گی کہ ایران کی منفی سرگرمیاں اب اکارت جائیں گی۔ نتیجتاً ایران اور اس کے علاقائی آلہ کاروں کو انتباہ ملے گا۔ اس اقدام سے عالمگیر مالیات کو غیرقانونی دہشت گردانہ اور جوہری سرگرمیوں میں استعمال ہونے سے روکنے میں مدد ملے گی۔

ایرانی بدنیتی اور برے افعال: ایران نے ‘جے سی پی او اے’ کے سلسلے میں بدنیتی سے مذاکرات کیے اور اس معاہدے سے ایرانی حکومت کو بہت تھوڑے کے بدلے میں بہت زیادہ ملا۔

· حال ہی میں اسرائیل کی جانب سے جاری کردہ انٹیلی جنس سے ماضی میں ایران کی طرف سے جوہری ہتھیار بنانے کی بابت خفیہ کوششوں بارے نمایاں تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ ان کوششوں کی بابت ایران نے سالہا سال تک جھوٹ بولا ۔

· ان معلومات سے یہ بھی سامنے آیا ہے کہ ایرانی حکومت نے جوہری ہتھیار بنانے کی سرگرمی تسلیم نہیں کی اور بدنیتی سے ‘جے سی پی او اے’ میں شمولیت اختیار کی۔

· ‘جے سی پی او اے’ ایرانی میزائل پروگرام سے نمٹنے میں ناکام رہا اور اس میں معائنے اور تصدیق کا خاطرخواہ طریق کار شامل نہیں تھا۔

· ‘جے سی پی او اے’ نے احمقانہ طور سے ایرانی حکومت کو بہت بڑی نقد رقم اور تجارت و سرمایہ کاری کے لیے عالمی مالیاتی نظام تک رسائی مہیا کی۔

· ایرانی حکومت نے ‘جے سی پی او اے’ کے نتیجے میں حاصل ہونے والی رقم اپنے عوام پر خرچ کرنے کے بجائے اسے عسکری مقاصد کے لیے استعمال کیا اور حزب اللہ و حماس جیسے اپنے دہشت گرد آلہ کاروں کی مالی مدد جاری رکھی۔

· ایران نے پاسداران انقلاب اسلامی (آئی آر جی سی) کی قدس فورس کی تخریبی سرگرمیوں کی معاونت کے لیے اپنے ہمسائے یمن کی جعلی کرنسی تیار کی اور یورپی ممالک کے قوانین و ضوابط کو توڑا۔

ایرانی جارحیت کا سدباب: صدر ٹرمپ یہ امر یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیاروں کے حصول کا کوئی راستہ نہ ہو اور وہ ایرانی حکومت کی ضرررساں سرگرمیوں سے لاحق خطرات سے نمٹ رہے ہیں۔

· صدر ٹرمپ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے اور اس حکومت کی مجموعی ضرررساں سرگرمیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے دنیا بھر کے ممالک کا وسیع اتحاد بنانے کے لیے کام کریں گے۔

· دنیا بھر کے ممالک کو علاقائی بالادستی کے لیے ایرانی حکومت کے تخریبی طرزعمل کے سدباب کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔

· ایرانی حکومت شام میں اسد حکومت کی معاونت کرتی ہے اور شامی عوام کے خلاف اسد کے مظالم میں شریک ہے۔

· ایرانی حکومت نے یمنی تنازع میں شدت پیدا کی اور حوثیوں کو دوسرے ممالک پر حملوں کے لیے اپنے آلہ کار کے طور پر استعمال کیا۔

· ایرانی پاسداران انقلاب عراق میں شیعہ ملیشیا اور دہشت گردوں کی مدد کرتے ہیں۔

· ایرانی حکومت نے لبنان میں حزب اللہ کو انتہائی تخریبی کردار کے قابل بنایا اور اسے ایسے ہتھیاروں کے حصول میں مدد دی جن سے خطے کو خطرہ لاحق ہے۔

· امریکی انتظامیہ کی عائد کردہ پابندیاں ایرانی عوام کے خلاف نہیں بلکہ ایرانی حکومت کے مضرت رساں طرزعمل کے خلاف ہیں۔ ایرانی عوام اس حکومت کے سب سے پرانے متاثرین ہیں۔

· صدر ٹرمپ یہ امر واضح کر رہے ہیں کہ ایرانی حکومت کو کبھی بھی جوہری ہتھیار بنانے کے قابل نہیں ہونا چاہیے اور اس کے ساتھ:

