اُردُو محفل میں اِصلاح ِغزل

شاہد شاہنواز

لائبریرین
محترمی شاہد شاہ نوازصاحب: سلام علیکم
جواب خط کا شکریہ۔ یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہآپ کو اس ضمن میں فکر و تردد ہے ۔ آپ نے چار نکات اٹھائے ہیں۔ ان کے جواب لکھ رہا ہوں۔ اطمینان نہ بھی ہو ا تو کم از کم جواب مل جائے گا۔
(1) ہر شاعر پہلے مبتدی ہی ہوتا ہے ،بعد میں شاعرکہلاتا ہے۔ سو آپ کا یہ خیال باطل ہے کہ آپ :اصلاح سخن: کی غیر موجودگی میں شاعر کبھی نہیں بن سکتے تھے۔یعنی اب آپ شاعر: بن چکے ہیں؟:
(2) بیس سال شاعری کے بعد جو :دیوان: مرتب ہوا ہے بہتر ہے کہ ا س کو ایک جانب رکھ دیں جب تک کہ وہ کسی ماہر :استاد: کی نگاہ اصلاح سے نہیں گزرتا ہے۔ آپ کو یہ کیسے خبر ہوئی کہ آپ کی :اصلاح کی جتنی ضرورت تھی: وہ پوری ہو رہی ہے؟ آپ فن شعر کتنا سیکھ چکے ہیں مجھ کو علم نہیں۔ آپ کو بھی علم نہیں! اور یہ کوئی بری بات نہیں بلکہ ایسا ہوتا ہے اور ایں زمانہ روز ہوتا ہے۔ وجہ کا آپ کو بھی علم ہے۔
(3) آپ نے لکھا ہے کہ اگر صاحبان فن یہ کام نہیں کریں گے تو : مجھ جیسے لوگ ہی: نو آموز شاعروں سے :جو مناسب سمجھیں گے کہہ دیا کریں گے:۔ کیا اس سے اصلاح حال ممکن ہے؟ شاعری بھی فن لطیف ہے اور ہر فن کی طرح اپنے استاد کی طالب ہے۔ غالب اور اقبال جیسے لوگ :بقدر بادام: ہیں کہ وہ استاد سے محروم رہ کر بھی بڑے شاعر ہو سکے ورنہ تاریخ اردو میں شاید ہی کوئی شاعر ہوگا جو بصورت دیگر کامیاب رہا ہے۔
(4) یہاں میرا معاملہ : کے آمدی و کے پیر شدی: والا ہے۔ ایک صاحب مجھ سے خفا ہو کر ترک تعلق کر ہی چکے ہیں۔ اب رسوائی کی اور ہمت نہیں ہے۔میں عمر کی 89ویں منزل سے اور شاعری کے سارے مراحل سے گذر چکا ہوں۔ آپ کی محفل میں ظہیر صاحب اور عرفان علوی صاحب مدت سے موجود ہیں ۔ مجھ کو معلوم نہیں کہ اس ضرورت کی جانب انھوں نے توجہ کیوں نہیں کی۔ کوئی وجہ تو ضرور تھی ؟
مزید لکھنا میں ضروری نہیں سمجھتا۔ آپ کے دوسرے خط بھی دیکھ چکا ہوں۔ آپ صاحب دل اور صاحب درد ہیں۔ یعنی :ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جہاں میں !:۔جزاک اللہ خیرا۔
سرور عالم راز
میرا :دیوان: تاحا ل صرف مجھ تک محدود ہے۔ آگے معلوم نہیں کتنا عرصہ یہی صورتحال رہے گی، اپنی ذاتی مصروفیات سے کم ہی وقت ملتا ہے۔۔۔ اس لیے شاید اسے اصلاح کے بعد شائع کروانے کا خیال ترک ہی کرنا پڑ جائے ۔۔۔
 

