اپنے ہی دوست جب مرے غم آشنا نہیں

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ایک فلسطینی، اللّٰہ کے حضور۔۔۔۔

اپنے ہی دوست جب مرے غم آشنا نہیں
اغیار سے شکایتیں کرنا بھلا نہیں

ہر سمت ہے اک آتشِ نمرود کا الاؤ
تیرے سوا خدایا کوئی آسرا نہیں

وہ دکھ اٹھائے جاتا ہوں میں تیری راہ میں
دنیا کو دیکھنے کا جسے حوصلہ نہیں

نعروں سے احتجاج سے دنیا ہلا تو دی
ظالم کا ہاتھ روکنے کوئی بڑھا نہیں

بیٹھے ہیں سب حبیب دھرے ہاتھ پر یوں ہاتھ
جیسے کہ میرے درد کی کوئی دوا نہیں

یہ داستاں الم کی زمانوں پہ ہے محیط
دیکھا جہاں سے دہر نے وہ ابتدا نہیں

اپنوں نے مجھ کو ایسے بھلایا ہے اے خدا
مرنے کے بعد جیسے کہ روزِ جزا نہیں

کچھ بھی رہا نہ عالمِ اسباب میں مرا
لا تقنطوا سے پر مرا ایماں گیا نہیں

تنہا ہی گڑگڑاتا ہوں میں تیرے سامنے
اب تو دعاؤں میں بھی کوئی ہمنوا نہیں

اپنوں کی بے وفائی بھی غیروں کے ظلم بھی
سب کچھ مجھے قبول ہے گر تو خفا نہیں
 

سیما علی

لائبریرین
تنہا ہی گڑگڑاتا ہوں میں تیرے سامنے
اب تو دعاؤں میں بھی کوئی ہمنوا نہیں
بہت خوبصورت
شعر
روفی بھیا
نعروں سے احتجاج سے دنیا ہلا تو دی
ظالم کا ہاتھ روکنے کوئی بڑھا نہیں
کسقدر تکلیف دہ صورتحال 🥲
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
Top