· اس کے پاس بین البراعظمی بلسٹک میزائل نہ ہوں، جوہری ہتھیار لے جانے کے قابل کسی بھی میزائل کی تیاری بند کی جائے اور بلسٹک میزائلوں کا دوسروں تک پھیلاؤ بند کیا جائے۔

· ایران دہشت گردوں، شدت پسندوں اور حزب اللہ، حماس، طالبان اور القاعدہ جیسےعلاقائی آلہ کاروں کی معاونت بند کرے۔

· ایران اسرائیل کو تباہ کرنے کی اپنی اعلانیہ جستجو بند کرے۔

· خاص طور پر خلیج اور بحیرہ قلزم میں سمندری آزادی کو لاحق خطرات کا خاتمہ کرے۔

· یمن کے تنازعے کو ہوا دینا اور حوثیوں کو ہتھیاروں کی فراہمی سے خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنا بند کرے۔

· امریکہ اور ہمارے اتحادیوں بشمول اسرائیل کے خلاف سائبر حملے بند کرے۔

· انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا خاتمہ کرے جن کا مظاہرہ حال ہی میں ایرانی شہریوں کی جانب سے ملک گیر مظاہروں کے خلاف کارروائیوں کی صورت میں دیکھنے کو ملا۔

· غیرملکیوں بشمول امریکی شہریوں کی غیرمنصفانہ گرفتاری کا سلسلہ بند کیا جائے اور قیدیوں کی رہائی عمل میں لائی جائے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

فاخر رضا

محفلین
اس پوسٹ پر ہنس ہنس کر لکھنے والا بھی لوٹ پوٹ ہوگیا ہوگا
نہایت مضحکہ خیز مواد ہے
ایران حزب اللہ اور حماس کے علاوہ طالبان اور القاعدہ کی حمایت بند کرے، نہایت مضحکہ خیز
اور بھی بہت سی باتیں مضحکہ خیز ہیں مگر ان کا بعد میں ذکر کروں گا
امریکی عوام اور پارلیمنٹ کہاں ہیں، وہ کب اس شخص کا جو صدر بنا ہوا ہے نفسیاتی چیک اپ کرائیں گے
 

زیک

مسافر
اس پوسٹ پر ہنس ہنس کر لکھنے والا بھی لوٹ پوٹ ہوگیا ہوگا
نہایت مضحکہ خیز مواد ہے
ایران حزب اللہ اور حماس کے علاوہ طالبان اور القاعدہ کی حمایت بند کرے، نہایت مضحکہ خیز
اور بھی بہت سی باتیں مضحکہ خیز ہیں مگر ان کا بعد میں ذکر کروں گا
امریکی عوام اور پارلیمنٹ کہاں ہیں، وہ کب اس شخص کا جو صدر بنا ہوا ہے نفسیاتی چیک اپ کرائیں گے
کوشش کر رہے ہیں لیکن اس کا دماغ نہیں مل رہا
 

فاخر رضا

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


Dc3_UVf_YU0_AAI5jr.jpg


صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ کی جانب سے ناقابل قبول ایرانی جوہری معاہدے میں امریکی شراکت ختم کرنے کا فیصلہ - حقائق نامہ

‘ایرانی جوہری معاہدہ ایسے بدترین اور انتہائی یکطرفہ معاملات میں سے ایک تھا جن میں امریکہ نے شرکت کی’ ۔۔ صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ

برے معاہدے سے امریکہ کا تحفظ: صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ ایران کے ساتھ مشترکہ جامع منصوبہ عمل (جے سی پی او اے) میں امریکی شرکت ختم کر رہے ہیں اور اس معاہدے کے تحت اٹھائی گئی پابندیاں دوبارہ نافذ کر رہے ہیں۔

· صدر ٹرمپ ‘جے سی پی او اے’ میں امریکی شرکت ختم کر رہے ہیں کیونکہ یہ امریکی قومی سلامتی کے مفادات کے تحفظ میں ناکام رہا ہے۔

· ‘جے سی پی او اے’ نے ایرانی حکومت اور اس کے ضرررساں طرزعمل کو تقویت دی۔ یہ معاہدہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کی اہلیت نہیں رکھتا اور اس کے ہوتے ایرانی حکومت نے جوہری تحقیق و ترقی جاری رکھی۔

· صدر نے اپنی انتظامیہ کو ہدایت دی کہ وہ ‘جے سی پی او اے’ سے متعلقہ پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کا عمل بلاتاخیر شروع کرے۔

· دوبارہ نافذ ہونے والی پابندیاں ایرانی معیشت کے اہم شعبہ جات جیسا کہ توانائی، پیٹروکیمیکل اور مالیات کو ہدف بنائیں گی۔