یاسر شاہ

محفلین
عزیز ی یاسر صاحب: سلام علیکم؛
وعلیکم السلام مشفقی
مبتدی شعرا پر مجھ کو مزید تھوپنا :کار خیر: نہیں :تہمت: ہے سو یہ الزام مجھ کو منظور نہیں۔
معذرت ۔
وہ مثل تو آپ نے سنی ہوگی : معاف کرو بی بلی،یہ چوہا لنڈورا ہی بھلا ہے:۔
😊😊
اس کے لیے کیا کیا کرنا پڑے گا سر ؟
مطالعہ کے لیے کچھ کتابوں کا نام بھی بتا دیجیے گا پلز !
محترمی !
اشرف صاحب اصلاح سخن سےتشریف لائے ہیں سوال لےکر کہ شعریت میں ترقی کیسے کی جائے اوراس کے لیے کونسی کتابیں مفید ہوں گی۔
 
وعلیکم السلام مشفقی

معذرت ۔

😊😊

محترمی !
اشرف صاحب اصلاح سخن سےتشریف لائے ہیں سوال لےکر کہ شعریت میں ترقی کیسے کی جائے اوراس کے لیے کونسی کتابیں مفید ہوں گی۔
مکرم بندہ یاسر اور اشرف صاحبان: والسلام
یہ سوال جتنا آسان ہے اتنا ہی اس کا جواب مشکل ہے۔ کتابوں کا شوق اور پسند ہر ایک کے لئے مختلف ہوتا ہے چنانچہ ضروری نہیں کہ جو کتاب میرےلئے مفید ہو اس سے آپ کو بھی یکساں فائدہ ہو۔ مثال کے طور پر چونکہ مطالعہ میں نسبتا ترقی کرچکا ہوں اس لئے آج کل دیوان غالب،کلیات اقبال، غبار خاطر(مولاناابوالکلام آزاد)، عروض آہنگ اور بیان (شمس الرحمن فاروقی)، بحر الفصاحت (مولوی نجم الغنی) وغیرہ دیکھتا ہوں۔ آپ اپنی استعداد سے کچھ اوپر کی کتابیں پڑھیں جو اچھے مصنفوں نے لکھی ہیں۔ مثال کے طور پر شمس الرحمن فاروقی کی کتاب: درس بلاغت: بہت اچھی ہے اگرچہ قدرے مشکل ہے۔ مولوی عبدالحق کی :صرف و نحو: بنیادی کتاب ہے، پڑھنے میں مشکل ہے لیکن نہایت مفید ہے۔ہمیشہ اپنی علمی استعداد سے بلند کتاب پڑھئے۔ دل بہلانے کو :اخبار جہاں: قسم کی چیزیں بری نہیں ہیں لیکن آپ کو ادب پر زوردینا ہے ۔ اگر شاعری کا شوق ہے اور آس پاس کوئی صاحب علم ایسا نہیں ہے جو رہنمائی کر سکے تو یہ کام آپ کوخود کرنا ہوگا۔مشکل ضرور ہے لیکن نا ممکن نہیں ہے۔ عروض کی بنیادی باتیں سیکھنا ضروری ہیں۔ میر ی کتاب :آسان عروض اور نکات شاعری: لے لیجئے کہ یہ نو آموز لوگوں کے لئے ہی لکھی گئی ہے۔ ایک بات ذہن میں رکھنی ضروری ہے کہ ہر علم کے لئے محنت کرنی پڑتی ہے اور تھوڑی بہت زحمت اٹھانا لازمی ہے۔ جب رسول اللہ صلعم نے کہا تھا کہ :اطلبو العلم ولوکان بالصین:تو اس کا مطلب یہ نہیں تھا کہ :علم حاصل کرو خواہ وہ چین میں ہی کیوں نہ ہو: بلکہ انھوں نے فرمایا تھا کہ :علم کی طلب کرو خواہ وہ چین میں ہی ہو:، طلب یعنی لالچ! جب آپ میں یہ لا لچ پیداہوجائےگی تو کام بہت آسان ہو جائے گا۔ انشااللہ۔ علم میں اپنا ہدف یعنی نشانہ ہمیشہ بلند رکھیں اور وقت کے ساتھ بلند تر کرتےرہیں۔ کامیابی اسی میں ہے۔ اللہ آپ کی مددکرے گا۔ کتاب،رسالہ ، یا کچھ اور جو بھی پڑھیں معیاری اور مہذب پڑھیں۔ اچھےشاعروں کے مجموعے دیکھین اور سمجھ کر پڑھیں۔ ایک اچھی لغت خرید لیں اور اسے استعمال کریں۔ سیکھنے کا یہی طریقہ ہے۔ ہمت نہ ہاریں۔وقت کے ساتھ علم بڑھے گا اور آپ خود اپنی کامیابی دیکھ کر انشا اللہ خوش ہوں گے۔
 

