اپنی نفرت کو جو زنجیر نہیں کر سکتے - ظہور السلام جاوید

literature

محفلین
اپنی نفرت کو جو زنجیر نہیں کر سکتے
وہ کبھی خواب کو تعبیر نہیں کر سکتے

فیصلے وقت ہی تحریرکیا کر تا ہے
آپ چاہیں بھی تو تحریر نہیں کر سکتے

بس یہی بات بنی اپنی تباہی کا سبب
اپنے جذبات کو تصویر نہیں کر سکتے

آپ سچے ہیں اگر آپ کا دعویٰ ہےتو کیوں
ایسی سچائی کی تشہیر نہیں کر سکتے

فاتحِ شہرِ جنوں یاد رہے بات مری
حوصلوں کو کبھی زنجیر نہیں کر سکتے

حکم آیا ہے مسیحائے محبت کا ظہور
زخم کھاتے رہو تدبیر نہیں کر سکتے

ظہور الاسلام جاوید
 
Top