اپوزیشن کچھ نہ کرے تو وزیر ایسا بیان دے دیتا ہے کہ سنبھالنا مشکل ہوجاتا ہے، وزیراعظم

جاسم محمد

محفلین
07 مارچ ، 2020
422_094157_reporter.JPG
ویب ڈیسک
اپوزیشن کچھ نہ کرے تو وزیر ایسا بیان دے دیتا ہے کہ سنبھالنا مشکل ہوجاتا ہے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے اعتراف کیا ہے کہ ایسے بھی وزیر ہیں جو دفتر سے زیادہ کوہسار مارکیٹ میں بیٹھتے ہیں، اپوزیشن کچھ نہ کرے تو بھی کوئی وزیر ایسا بیان دے دیتا ہے کہ سنبھالنا مشکل ہوجاتا ہے۔

وزیراعظم عمران خان سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سوشل میڈیا ارکان نے ملاقات کی۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ صبح موبائل دیکھتاہوں توپتا چل جاتا ہے، آج کس کرائسس کا مقابلہ کرنا پڑے گا۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ ہر وقت کرائسس کے لیے تیار رہتے ہیں، اپوزیشن کچھ نہ کرے تو کوئی وزیر ایسا بیان دے دیتا ہے کہ سنبھالنا مشکل ہوجاتا ہے، ایسے بھی وزیر ہیں جو دفتر سے زیادہ کوہسار مارکیٹ میں بیٹھتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ حکومت کے خلاف جان بوجھ کر جھوٹی خبریں پھیلائی جاتی ہیں، سوشل میڈیا پر مثبت تنقید بالکل ہونی چاہیے لیکن حکومت پر حملہ کرنے سے پہلے تصدیق کرلیں کہ خبر سچی ہے یا جھوٹی، اکثر ہمارے اپنے لوگ میڈیا کی فیک نیوز کے پراپیگنڈا میں آجاتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا ہے کہ آٹے چینی بحران پر تحقیقاتی رپورٹ پبلک کی جائے گی، آٹا چینی بحران پر جو بھی قصور وار نکلا نہیں چھوڑوں گا، چاہے کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو۔

وزیراعظم کا کہنا تھاکہ مایوسی کفر ہے، اچھا وقت جلد آئے گا۔

یاد رہے کہ تحریک انصاف کی حکومت بننے کے بعد سے کئی وزراء متنازع اور مضحکہ خیز بیان دے چکے ہیں جس پر حکومت کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

سابق وزیراطلاعات و نشریات و موجودہ وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری پر ابتدائی دنوں میں ہی 55 روپے فی کلومیٹر ہیلی کاپٹر کے استعمال کے بیان پر تنقید ہوئی تھی۔

جب کہ اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی مشتاق غنی نے 6 اپریل 2019 کو معاشی حالات پر عوام کو مشورہ دیا تھا کہ ملک قرضوں کے بوجھ تلے دب چکا ہے اس لیے عوام دو کے بجائے ایک روٹی کھا کر گزارا کریں۔

اس کے علاوہ وفاقی وزراء کی جانب سے مہنگائی کے فوائد گنوانے کے بیانات بھی سامنے آچکے ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
07 مارچ ، 2020
422_094157_reporter.JPG
ویب ڈیسک
اپوزیشن کچھ نہ کرے تو وزیر ایسا بیان دے دیتا ہے کہ سنبھالنا مشکل ہوجاتا ہے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے اعتراف کیا ہے کہ ایسے بھی وزیر ہیں جو دفتر سے زیادہ کوہسار مارکیٹ میں بیٹھتے ہیں، اپوزیشن کچھ نہ کرے تو بھی کوئی وزیر ایسا بیان دے دیتا ہے کہ سنبھالنا مشکل ہوجاتا ہے۔

وزیراعظم عمران خان سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سوشل میڈیا ارکان نے ملاقات کی۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ صبح موبائل دیکھتاہوں توپتا چل جاتا ہے، آج کس کرائسس کا مقابلہ کرنا پڑے گا۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ ہر وقت کرائسس کے لیے تیار رہتے ہیں، اپوزیشن کچھ نہ کرے تو کوئی وزیر ایسا بیان دے دیتا ہے کہ سنبھالنا مشکل ہوجاتا ہے، ایسے بھی وزیر ہیں جو دفتر سے زیادہ کوہسار مارکیٹ میں بیٹھتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ حکومت کے خلاف جان بوجھ کر جھوٹی خبریں پھیلائی جاتی ہیں، سوشل میڈیا پر مثبت تنقید بالکل ہونی چاہیے لیکن حکومت پر حملہ کرنے سے پہلے تصدیق کرلیں کہ خبر سچی ہے یا جھوٹی، اکثر ہمارے اپنے لوگ میڈیا کی فیک نیوز کے پراپیگنڈا میں آجاتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا ہے کہ آٹے چینی بحران پر تحقیقاتی رپورٹ پبلک کی جائے گی، آٹا چینی بحران پر جو بھی قصور وار نکلا نہیں چھوڑوں گا، چاہے کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو۔