یاسر شاہ

محفلین
مکرم بندہ یاسر اور اشرف صاحبان: والسلام
یہ سوال جتنا آسان ہے اتنا ہی اس کا جواب مشکل ہے۔ کتابوں کا شوق اور پسند ہر ایک کے لئے مختلف ہوتا ہے چنانچہ ضروری نہیں کہ جو کتاب میرےلئے مفید ہو اس سے آپ کو بھی یکساں فائدہ ہو۔ مثال کے طور پر چونکہ مطالعہ میں نسبتا ترقی کرچکا ہوں اس لئے آج کل دیوان غالب،کلیات اقبال، غبار خاطر(مولاناابوالکلام آزاد)، عروض آہنگ اور بیان (شمس الرحمن فاروقی)، بحر الفصاحت (مولوی نجم الغنی) وغیرہ دیکھتا ہوں۔ آپ اپنی استعداد سے کچھ اوپر کی کتابیں پڑھیں جو اچھے مصنفوں نے لکھی ہیں۔ مثال کے طور پر شمس الرحمن فاروقی کی کتاب: درس بلاغت: بہت اچھی ہے اگرچہ قدرے مشکل ہے۔ مولوی عبدالحق کی :صرف و نحو: بنیادی کتاب ہے، پڑھنے میں مشکل ہے لیکن نہایت مفید ہے۔ہمیشہ اپنی علمی استعداد سے بلند کتاب پڑھئے۔ دل بہلانے کو :اخبار جہاں: قسم کی چیزیں بری نہیں ہیں لیکن آپ کو ادب پر زوردینا ہے ۔ اگر شاعری کا شوق ہے اور آس پاس کوئی صاحب علم ایسا نہیں ہے جو رہنمائی کر سکے تو یہ کام آپ کوخود کرنا ہوگا۔مشکل ضرور ہے لیکن نا ممکن نہیں ہے۔ عروض کی بنیادی باتیں سیکھنا ضروری ہیں۔ میر ی کتاب :آسان عروض اور نکات شاعری: لے لیجئے کہ یہ نو آموز لوگوں کے لئے ہی لکھی گئی ہے۔ ایک بات ذہن میں رکھنی ضروری ہے کہ ہر علم کے لئے محنت کرنی پڑتی ہے اور تھوڑی بہت زحمت اٹھانا لازمی ہے۔ جب رسول اللہ صلعم نے کہا تھا کہ :اطلبو العلم ولوکان بالصین:تو اس کا مطلب یہ نہیں تھا کہ :علم حاصل کرو خواہ وہ چین میں ہی کیوں نہ ہو: بلکہ انھوں نے فرمایا تھا کہ :علم کی طلب کرو خواہ وہ چین میں ہی ہو:، طلب یعنی لالچ! جب آپ میں یہ لا لچ پیداہوجائےگی تو کام بہت آسان ہو جائے گا۔ انشااللہ۔ علم میں اپنا ہدف یعنی نشانہ ہمیشہ بلند رکھیں اور وقت کے ساتھ بلند تر کرتےرہیں۔ کامیابی اسی میں ہے۔ اللہ آپ کی مددکرے گا۔ کتاب،رسالہ ، یا کچھ اور جو بھی پڑھیں معیاری اور مہذب پڑھیں۔ اچھےشاعروں کے مجموعے دیکھین اور سمجھ کر پڑھیں۔ ایک اچھی لغت خرید لیں اور اسے استعمال کریں۔ سیکھنے کا یہی طریقہ ہے۔ ہمت نہ ہاریں۔وقت کے ساتھ علم بڑھے گا اور آپ خود اپنی کامیابی دیکھ کر انشا اللہ خوش ہوں گے۔
جزاک اللہ خیر۔
 
