حسان خان
لائبریرین
بے آب آئنوں پہ طلسمِ نظر کھلا
چشمِ فسوں زدہ سے کوئی خواب گر کھلا
اک شخص کو کلیدِ محبت عطا ہوئی
تنہائیوں پہ شہرِ رفاقت کا در کھلا
اک سرخوشی میں چلتے رہے اُس کے ساتھ ساتھ
منزل پہ آ گئے تو کمالِ سفر کھلا
ٹھنڈا ہوا اِدھر عَلَمِ جاں فروشگاں
شہرِ وفا میں روح کا پرچم اُدھر کھلا
اک حرفِ سبز شاخِ بدن پر چمک اٹھا
میری زمیں پہ اپنے لہو کا ہنر کھلا
ننھے سے اک ستارے کی کیا روشنی مگر
پرچم پہ آ گیا تو بہت چاند پر کھلا
وہ وقت تھا کہ تھی بھی ضروری ردائے سبز
آندھی میں کون دیکھتا مٹی کا سر کھلا
(پروین شاکر)
قائد = قائدِ اعظم محمد علی جناح