· ایران میں کاروبار کرنے والوں کو اپنی سرگرمیاں لپیٹنے یا لوگوں کو ایران کے ساتھ کاروبار ختم کرنے کے لیے وقت دیا جائے گا۔

· جو لوگ مخصوص مدت کے بعد ایران کے ساتھ ایسی سرگرمیوں کے خاتمے میں ناکام رہیں گے انہیں سنگین نتائج کا سامنا ہو سکتا ہے۔

· ‘جے سے پی او اے’ سے امریکی دستبرداری سے ایرانی حکومت پر اپنی ضرررساں سرگرمیاں ختم کرنے کے لیے دباؤ آئے گا اور اس امر کی ضمانت ملے گی کہ ایران کی منفی سرگرمیاں اب اکارت جائیں گی۔ نتیجتاً ایران اور اس کے علاقائی آلہ کاروں کو انتباہ ملے گا۔ اس اقدام سے عالمگیر مالیات کو غیرقانونی دہشت گردانہ اور جوہری سرگرمیوں میں استعمال ہونے سے روکنے میں مدد ملے گی۔

ایرانی بدنیتی اور برے افعال: ایران نے ‘جے سی پی او اے’ کے سلسلے میں بدنیتی سے مذاکرات کیے اور اس معاہدے سے ایرانی حکومت کو بہت تھوڑے کے بدلے میں بہت زیادہ ملا۔

· حال ہی میں اسرائیل کی جانب سے جاری کردہ انٹیلی جنس سے ماضی میں ایران کی طرف سے جوہری ہتھیار بنانے کی بابت خفیہ کوششوں بارے نمایاں تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ ان کوششوں کی بابت ایران نے سالہا سال تک جھوٹ بولا ۔

· ان معلومات سے یہ بھی سامنے آیا ہے کہ ایرانی حکومت نے جوہری ہتھیار بنانے کی سرگرمی تسلیم نہیں کی اور بدنیتی سے ‘جے سی پی او اے’ میں شمولیت اختیار کی۔

· ‘جے سی پی او اے’ ایرانی میزائل پروگرام سے نمٹنے میں ناکام رہا اور اس میں معائنے اور تصدیق کا خاطرخواہ طریق کار شامل نہیں تھا۔

· ‘جے سی پی او اے’ نے احمقانہ طور سے ایرانی حکومت کو بہت بڑی نقد رقم اور تجارت و سرمایہ کاری کے لیے عالمی مالیاتی نظام تک رسائی مہیا کی۔

· ایرانی حکومت نے ‘جے سی پی او اے’ کے نتیجے میں حاصل ہونے والی رقم اپنے عوام پر خرچ کرنے کے بجائے اسے عسکری مقاصد کے لیے استعمال کیا اور حزب اللہ و حماس جیسے اپنے دہشت گرد آلہ کاروں کی مالی مدد جاری رکھی۔

· ایران نے پاسداران انقلاب اسلامی (آئی آر جی سی) کی قدس فورس کی تخریبی سرگرمیوں کی معاونت کے لیے اپنے ہمسائے یمن کی جعلی کرنسی تیار کی اور یورپی ممالک کے قوانین و ضوابط کو توڑا۔

ایرانی جارحیت کا سدباب: صدر ٹرمپ یہ امر یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیاروں کے حصول کا کوئی راستہ نہ ہو اور وہ ایرانی حکومت کی ضرررساں سرگرمیوں سے لاحق خطرات سے نمٹ رہے ہیں۔

· صدر ٹرمپ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے اور اس حکومت کی مجموعی ضرررساں سرگرمیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے دنیا بھر کے ممالک کا وسیع اتحاد بنانے کے لیے کام کریں گے۔

· دنیا بھر کے ممالک کو علاقائی بالادستی کے لیے ایرانی حکومت کے تخریبی طرزعمل کے سدباب کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔

· ایرانی حکومت شام میں اسد حکومت کی معاونت کرتی ہے اور شامی عوام کے خلاف اسد کے مظالم میں شریک ہے۔

· ایرانی حکومت نے یمنی تنازع میں شدت پیدا کی اور حوثیوں کو دوسرے ممالک پر حملوں کے لیے اپنے آلہ کار کے طور پر استعمال کیا۔

· ایرانی پاسداران انقلاب عراق میں شیعہ ملیشیا اور دہشت گردوں کی مدد کرتے ہیں۔

· ایرانی حکومت نے لبنان میں حزب اللہ کو انتہائی تخریبی کردار کے قابل بنایا اور اسے ایسے ہتھیاروں کے حصول میں مدد دی جن سے خطے کو خطرہ لاحق ہے۔

