اکتارے والیا بابا دو تُکاں سنا جا ہِیر دیاں

زیرک

محفلین
اکتارے والیا بابا
دو تُکاں سنا جا ہِیر دیاں

مرزے دے جنڈ کریر دیاں
یاں کھیوے خان شمیر دیاں
رانجھے تے پے گئی بھیڑ دیاں
یاں کسے چوچک جٹ امیر دیاں
اکتارے والیا بابا
دو تُکاں سنا جا ہیر دیاں

یاں شیخ فرید کبیر دیاں
یاں رائے بلار دے پیر دیاں
اس نانک شاہ فقیر دیاں
یاں سائیں میاں میر دیاں
کسے خداوند راہگیر دیاں
اکتارے والیا بابا
دو تُکاں سنا جا ہیر دیاں

چولے توں پاٹی لیر دیاں
کھنڈے نال بنی لکیر دیاں
پنجے توں پنجویں پیر دیاں
یاں نلوے دی شمشیر دیاں
یاں مہاراجے رنویر دیاں
اکتارے والیا بابا
دو تُکاں سنا جا ہیر دیاں

یاں ہاشم شاہ سرکار دیاں
یاں پیلو جئے سردار دیاں
یاں پورن قادر یار دیاں
یاں چرن لکھاری پار دیاں
کسے پاک پنجابی ویر دیاں
اکتارے والیا بابا
دو تُکاں سنا جا ہیر دیاں

 

جاسمن

لائبریرین
جنڈ کریر
کھیوے خان شمیر
بھیڑ
چوچک

رائے بلار دے پیر
نانک شاہ فقیر

خداوند

کھڈے
پنجے توں پنجویں پیر دیاں
یاں نلوے دی شمشیر دیاں
یاں مہاراجے رنویر دیاں
یاں ہاشم شاہ سرکار دیاں
یاں پیلو جئے سردار دیاں
یاں پورن قادر یار دیاں
یاں چرن لکھاری پار دیاں
کسے پاک پنجابی ویر دیاں



تکاں کا مطلب مصرعے ہے یا شعر؟
اور اوپر والے مصرعوں اور اکھروں کی اردو میں نثر۔ جن لوگوں کے نام لکھے ہیں کیا یہ مشہور لوگ ہیں یا پھر " بابے" ہیں؟
یا دونوں؟
یہاں خداوند سے کیا مراد ہے؟
 

زیرک

محفلین
تکاں، سطر، مصرع کے زمرے میں استعمال ہوتا ہے۔
باقی کچھ علاقوں کے نام ہے اور کچھ مشہور تاریخی ہستیوں کے۔
خداوند سے شاید شاعر کی مراد راہ جاندے رب دے بندے نال اے۔
ویسے یہ کوئی صوفی کلام نہیں ہے، شاعر نے کچھ تکے بھی مارے ہیں۔
 
وہ درخت جس کے نیچے مرزا صاحباں آرام کر رہے تھے۔
صاحباں کا بھائی
اصل نام خان شمیر تھا، کھیوا ان کے محلہ، گاؤں یا علاقہ کا نام تھا۔
یہاں بھیڑ کا مطلب ہے کہ رانجھے نے محبت میں جو تکلیف اٹھائی۔
ہیر کے ابا جان محترم چوچک جٹ صاحب :)
رائے بلار ایک راجہ تھا جو بابا گورو نانک کا اپنا پیر مانتا تھا۔
بابا گورونانک
راہ جاتا کوئی فقیر راہگیر
یہ کھڈے نہیں کھنڈے (کھنڈا) ہے۔ سکھوں کا مذہبی نشان۔
ویسے دو دھاری تلوار کو کھنڈا کہا جاتا ہے۔
پنجے توں پنجویں پیر دیاں
سکھوں کے ایک گرو کو قتل کیا گیا تھا یہ اس کا حوالہ دے رہا ہے (شاید)
یاں نلوے دی شمشیر دیاں
ہری سنگھ نلوہ۔ سکھوں کی حکومت کا COAS
(اس کے نام پر ہری پور شہر ہے)
یاں مہاراجے رنویر دیاں
سکھوں کا ایک راجہ
یاں ہاشم شاہ سرکار دیاں
حکیم ہونے کے ساتھ ساتھ پنجابی شاعر بھی تھے۔
یاں پیلو جئے سردار دیاں
پیلو ایک مشہور شاعر تھا، اس نے داستان مرزا صاحباں لکھی۔
یاں پورن قادر یار دیاں
قادر یار ایک پنجابی شاعر تھے۔ ان کا شاعری میں لکھا قصہ پورن بھگت بہت مشہور ہوا تھا۔
یاں چرن لکھاری پار دیاں
ڈاکٹر چرن سنگھ انییسویں صدی کے ایک پنجابی ادیب تھے۔
کسے پاک پنجابی ویر دیاں
:)
 

جاسمن

لائبریرین
وہ درخت جس کے نیچے مرزا صاحباں آرام کر رہے تھے۔

صاحباں کا بھائی
اصل نام خان شمیر تھا، کھیوا ان کے محلہ، گاؤں یا علاقہ کا نام تھا۔

یہاں بھیڑ کا مطلب ہے کہ رانجھے نے محبت میں جو تکلیف اٹھائی۔

ہیر کے ابا جان محترم چوچک جٹ صاحب :)

رائے بلار ایک راجہ تھا جو بابا گورو نانک کا اپنا پیر مانتا تھا۔

بابا گورونانک

راہ جاتا کوئی فقیر راہگیر

یہ کھڈے نہیں کھنڈے (کھنڈا) ہے۔ سکھوں کا مذہبی نشان۔
ویسے دو دھاری تلوار کو کھنڈا کہا جاتا ہے۔

سکھوں کے ایک گرو کو قتل کیا گیا تھا یہ اس کا حوالہ دے رہا ہے (شاید)

ہری سنگھ نلوہ۔ سکھوں کی حکومت کا COAS
(اس کے نام پر ہری پور شہر ہے)

سکھوں کا ایک راجہ

حکیم ہونے کے ساتھ ساتھ پنجابی شاعر بھی تھے۔

پیلو ایک مشہور شاعر تھا، اس نے داستان مرزا صاحباں لکھی۔

قادر یار ایک پنجابی شاعر تھے۔ ان کا شاعری میں لکھا قصہ پورن بھگت بہت مشہور ہوا تھا۔

ڈاکٹر چرن سنگھ انییسویں صدی کے ایک پنجابی ادیب تھے۔

:)

کمال شمال اے بئی۔:)
 
Top