جناب شاہد صاحب: آپ کم ہمتی کی باتیں کر رہے ہیں۔ اس طرح زندگی میں کچھ حاصل نہیں ہو سکتا۔ محنت اور اس کے ساتھ زحمت تو ہوگی ۔ اپنا مجموعہ اٹھا کر رکھ لیں۔چھے ماہ اس سلسلہ میں برابر فکر اور محنت کریں اور کلام کو بلند کرنے کی کوشش کریں۔ کوئی صاحب علم آس پاس ہے تو اس سے مشورہ کریں۔پھر ایک ایک غزل پر :دشمن کی نظر ڈالیں: اور اس کی اصلاح کریں۔ یہ عمل دہرائیں یہاں تک کہ آپ اپنی کوشش سے مطمئن ہو جائیں۔اب کتاب کسی معتبر اور صاحب علم شاعر کو دکھائیں۔ اس کے بعد اشاعت کی سوچیں۔کتاب چھپوانا تو آسان ہے لیکن اس کو بھگتنا بہت مشکل ہوتا ہے۔اس منزل میں ہمت نہ ہارنا شرط اول ہے۔
 
آخری تدوین:

شاہد شاہنواز

لائبریرین
جناب شاہد صاحب: آپ کم ہمتی کی باتیں کر رہے ہیں۔ اس طرح زندگی میں کچھ حاصل نہیں ہو سکتا۔ محنت اور اس کے ساتھ زحمت تو ہوگی ۔ اپنا مجموعہ اٹھا کر رکھ لیں۔چھے ماہ اس سلسلہ میں برابر فکر اور محنت کریں اور کلام کو بلند کرنے کی کوشش کریں۔ کوئی صاحب علم آس پاس ہے تو اس سے مشورہ کریں۔پھر ایک ایک غزل پر :دشمن کی نظر ڈالیں: اور اس کی اصلاح کریں۔ یہ عمل دہرائیں یہاں تک کہ آپ اپنی کوشش سے مطمئن ہو جائیں۔اب کتاب کسی معتبر اور صاحب علم شاعر کو دکھائیں۔ اس کے بعد اشاعت کی سوچیں۔کتاب چھپوانا تو آسان ہے لیکن اس کو بھگتنا بہت مشکل ہوتا ہے۔اس منزل میں ہمت نہ ہارنا شرط اول ہے۔
کم از کم 4 بار تو دشمن کی نظر ڈال چکا ہوں ۔۔۔ خیر، اس سے دو گنا کوشش مزید کرلوں گا، اس سے قبل خود کچھ سیکھنا پڑے گا، ورنہ ایک ہی جیسی قابلیت سے بار بار کوشش ہمیشہ بے سود ہی ثابت ہوگی۔ فی الحال تو عروض کی غلطیاں کیا ہوتی ہیں؟ انہیں کیسے دور کیا جاتا ہے، یہ سیکھنے کی کوشش کررہا ہوں۔ میرے کلام میں وزن اور تقطیع کا مسئلہ نہیں ہے۔۔۔ دیگر مسائل ہوسکتے ہیں مثلاً ایطا، منطق، زبان و بیان، روزمرہ و محاورہ وغیرہ۔ کچھ عرصہ سیکھنے کیلئے وقف کرنا بہتر رہے گا۔۔۔ شاید اس کے بعد کچھ بہتری ہوسکے۔۔۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
جناب شاہد صاحب: آپ کم ہمتی کی باتیں کر رہے ہیں۔ اس طرح زندگی میں کچھ حاصل نہیں ہو سکتا۔ محنت اور اس کے ساتھ زحمت تو ہوگی ۔ اپنا مجموعہ اٹھا کر رکھ لیں۔چھے ماہ اس سلسلہ میں برابر فکر اور محنت کریں اور کلام کو بلند کرنے کی کوشش کریں۔ کوئی صاحب علم آس پاس ہے تو اس سے مشورہ کریں۔پھر ایک ایک غزل پر :دشمن کی نظر ڈالیں: اور اس کی اصلاح کریں۔ یہ عمل دہرائیں یہاں تک کہ آپ اپنی کوشش سے مطمئن ہو جائیں۔اب کتاب کسی معتبر اور صاحب علم شاعر کو دکھائیں۔ اس کے بعد اشاعت کی سوچیں۔کتاب چھپوانا تو آسان ہے لیکن اس کو بھگتنا بہت مشکل ہوتا ہے۔اس منزل میں ہمت نہ ہارنا شرط اول ہے۔
آپ کی غالباً پوری عمر ہی اس دشت کی سیاحی میں گزر گئی ۔۔۔ میں نے زندگی کے 20 سال دئیے، لیکن اس دوران کم از کم 2 سے 3 بار ایسا دور آیا جب میں نے ہمت ہار کر یا حوصلہ شکنی کی بنیاد پر شاعری مکمل طور پر چھوڑ دی۔ آج کل بھی کچھ مہینوں کی غیر حاضری کے بعد پھر کوشش کررہا ہوں ، لیکن پھر وہی عروض کے مسائل ہیں۔ پھر وہی زبان و بیان کے نقائص ۔۔۔ اس لیے مجھ جیسے شخص کا یہ کہنا کسی حد تک جائز بھی ہوسکتا ہے کہ شاید یہ میرے بس کی بات نہ ہو۔ ایک بار تو اسی محفل میں مجھے شاعری چھوڑ کر نثر سے رجوع کا مشورہ بھی دیا گیا تھا۔۔۔ بار بار کی کوشش سے ایک بات یہ سمجھ میں آئی ہے کہ میں توبہ کرتا ہوں، لیکن مجھ سے ہوتی نہیں ہے۔ تو کیوں نہ کچھ سیکھ ہی لیا جائے؟
 