· امریکی انتظامیہ کی عائد کردہ پابندیاں ایرانی عوام کے خلاف نہیں بلکہ ایرانی حکومت کے مضرت رساں طرزعمل کے خلاف ہیں۔ ایرانی عوام اس حکومت کے سب سے پرانے متاثرین ہیں۔

· صدر ٹرمپ یہ امر واضح کر رہے ہیں کہ ایرانی حکومت کو کبھی بھی جوہری ہتھیار بنانے کے قابل نہیں ہونا چاہیے اور اس کے ساتھ:

· اس کے پاس بین البراعظمی بلسٹک میزائل نہ ہوں، جوہری ہتھیار لے جانے کے قابل کسی بھی میزائل کی تیاری بند کی جائے اور بلسٹک میزائلوں کا دوسروں تک پھیلاؤ بند کیا جائے۔

· ایران دہشت گردوں، شدت پسندوں اور حزب اللہ، حماس، طالبان اور القاعدہ جیسےعلاقائی آلہ کاروں کی معاونت بند کرے۔

· ایران اسرائیل کو تباہ کرنے کی اپنی اعلانیہ جستجو بند کرے۔

· خاص طور پر خلیج اور بحیرہ قلزم میں سمندری آزادی کو لاحق خطرات کا خاتمہ کرے۔

· یمن کے تنازعے کو ہوا دینا اور حوثیوں کو ہتھیاروں کی فراہمی سے خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنا بند کرے۔

· امریکہ اور ہمارے اتحادیوں بشمول اسرائیل کے خلاف سائبر حملے بند کرے۔

· انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا خاتمہ کرے جن کا مظاہرہ حال ہی میں ایرانی شہریوں کی جانب سے ملک گیر مظاہروں کے خلاف کارروائیوں کی صورت میں دیکھنے کو ملا۔

· غیرملکیوں بشمول امریکی شہریوں کی غیرمنصفانہ گرفتاری کا سلسلہ بند کیا جائے اور قیدیوں کی رہائی عمل میں لائی جائے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
بہرحال اس بے وقوفانہ گفتگو کا جواب تو پھر بھی دینا پڑے گا
پہلا جواب حاضر ہے

رہبر انقلاب اسلامی نے امریکی صدر ٹرمپ کی تازہ ترین دھمکیوں اور ایران مخالف بیانات کو انتہائی پست اور گھٹیا قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ میں ایرانی عوام کی طرف سے ٹرمپ سے یہ کہنا چاہتاہوں کہ مسٹر ٹرمپ تم کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔

اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ۔ ابنا ۔ رہبر انقلاب اسلامی نے یوم معلم کی مناسبت سے یونیورسٹیوں کالجوں اور اسکولوں کے اساتذہ اور ثقافتی شخصیات سے ملاقات میں اپنے خطاب کے دوران فرمایا کہ سب نے کل رات دیکھا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے ایران کے سلسلے میں کس قدر پست اور گھٹیا الفاظ کا استعمال کیا اور اس کی باتوں میں دس سے زائد جھوٹ واضح طور پر دیکھے جا سکتے تھے-

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ٹرمپ نے اسلامی نظام کو بھی دھمکی دی اور ایرانی عوام کو بھی ڈرانے اور دھمکانے کی کوشش کی لیکن میں ایران کے عوام کی طرف سے یہ کہتا ہوں کہ مسٹر ٹرمپ تم کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے-

رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکی صدر کا بے ادبانہ اور گھٹیا رویّہ ہمارے لئے غیر متوقع نہیں تھا ہم نے پہلے دن سے کہا تھا کہ امریکا پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا-

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جس وقت ایٹمی معاملہ اٹھایا گیا تھا تو اسی وقت میں نے صراحت کے ساتھ کہا تھا کہ ایران کے ساتھ امریکا کی عداوت اور دشمنی ایٹمی انرجی سے مربوط نہیں ایٹمی معاملہ محض بہانہ ہے، اسلامی جمہوریہ ایران سے امریکا کی دشمنی اور مخالفت کی وجہ یہ ہے کہ ایران پر امریکا کا مکمل تسلط تھا لیکن اسلامی انقلاب نے اس کا ہاتھ کاٹ دیا-

آپ نے فرمایا کہ اب علاقے میں ایران کے اثر و رسوخ اور ایران کے میزائل پروگرام کو مسئلہ بنا کر پیش کیا جا رہا ہے اور بالفرض اگر اس کو بھی مان لیں تو بھی امریکا نہیں رکے گا وہ کوئی اور مسئلہ اٹھا دے گا-