وزیراعظم کا کہنا تھاکہ مایوسی کفر ہے، اچھا وقت جلد آئے گا۔

یاد رہے کہ تحریک انصاف کی حکومت بننے کے بعد سے کئی وزراء متنازع اور مضحکہ خیز بیان دے چکے ہیں جس پر حکومت کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

سابق وزیراطلاعات و نشریات و موجودہ وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری پر ابتدائی دنوں میں ہی 55 روپے فی کلومیٹر ہیلی کاپٹر کے استعمال کے بیان پر تنقید ہوئی تھی۔

جب کہ اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی مشتاق غنی نے 6 اپریل 2019 کو معاشی حالات پر عوام کو مشورہ دیا تھا کہ ملک قرضوں کے بوجھ تلے دب چکا ہے اس لیے عوام دو کے بجائے ایک روٹی کھا کر گزارا کریں۔

اس کے علاوہ وفاقی وزراء کی جانب سے مہنگائی کے فوائد گنوانے کے بیانات بھی سامنے آچکے ہیں۔
انتہائی خطرناک بیان! کوہسار مارکیٹ سے جو واقف ہیں، بہت کچھ سمجھ گئے ہوں گے۔
 

فرقان احمد

محفلین
سنا ہے آبپارہ اس کے آس پاس ہی کہیں ہے :)
اشارہ زیادہ تر اُن کی طرف ہی ہے۔ چند روز قبل مولانا فضل الرحمٰن پر غداری کا مقدمہ بنانے کا جو ارادہ خان صاحب نے ظاہر کیا تھا، اس کو فوج کو بغاوت پر اکسانے کی ذیل میں دیکھا جا سکتا ہے۔ لگتا ہے کہ باجوہ اور عمران کی جوڑی ایک بار پھر پرانے اختیارات بلا شرکت غیرے چاہتی ہے تاہم مختلف شخصیات اپنی پوزیشن ان کے کہے پر بدلنے میں حیل و حجت سے کام لے رہی ہیں۔ یعنی کہ معاملات پر اب ان دونوں کی مکمل گرفت نہیں رہی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اشارہ زیادہ تر اُن کی طرف ہی ہے۔ چند روز قبل مولانا فضل الرحمٰن پر غداری کا مقدمہ بنانے کا جو ارادہ خان صاحب نے ظاہر کیا تھا، اس کو فوج کو بغاوت پر اکسانے کی ذیل میں دیکھا جا سکتا ہے۔ لگتا ہے کہ باجوہ اور عمران کی جوڑی ایک بار پھر پرانے اختیارات بلا شرکت غیرے چاہتی ہے تاہم مختلف شخصیات اپنی پوزیشن ان کے کہے پر بدلنے میں حیل و حجت سے کام لے رہی ہیں۔ یعنی کہ معاملات پر اب ان دونوں کی مکمل گرفت نہیں رہی ہے۔
درست فرمایا۔ کچھ مبصرین کا خیال ہے کہ مولانا پر غداری کا مقدمہ کرنے کا عندیہ دینا، نواز شریف کی ضمانت منسوخ کرنا، جواب میں مولانا کا ان سے ڈیل کرنے والوں کا نام پبلک کرنے کی دھمکی دینا۔ یہ سب کچھ محض اتفاق نہیں ہے۔ پس پردہ مقتدرہ، عدلیہ اور وزرات عظمیٰ میں ٹھیک ٹھاک اختیارات کی کھینچا تانی چل رہی ہے۔ اللہ خیر کرے۔
 