آپ کی غالباً پوری عمر ہی اس دشت کی سیاحی میں گزر گئی ۔۔۔ میں نے زندگی کے 20 سال دئیے، لیکن اس دوران کم از کم 2 سے 3 بار ایسا دور آیا جب میں نے ہمت ہار کر یا حوصلہ شکنی کی بنیاد پر شاعری مکمل طور پر چھوڑ دی۔ آج کل بھی کچھ مہینوں کی غیر حاضری کے بعد پھر کوشش کررہا ہوں ، لیکن پھر وہی عروض کے مسائل ہیں۔ پھر وہی زبان و بیان کے نقائص ۔۔۔ اس لیے مجھ جیسے شخص کا یہ کہنا کسی حد تک جائز بھی ہوسکتا ہے کہ شاید یہ میرے بس کی بات نہ ہو۔ ایک بار تو اسی محفل میں مجھے شاعری چھوڑ کر نثر سے رجوع کا مشورہ بھی دیا گیا تھا۔۔۔ بار بار کی کوشش سے ایک بات یہ سمجھ میں آئی ہے کہ میں توبہ کرتا ہوں، لیکن مجھ سے ہوتی نہیں ہے۔ تو کیوں نہ کچھ سیکھ ہی لیا جائے؟
جناب شاہد صاحب: سلام علیکم
آپ سے عرض ہے کہ آپ یا میں بڑےشاعر نہیں بن سکیں گے۔ میں نے 78 سال قبل پہلی غزل کہی تھی ۔حساب آپ لگالیں۔ آپ کتاب شائع ضرور کرائیں لیکن اسی وقت جب وہ اس لائق ہو۔ معلوم ہوتا ہے کہ آپ اپنی استعداد بھر شاعری میں فکری کوشش کر چکے ہیں۔ مزید ترقی کے لئے محنت طلب مطالعہ، وقت اور مشقت طلب فکر شعر، خود احتسابی، اور خوش قسمتی سے اگر مل سکے تو کسی صاحب علم کے مشورہ کی ضرورت ہو گی۔ اگر آپ اپنی استعداد بھر کوشش کر چکے ہیں تو کوئی بات نہیں۔ ایسا ہوتا ہے۔ جو بیس سال اس فکرمیں اب تک لگائے ہیں وہ ضائع نہیں گئے کیونکہ ان سے آپ نے کچھ سیکھا ہے۔ فکر جاری رکھیں۔ کتاب کم سے کم تعداد میں چھپوائیں کیوں کہ تقریبا ساری جلدیں مفت میں بانٹی جائیں گی۔ یہ ذاتی منفعت کا سودا نہیں ہے بلکہ اپنے ذوق کی تسکین کی کوشش ہے۔ اور یہ منزل صبر وشکر چاہتی ہے۔ میں اب تک 12 کتابیں لکھ چکا ہوں۔ حاصل؟ والد مرحوم کا ایک شعر سن لیں۔ شاید بات مزید واضح ہو جائے۔ ان کا تخلص راز تھا۔
راز! مل جاتی ہے فکروں سے نجات
شاعری سے اور کچھ حاصل نہیں !
اگر عروض کی بنیادی باتیں سیکھنی ہیں تو میری کتاب :آسان عروض اورنکات شاعری: خرید لیں۔ یہ نو آموز لوگوں کے لئے ہی لکھی گئی ہے۔ اللہ بس، باقی ہوس
سرور عالم راز
 
