اک غزل اصلاح کی غرض سے پیشِ خدمت ہے

نفر ی

محفلین
ذکرِیارِبے وفا سے ہیں فسانے میرے
ظرف کتنا ہے دیا مجھ کوخدانےمیرے

میرے حرفوں کی چرائی ہے حرارت کس نے
کس نے لوٹے ہیں یہ لفظوں کے خزانے میرے

شوق میں نت نئے خوابوں کے، میری آنکھوں سے
گر کے کچھ ٹوٹ گئے خواب پرانے میرے

ورق کیا پلٹا پرانی ڈائری کا میں نے
جگمگا سے اٹھےہیں دل کے ویرانے میرے

اتنا پوجا ہے اسے کہ خدا ہی کر ڈالا
اب وہ بھی احکام کچھ تو یاروں مانے میرے​
 
مدیر کی آخری تدوین:
عجیب بات ہے کہ اکثر مصرعوں میں بحر کہیں مجروح نہیں ہو رہی جبکہ کچھ مصرعے ایسے بحر سے خارج ہیں کہ معلوم ہوتا ہے کبھی موزوں کلامی ہی نہ کی گئی ہو!
 
میرے حرفوں کی چرائی ہے حرارت کس نے
کس نے لوٹے ہیں یہ لفظوں کے خزانے میرے

شوق میں نت نئے خوابوں کے، میری آنکھوں سے
گر کے کچھ ٹوٹ گئے خواب پرانے میرے

بہت خوبصورت اشعار ہیں ظفری بھائی۔ انھی دونوں اشعار کو کسوٹی بنا کر باقی مصرعوں کو بھی درست کرنے کی کوشش کریں۔
 

ماہی احمد

لائبریرین
کچھ تبدیلی اگر ان مصرعوں میں کریں تو شائید بات بن جائے :)
ذکرِیارِبے وفا سے ہیں فسانے میرے
ظرف کتنا ہے دیا مجھ کوخدانےمیرے

میرے حرفوں کی چرائی ہے حرارت کس نے
کس نے لوٹے ہیں یہ لفظوں کے خزانے میرے

شوق میں نت نئے خوابوں کے، میری آنکھوں سے
گر کے کچھ ٹوٹ گئے خواب
پرانے میرے

ورق کیا پلٹا پرانی ڈائری کا میں نے
جگمگا سے اٹھےہیں دل کے ویرانے میرے

اتنا پوجا ہے اسے کہ خدا ہی کر ڈالا
اب وہ بھی احکام کچھ تو یاروں مانے میرے
 

الف عین

لائبریرین
ماہی احمد نے تو تو کچھ درست نصرعوں کو بھی بحر سے خارج کر دیا!!!
اب آج بلکہ ابھی ابھی فرصت ملی ہے، برقی کتابوں کی اپ ڈیٹ کے بعد۔ اب دیکھتا ہوں اس دوران کی ساری شاعری
 

ماہی احمد

لائبریرین
ماہی احمد نے تو تو کچھ درست نصرعوں کو بھی بحر سے خارج کر دیا!!!
اب آج بلکہ ابھی ابھی فرصت ملی ہے، برقی کتابوں کی اپ ڈیٹ کے بعد۔ اب دیکھتا ہوں اس دوران کی ساری شاعری
سر وہ مصرعے بحر میں ہیں میں نے اس سے انکار نہیں کیا، لیکن بحر میں ہونے کے باوجود وہ نامکمل لگ رہے ہیں میں نے اس بات کی نشاندہی کی :)
 

الف عین

لائبریرین
ذکرِیارِبے وفا سے ہیں فسانے میرے

ظرف کتنا ہے دیا مجھ کوخدانےمیرے

//پہلا مصرع خارج از بحر، شاید بے وفا کی ے گرا کر تقطیع کر رہے ہو، یہ غلط ہے۔ کسی ے ذکر سے فسانے کیسے ’ہوتے‘ ہیں؟


میرے حرفوں کی چرائی ہے حرارت کس نے

کس نے لوٹے ہیں یہ لفظوں کے خزانے میرے

/درست، اوزان کے حساب سے، ورنہ حرارت اور ٖزانے میں ربط محسوس نہیں ہوتا،


شوق میں نت نئے خوابوں کے، میری آنکھوں سے

گر کے کچھ ٹوٹ گئے خواب پرانے میرے

/بہت خوب، ویسے ’مری آنکھوں‘ ہونا چاہئے۔


ورق کیا پلٹا پرانی ڈائری کا میں نے

جگمگا سے اٹھےہیں دل کے ویرانے میرے

//ویرانے یہاں وِرانے تقطیع ہوتا ہے۔ دیوانے کے علاوہ ہر جگہ ی نہیں گرائی جا سکتی کیونکہ دِوانہ ایک الگ لفظ انا جاتا ہے شاعری میں۔ پہلا مصرع بھی وزن سے خارج ہے۔


اتنا پوجا ہے اسے کہ خدا ہی کر ڈالا

اب وہ بھی احکام کچھ تو یاروں مانے میرے

//بحر سے خارج ہیں دونوں۔ یوں ہ سکتا ہے

اتنا پوجا ہے، بنا ڈالا خدا ہی میں نے

اب بھی وہ کچھ جو نہ احکام ہی مانے میرے؟
 
Top