کاشفی
محفلین
غزل
(عابد لاہوری)
اُٹھائیں اگر آپ منہ سے نقاب
تو پھیکا پڑے چہرہء آفتاب
بہت آستانوں پہ سجدے کیئے
بہت کردیا میں نے رسوا شباب
نہ کر ان سے ملنے کی اے دل ہوس
کہاں خس ، کہاں شعلہء برق تاب
وہ بہکی ہوئی چالِ بیباک و مست
وہ مہکے ہوئے گیسوئے مشک ناب
اُنہیں جب سے دیکھا ہے عابد نے یوں
نہ آرام دن کو، نہ ہے شب کو خواب