فرقان احمد

محفلین
درست فرمایا۔ کچھ مبصرین کا خیال ہے کہ مولانا پر غداری کا مقدمہ کرنے کا عندیہ دینا، نواز شریف کی ضمانت منسوخ کرنا، جواب میں مولانا کا ان سے ڈیل کرنے والوں کے نام لینے کی دھمکی دینا۔ یہ سب کچھ محض اتفاق نہیں۔ پس پردہ مقتدرہ، عدلیہ اور وزرات عظمیٰ میں ٹھیک ٹھاک کھینچا تانی چل رہی ہے۔ اللہ خیر کرے۔
یہ کھیل جاری و ساری ہے۔ خان صاحب پر دو قسم کے دباؤ سامنے کے ہیں۔ معیشت کی بربادی کا الزام، چاہے وہ ٹھیک ہو یا غلط، اُن پر لگ رہا ہے اور دوسرا دباؤ یہ ہے کہ بعض 'بااثر' حلقوں کا یہ الزام ہے کہ خان صاحب جہانگیر ترین اور اپنے دیگر مصاحبین کو 'بچانے' کی کوششوں میں مصروف ہیں یعنی کہ احتسابی عمل کو بلا امتیاز نہیں ہونے دے رہے ہیں۔ چاہے یہ الزام بدنیتی سے لگائے جا رہے ہوں، تاہم، ہماری دانست میں، بلا امتیاز احتساب نہ ہونے دینے والی بات بالکل درست معلوم ہوتی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ کھیل جاری و ساری ہے۔ خان صاحب پر دو قسم کے دباؤ سامنے کے ہیں۔ معیشت کی بربادی کا الزام، چاہے وہ ٹھیک ہو یا غلط ہے، اُن پر لگ رہا ہے اور دوسرا دباؤ یہ ہے کہ بعض 'بااثر' حلقوں کا یہ الزام ہے کہ خان صاحب جہانگیر ترین اور اپنے دیگر مصاحبین کو 'بچانے' کی کوششوں میں مصروف ہیں یعنی کہ احتسابی عمل کو بلاامتیاز نہیں ہونے دے رہے ہیں۔
اسی دباؤ کی وجہ سے خان صاحب آجکل کافی متحرک نظر آ رہے ہیں۔ وگرنہ مہنگائی کا یہ جن تو پچھلے سال سے بوتل سے نکلا ہوا ہے۔ اگر اسی وقت اس پر کام شروع کر دیتے تو حالات اس نہج تک نہ پہنچتے۔ بہرحال ابھی بھی وقت ہے۔ اگر اپنی سمت درست کر لیں اور عوامی مسائل پر توجہ دیں تو یہ بگڑی ہوئی بھی ٹھیک ہو سکتی ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
اسی دباؤ کی وجہ سے خان صاحب آجکل کافی متحرک نظر آ رہے ہیں۔ وگرنہ مہنگائی کا یہ جن تو پچھلے سال سے بوتل سے نکلا ہوا ہے۔ اگر اسی وقت اس پر کام شروع کر دیتے تو حالات اس نہج تک نہ پہنچتے۔ بہرحال ابھی بھی وقت ہے۔ اگر اپنی سمت درست کر لیں اور عوامی مسائل پر توجہ دیں تو یہ بگڑی ہوئی بھی ٹھیک ہو سکتی ہے۔
جی ہاں! خان صاحب بیدار ہو چکے ہیں۔ تاہم، بلا امتیاز احتساب نہ کریں گے تو اپوزیشن بھی 'ریلیف' لینے میں کامیاب ہوتی جائے گی۔ حکومت تو چلے گی، مگر، جو وہ چاہتے ہیں، وہ شاید نہ ہو پائے گا۔ طرفہ تماشا یہ ہے کہ اگر مصاحبین پر ہاتھ ڈالنے کی اجازت مرحمت فرمانے ہی لگتے ہیں تو یہ مصاحبین اپنا رخ اپوزیشن جماعتوں یا حکومتی اتحادیوں کی طرف کر لیتے ہیں اور ان ہاؤس تبدیلی کی طرف معاملات کو آگے بڑھانے میں دلچسپی لینے لگ جاتے ہیں۔ یعنی کہ اب گیم ہاتھ سے نکلتی جاتی ہے۔ دیکھیے، کب ڈراپ سین ہوتا ہے!
 

