اپوزیشن کی خواہش ہے این آر او مل جائے لیکن عمران خان نہیں دیں گے: فواد چوہدری

جاسم محمد

محفلین
اپوزیشن کی خواہش ہے این آر او مل جائے لیکن عمران خان نہیں دیں گے: فواد چوہدری
193173_4786797_updates.jpg

اپنے اقتدار کو طول دینے کے لئے کرپشن پر پردہ نہیں ڈال سکتے، اگریہ کہیں کہ حکومت کرپشن کیسز کی پیروی نہ کرے تو یہ ناممکن ہے، وفاقی وزیر اطلاعات۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی خواہش ہے کہ این آر او مل جائے لیکن عمران خان کبھی این آر او نہیں دیں گے۔

جیو نیوز کے پروگرام 'جیو پارلیمنٹ' میں میزبان ارشد وحید چوہدری سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہر چیز کو کارپٹ کے نیچے ڈالنے کا کلچر بن گیا ہے، اپنے اقتدار کو طول دینے کے لئے کرپشن پر پردہ نہیں ڈال سکتے۔

انہوں نے اپوزیشن جماعت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ نیب میں موجودہ حکومت نے ایک چپڑاسی تک نہیں لگایا، اگر یہ کہیں کہ حکومت کرپشن کیسز کی پیروی نہ کرے تو یہ ناممکن ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جعلی اکاؤنٹس کے بارے میں سپریم کورٹ کو حکومتی تحقیقات سے بھی آگاہ کریں گے، آصف زرداری کو اندازہ ہی نہیں کہ وہ عوام میں کتنے غیر مقبول ہیں، آصف زرداری سمیت دیگر کے جیل جانے سے کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

193173_4515819_updates.jpg

آصف زرداری سمیت دیگر کے جیل جانے سے کوئی اثر نہیں پڑے گا، فواد چوہدری۔ فوٹو: جیو نیوز اسکرین گریب

پنجاب میں وزیراعلیٰ اور حکومتی اتحادی جماعت (ق) لیگ میں دوریوں سے متعلق سوال پر فواد چوہدری نے کہا کہ پرویز الہیٰ اور عثمان بزدار آمنے سامنے آئے تو ہم عثمان بزدار کے ساتھ ہوں گے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے حالیہ دھرنوں سے متعلق کہا کہ دھرنے والوں سے معاہدہ حالات پر امن رکھنے کے لیے کیا، بات چیت کے دوران کچھ لو اور کچھ دو کرنا پڑتا ہے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے لیے پارلیمانی کمیٹی صرف بات چیت شروع کرنے کے لیے بنائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے 100 دن پورے ہونے پر وزیراعظم 29 نومبر کو قوم کو اعتماد میں لیں گے، اچھی ٹیم ملنے تک افسران کی ٹرانسفرز پوسٹنگز ہوتی رہیں گی اور وزراء کو کارکردگی پر ہٹانا وزیراعظم کا استحقاق ہے۔

مسیحی خاتون آسیہ بی بی سے متعلق فواد چوہدری نے کہا کہ آسیہ بی بی پاکستان میں ہے اور ہم عدالت کے فیصلے کے ساتھ کھڑے ہیں، خوش قسمتی ہے تمام ریاستی ادارے ایک صفحے پر ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
جیو نیوز کے پروگرام 'جیو پارلیمنٹ' میں میزبان ارشد وحید چوہدری سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہر چیز کو کارپٹ کے نیچے ڈالنے کا کلچر بن گیا ہے، اپنے اقتدار کو طول دینے کے لئے کرپشن پر پردہ نہیں ڈال سکتے۔
لیگیو و جیالو ہمیں یہ راجہ منظور ہے۔آپ کے راجے نہیں جو کارپٹ کے نیچے ہر چیز غائب کرنے میں مہارت رکھتے ہیں۔ :)
 
آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
لیگیو و جیالو ہمیں یہ ڈنکی راجہ منظور ہے۔ آپ کے جنگل کا شیر نہیں جو ہر چیز کارپٹ کے نیچے غائب کرنے میں مہارت رکھتا ہے۔ :)
ہمیں یہ قبول و منظور نہیں کہ آپ پاکستانی وزیراعظم کو تو کیا، کسی ملک کے بھی وزیراعظم کو 'ڈنکی راجہ' کہیں۔ محمد تابش صدیقی صاحب! ہم آپ کے سامنے باقاعدہ احتجاج رجسٹر کرواتے ہیں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ہمیں یہ قبول و منظور نہیں کہ آپ پاکستانی وزیراعظم کو تو کیا، کسی ملک کے بھی وزیراعظم کو 'ڈنکی راجہ' کہیں۔ محمد تابش صدیقی صاحب! ہم آپ کے سامنے باقاعدہ احتجاج رجسٹر کرواتے ہیں۔
لیگیو و جیالو ہمیں یہ ڈنکی راجہ منظور ہے۔ آپ کے جنگل کا شیر نہیں جو ہر چیز کارپٹ کے نیچے غائب کرنے میں مہارت رکھتا ہے۔ :)
کیوں نہ ہم محفل کو باوقار رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں۔اور اسے انٹرنیٹ پر موجود دیگر فورمز سے ممتاز رکھیں ۔سیاسی رائے اور حمایت تو ہر کوئی رکھ سکتا ہے بلکہ رکھتا ہی ہے ۔ اپنی رائے کی بنیاد کو باوقار انداز میں پیش کرنا زیادہ مناسب ہوگا ورنہ سنجیدہ سیاسی رائے بھی سیاسی اکھاڑے کی اکھاڑ پچھاڑ کی نذر ہو جائے گی ۔
 

فرقان احمد

محفلین
کیوں نہ ہم محفل کو باوقار رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں۔اور اسے انٹرنیٹ پر موجود دیگر فورمز سے ممتاز رکھیں ۔سیاسی رائے اور حمایت تو ہر کوئی رکھ سکتا ہے بلکہ رکھتا ہی ہے ۔ اپنی رائے کی بنیاد کو باوقار انداز میں پیش کرنا زیادہ مناسب ہوگا ورنہ سنجیدہ سیاسی رائے بھی سیاسی اکھاڑے کی اکھاڑ پچھاڑ کی نذر ہو جائے گی ۔
صد فی صد متفق! زندہ باد شاہ جی، زندہ باد!
 

جاسم محمد

محفلین
ہمیں یہ قبول و منظور نہیں کہ آپ پاکستانی وزیراعظم کو تو کیا، کسی ملک کے بھی وزیراعظم کو 'ڈنکی راجہ' کہیں۔ محمد تابش صدیقی صاحب! ہم آپ کے سامنے باقاعدہ احتجاج رجسٹر کرواتے ہیں۔
درست توجہ ہے۔
جاسم محمد بھائی، الفاظ تبدیل کر لیں۔
متفق۔ حکم کی تعمیل ہوئی۔ حفظ ماتقدم کے تحت سلطنت کے سابق راجہ کو جو 'شیر' کا خطاب دیا تھا۔ وہ واپس لے لیا ہے۔ کہ اس پر بھی اعتراض ہو سکتا تھا :)
 

فرقان احمد

محفلین
متفق۔ حکم کی تعمیل ہوئی۔ حفظ ماتقدم کے تحت سلطنت کے سابق راجہ کو جو 'شیر' کا خطاب دیا تھا۔ وہ واپس لے لیا ہے۔ کہ اس پر بھی اعتراض ہو سکتا تھا :)
آپ ان حیوانات کو فیس بک اور ٹویٹر تک محدود رکھیں تو آپ کا احسانِ عظیم ہو گا۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
آپ ان حیوانات کو فیس بک اور ٹویٹر تک محدود رکھیں تو آپ کا احسانِ عظیم ہو گا۔ :)
جی ہاں اب تو یہی کرنا پڑے گا۔ ویسے بھی آجکل 'سو لفظوں کی کہانی ' والے صحافی عزت ماب چیف جسٹس پاکستان کو ایک غیرمعرو ف 'حیوان' کہنے کی وجہ سےزیر عتاب ہیں :)
 
Top