اک کماں اور کوئی تیر بنادے آکر - فاخرہ بتول

عمران خان

محفلین
اک کماں اور کوئی تیر بنادے آکر
اے مصوّر ! تو یہ تصویر بنادے آکر

مَیں نے پُھولوں سے بھرا دیکھا ہے دامن اپنا
کوئی خوشبو کی سی تعبیر بنادے آکر

اور اک خواب میں گھولے ہوئے لاکھوں رنگ ہوں
مری آنکھوں کی یہ جاگیر بنادے آکر

مری پلکوں سے لرزتا ہوا سایہ چُن لے
بھیگا بھیگا سا کوئی نیر بنادے آکر

جاکے فرقت کو بڑھانے سے تو بہتر ہے یہی
وَصل کو آ ، مری تقدیر بنادے آکر

اس کاانجام جو ہونا ہے وہی ہونے دے
ریت پر بھی کوئی تحریر بنا دے آکر

آسمانوں کے کلیجے میں اتر جائیں گی
تو دعاؤں میں جو تاثیر بنا دے آکر
 
Top