رہبر انقلاب اسلامی نے ایران کے اسلامی جمہوری نظام اور ایرانی عوام کی شان میں امریکی صدر کی گستاخیوں اور دریدہ دہنی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس طرح کی حرکت ہمارے لئے خلاف توقع نہیں تھی، امریکا کے سابق صدور بھی ہر دور میں اپنے اپنے اعتبار سے ایسی ہی گستاخیاں کرتے رہے ہیں لیکن ایرانی عوام ہر دور میں پوری قوت کے ساتھ ڈٹے رہے-

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ سبھی امریکی صدور خاک میں مل گئے اور ان کی ہڈیاں بھی گل گئیں لیکن اسلامی جمہوریہ ایران بدستور مضبوط و توانا ہے اور یہ موجودہ امریکی صدر بھی خاک میں مل جائے گا اور اس کا جسم سانپ اور کیڑے مکوڑوں کی خوراک بن جائے گا لیکن اسلامی جمہوری نظام پائیدار باقی رہے گا-

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے خلیج فارس کے علاقے کے بعض عرب ملکوں کے نام ٹرمپ کے حالیہ خط کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ٹرمپ نے لکھا تھا کہ میں نے تم لوگوں کے لئے سات ٹریلین ڈالر خرچ کئے ہیں اس لئے اب تمہیں اس کا عوض دینا ہو گا-

رہبر انقلاب اسلامی نے امریکا کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ تم نے سات ٹریلین ڈالرعراق اور شام پر قبضہ کرنے کے لئے خرچ کیا تھا لیکن تم ایسا نہیں کر سکے اس میں دوسروں کا کیا قصور؟-

آپ نے ملک کی ترقی و پیشرفت کے لئے ایٹمی توانائی کی ضرورتوں پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ ایٹمی توانائی ملک کی ضرورت ہے اور توانائی کے شعبے کے ماہرین کے مطابق آئندہ چند برسوں میں ایران کو بیس ہزار میگاواٹ ایٹمی بجلی کی ضرورت ہو گی اس لئے ایٹمی توانائی کا حصول ہمارے لئے بیحد ضروری اور اہم ہے-

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ان تمام ضرورتوں کے باوجود ہم نے ایٹمی معاہدے کو تسلیم کیا لیکن ایران سے امریکا کی دشمنی ختم نہیں ہوئی-

آپ نے فرمایا کہ میں نے پہلے دن سے کہا تھا کہ امریکا پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا اور اگر کوئی معاہدہ کرنا ہے تو ضروری ضمانت حاصل کر لی جائے اور معاہدے پر امریکی صدر سے دستخط کرائے جائیں-

رہبر انقلاب اسلامی نے ایرانی حکام کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر باقی تین یورپی ملکوں سے بھی ایٹمی معاہدے کے تعلق سے کچھ طے کرنا ہے تو اس کی عملی ضمانت لینی ہو گی بصورت دیگر یہ بھی امریکا ہی والا کام کریں گے کیونکہ یہ تین ممالک بھی قابل اعتماد نہیں ہیں اور ان پر بھی بھروسہ نہیں کیا جا سکتا-

رہبر انقلاب اسلامی نے زور دے کر فرمایا کہ اگر ان تین یورپی ملکوں سے حتمی ضمانت نہیں لی جا سکتی تو پھر ایٹمی معاہدے کو آگے نہیں بڑھایا جا سکتا۔

رہبر انقلاب اسلامی کا امریکی صدر کے مجرمانہ فیصلے کے خلاف شدید رد عمل
 

فاخر رضا

محفلین
Europe is prepared to introduce measures to nullify the effect of Donald Trump imposing sanctions on any non-US firm that continues to do business with Iran, the French government has said.

German Chancellor Angela Merkel said possibilities to save the deal without Washington needed to be discussed with Tehran, while economy minister, Peter Altmaier, said Germany was ready to give help to its affected firms, including legal advice, to continue doing business in Iran.

In Italy, Nathalie Tocci, an adviser to the EU external affairs chief, Federica Mogerini, said Trump’s decision to pull out of the Iran deal was “an utter and unjustified betrayal of Europe”. She called for proportionate reprisals if necessary.


The British foreign secretary, Boris Johnson, apparently anxious to avoid a deepening rift with the US, has not criticised the principle of extra-territorial sanctions, simply saying he will work with European partners to do his utmost to protect British business

US faces European backlash against Iran sanctions
 
Top