جاسم محمد

محفلین
جی ہاں! خان صاحب بیدار ہو چکے ہیں۔ تاہم، بلا امتیاز احتساب نہ کریں گے تو اپوزیشن بھی 'ریلیف' لینے میں کامیاب ہوتی جائے گی۔ حکومت تو چلے گی، مگر، جو وہ چاہتے ہیں، وہ شاید نہ ہو پائے گا۔ طرفہ تماشا یہ ہے کہ اگر مصاحبین پر ہاتھ ڈالنے کی اجازت مرحمت فرمانے ہی لگتے ہیں تو یہ مصاحبین اپنا رخ اپوزیشن جماعتوں یا حکومتی اتحادیوں کی طرف کر لیتے ہیں اور ان ہاؤس تبدیلی کی طرف معاملات کو آگے بڑھانے میں دلچسپی لینے لگ جاتے ہیں۔ یعنی کہ اب گیم ہاتھ سے نکلتی جاتی ہے۔ دیکھیے، کب ڈراپ سین ہوتا ہے!
بالکل صحیح تجزیہ کیا۔ عمران خان کو بیک وقت ملک کے تین بڑے مافیاز سے لڑنا پڑ رہا ہے۔ ایک اپوزیشن کا مافیا ہے جو اس وقت اقتدار سے باہر ہے لیکن جس کی پہنچ مسلسل باریاں ملنے کی وجہ سے سرکاری مشینری کی جڑوں تک پہنچی ہوئی ہے۔ دوسر ا فوجی اسٹیبلشمنٹ کا مافیا ہے جو کبھی کبھار حکومت کو دباؤ میں لانے کیلئے اپوزیشن کے مافیا کے ساتھ مل جاتا ہے۔ اور تیسرا ان بڑے بڑے سرمایہ کاروں کا مافیا ہے جو خان صاحب کی اپنی حکومت میں نقب لگائے بیٹھا ہے۔
ظاہر ہےان میں سے کسی ایک بھی مافیا کو پکڑیں گے تو باقی دو مافیاز ایک ساتھ یا باری باری مل کر عمران خان کا راستہ روکنے کی کوشش کریں گے۔ ایسا عملی طور پر کئی بار ہو بھی چکا ہے۔ ایسے میں وزیر اعظم کا سخت امتحان ہے کہ وہ کیسے ان تمام بڑے مافیاز کو شکست دیتے ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
بالکل صحیح تجزیہ کیا۔ عمران خان کو بیک وقت ملک کے تین بڑے مافیاز سے لڑنا پڑ رہا ہے۔ ایک اپوزیشن کا مافیا ہے جو اس وقت اقتدار سے باہر ہے لیکن جس کی پہنچ مسلسل باریاں ملنے کی وجہ سے سرکاری مشینری کی جڑوں تک پہنچی ہوئی ہے۔ دوسر ا فوجی اسٹیبلشمنٹ کا مافیا ہے جو کبھی کبھار حکومت کو دباؤ میں لانے کیلئے اپوزیشن کے مافیا کے ساتھ مل جاتا ہے۔ اور تیسرا ان بڑے بڑے سرمایہ کاروں کا مافیا ہے جو خان صاحب کی اپنی حکومت میں نقب لگائے بیٹھا ہے۔
ظاہر ہےان میں سے کسی ایک بھی مافیا کو پکڑیں گے تو باقی دو مافیاز ایک ساتھ یا باری باری مل کر عمران خان کا راستہ روکنے کی کوشش کریں گے۔ ایسا عملی طور پر کئی بار ہو بھی چکا ہے۔ ایسے میں وزیر اعظم کا سخت امتحان ہے کہ وہ کیسے ان تمام بڑے مافیاز کو شکست دیتے ہیں۔
ہماری دانست میں خان صاحب اپنے مصاحبین کا ساتھ دے کر خود مافیا کا ایک حصہ بن چکے ہیں الا یہ کہ وہ ان کے خلاف ایکشن لے کر ہمیں غلط ثابت کریں۔
 
اپوزیشن کچھ نہ کرے تو وزیر ایسا بیان دے دیتا ہے کہ سنبھالنا مشکل ہوجاتا ہے، وزیراعظم
وزیرِ اعظم نیازی صاحب نے کسر نفسی سے کام لیا اور اپنا نام کمال بے نیازی سے گول کرگئے۔ اکثر خود نیازی صاحب کے بیانات ایسے ہوتے ہیں کہ یوتھیوں کو سنبھالنا مشکل ہوجاتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
وزیرِ اعظم نیازی صاحب نے کسر نفسی سے کام لیا اور اپنا نام کمال بے نیازی سے گول کرگئے۔ اکثر خود نیازی صاحب کے بیانات ایسے ہوتے ہیں کہ یوتھیوں کو سنبھالنا مشکل ہوجاتا ہے۔
ماضی میں عموما یہ ہوتا رہا ہے کہ دو تہائی اکثریت سے اقتدار میں آنے کے بعد بھی وزرا اعظم کو کھٹکا رہتا تھا کہ پتا نہیں کب کس بات پر ناراض ہو کر ہمیں آرمی چیف اقتدار سے باہر کردے۔ یہ نیازی اپنے اقتدار سے اتنا بے نیاز ہے کہ اس کے اقتدار میں آنے کے بعد خود آرمی چیف کی کرسی خطرہ میں پڑ گئی تھی۔ :)
آپ کو ابھی معلوم ہی نہیں کہ اسٹیبلشمنٹ نے غلطی سے کس شخص کو سلیکٹ کر لیا ہے۔ اسے اگر غیرآئینی طریقہ سے سازشیں کر کے ہٹانے کی کوشش بھی کی گئی تھی تو یہ سر جھا کر بیمار بن کر کسی لندن یا دبئی کے ہسپتال میں جا کر لیٹ نہیں جائے گا۔ سیدھا جا کر جی ایچ کیو اور آبپارہ کا محاصرہ کرے گا :)
 
Top