آخری تدوین:

شاہد شاہنواز

لائبریرین
جناب شاہد صاحب: سلام علیکم
آپ سے عرض ہے کہ آپ یا میں بڑےشاعر نہیں بن سکیں گے۔ میں نے 78 سال قبل پہلی غزل کہی تھی ۔حساب آپ لگالیں۔ آپ کتاب شائع ضرور کرائیں لیکن اسی وقت جب وہ اس لائق ہو۔ معلوم ہوتا ہے کہ آپ اپنی استعداد بھر شاعری میں فکری کوشش کر چکے ہیں۔ مزید ترقی کے لئے محنت طلب مطالعہ، وقت اور مشقت طلب فکر شعر، خود احتسابی، اور خوش قسمتی سے اگر مل سکے تو کسی صاحب علم کے مشورہ کی ضرورت ہو گی۔ اگر آپ اپنی استعداد بھر کوشش کر چکے ہیں تو کوئی بات نہیں۔ ایسا ہوتا ہے۔ جو بیس سال اس فکرمیں اب تک لگائے ہیں وہ ضائع نہیں گئے کیونکہ ان سے آپ نے کچھ سیکھا ہے۔ فکر جاری رکھیں۔ کتاب کم سے کم تعداد میں چھپوائیں کیوں کہ تقریبا ساری جلدیں مفت میں بانٹی جائیں گی۔ یہ ذاتی منفعت کا سودا نہیں ہے بلکہ اپنے ذوق کی تسکین کی کوشش ہے۔ اور یہ منزل صبر وشکر چاہتی ہے۔ میں اب تک 12 کتابیں لکھ چکا ہوں۔ حاصل؟ والد مرحوم کا ایک شعر سن لیں۔ شاید بات مزید واضح ہو جائے۔ ان کا تخلص راز تھا۔
راز! مل جاتی ہے فکروں سے نجات
شاعری سے اور کچھ حاصل نہیں !
اگر عروض کی بنیادی باتیں سیکھنی ہیں تو میری کتاب :آسان عروض اورنکات شاعری: خرید لیں۔ یہ نو آموز لوگوں کے لئے ہی لکھی گئی ہے۔ اللہ بس، باقی ہوس
سرور عالم راز
جب شاعری کا آغاز کیا تو بڑا ۔۔ بہت ہی بڑا شاعر بننے کا ارادہ تھا ۔۔۔ آج کل یہ سب چھوڑ کر سیکھنے کی طرف توجہ کر رہا ہوں۔ ۔۔ آپ کے احکامات نوٹ کر لیے ہیں۔۔۔ ان پر آہستہ آہستہ عملدرآمد شروع کرر ہا ہوں۔ دعاؤں کی درخواست ہے!
 
Top