اورنگزیب بادشاہ تھا یا ولی

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

قیصرانی

لائبریرین
مجھے آج تک یہ سمجھ نہیں آیا کہ بغیر نکاح کے کسی بھی کنیز یا باندی کے ساتھ جنسی تعلقات کس طرح جائز ہیں وہ بھی ان کی رضا مندی کے بغیر اور اگر مالدار عورت غلام رکھتی ہو تو کیا وہ بھی اسی طرح اپنے غلام کا استعمال کر سکتی ہے ؟
یہاں پنجابی کی ایک کہاوت یاد آ رہی ہے جس میں والدہ اور انتقال سے متعلق کچھ کہا گیا ہے، مگر لکھا تو بہت سارے مولوی پیچھے پڑ جائیں گے :)
 

عباس اعوان

محفلین
مجھے آج تک یہ سمجھ نہیں آیا کہ بغیر نکاح کے کسی بھی کنیز یا باندی کے ساتھ جنسی تعلقات کس طرح جائز ہیں وہ بھی ان کی رضا مندی کے بغیر اور اگر مالدار عورت غلام رکھتی ہو تو کیا وہ بھی اسی طرح اپنے غلام کا استعمال کر سکتی ہے ؟
نئے دھاگے کا نتظار کریں
:)
مہوش علی
 

گل زیب انجم

محفلین
ضروری نہیں لعل جوہری کےپاس ہی ہو تو لعل ہو وہ گدڑی میں رہ کربھی لعل ہوتا ہے
معذرت چاہتا ہوں، لیکن اس موضوع پر آپ سے بحث نہیں جاری رکھ سکتا :)[/QUOTE]
اس کی کوئی وجہ جان سکتا ہوں[/QUOTE]
اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ کی بیان کردہ ولی کی تعریف مجھے قبول نہیں اور نہ ہی آپ کو میری طرف سے بیان کردہ تشریح قبول ہے۔ اس لئے بہتر ہے کہ دوستانہ رنگ میں بحث ختم کر دی جائے :)[/QUOTE]
ست بسم اللہ
 

مہوش علی

لائبریرین
میں نے یہ لڑی اسلام سیکشن میں شروع کی ہے، اور وہاں پیغام آ رہا ہے کہ لڑی مدیر کی اجازت کی منتظر ہے کہ وہ آئیں اور اسے شائع فرمائیں۔
بقیہ حضرات سے معذرت کے ساتھ کہ انہیں کچھ وقت انتظار کرنا پڑے گا۔
 

عباس اعوان

محفلین
ہر وہ شخص جس نے ہند و پاک میں اللہ اور اسلام کا نام لیکر سیاست کی اور قتل عام کیا وہ سب ولی ہی تھے

آپ میری پوسٹ دوبارہ پڑھیے میں نے لکھا تھا جب بھی کسی نے اسلام کے نام پر سیاست کی یہاں اولیا کا کیا ذکر تھا ؟
ہم بہت سارے بزرگوں کو ولی کہتے ہیں، کسی نے قتل عام نہیں کیا۔
بہر حال میں آپ کی اصل بات سمجھ گیا ہوں اور آپ سے متفق بھی ہوں۔
:)
 

ظفری

لائبریرین
آپ نے سنا ہو ہو گا کہ داعش نے عراق میں یزیدی خواتین اور لڑکیوں کو پکڑ کر بطور کنیز باندیاں انکی خرید و فروخت شروع کر دی ہے۔ تو جو داعش میں امیر لوگ ہیں، وہ ان یزیدی خواتین اور لڑکیوں کو خرید کر ان سے مباشرت کرتے ہیں، اور جب انکا دل بھر جاتا ہے تو انہیں پھر اگلے داعش کے مالک کے ہاتھوں بیچ دیتے ہیں تاکہ وہ بھی ان سے مباشرت کر سکے۔
افسوس کہ داعش یہ کام اپنی طرف سے نہیں کر رہی ہے، بلکہ انکے پاس یہ تمام دلائل مذہب سے موجود ہیں کہ یہ شریعت کا حصہ ہے اور کئی شریعت کے اصولوں کو منسوخ نہیں کر سکتا۔

مذہب کا یہ پہلو خاصا تکلیف دہ ہے۔
اوپر x boy صاحب نے لکھا ہے کہ اس موضوع پر علیحدہ لڑی قائم کی جائے۔ چنانچہ میں مختصراً یہاں کچھ نکات لکھ رہی ہوں اور انکے تمام ثبوت اگر آپ چاہیں گے تو نئی لڑی میں پیش کر دوں گی۔

اگر کسی مسلمان بھائی یا بہن کا دل دکھے تو معذرت ۔۔۔ مگر مذہب اسلام کے مطابق:

۔ غلام و کنیز کی خرید و فروخت جائز ہے۔ کنیز باندیوں سے مباشرت جائز ہے (جسے آجکی اصطلاح میں ہم سیکس بالجبر کہہ سکتے ہیں)۔ مالک اپنا دل بھر جانے پر اس کنیز باندی کو اپنے بھائی کے حوالے کر سکتا ہے کہ وہ مباشرت کرے۔ اور جب اس بھائی (بھائیوں) کا بھی دل بھر جائے تو آگے نئے آقا کو وہ سیکس بالجبر کے لیے فروخت کی جا سکتی ہے۔
۔ کنیز باندی کو اسلامی ریاست میں اجازت نہیں ہوتی تھی کہ وہ سر پر حجاب لے۔ بلکہ اگر کوئی کنیز باندی حجاب لیتی تھی تو زبردستی اسکا حجاب اتروا دیا جاتا تھا اور اسے کہا جاتا تھا کہ وہ حجاب لے کر آزاد مسلم عورتوں کی برابری نہ کرے۔
۔ کنیز عورت کا ستر آزاد مرد کی طرح تھا۔۔۔ یعنی فقط ناف سے لے کر گھٹنوں تک۔
۔۔۔۔ ہزاروں کنیز باندیاں معاشرے میں بغیر حجاب کے گھومتی تھیں،۔۔۔ اور انکے سینے بھی کھلے ہوتے تھے۔ ۔۔۔ پلیز shock میں نہ آئیے گا اور صبر سے سنتے رہیے۔
۔ یہ کنیز عورتیں بھیڑ بکریوں کی طرح بازاروں میں فروخت ہوتی تھیں۔ جس طرح بھیڑ بکریوں کو خریدتے وقت خریدار انکو ٹٹول ٹٹول کر دیکھتے ہیں، اسی طرح بازاروں میں کنیز عورتوں کے خریدار پہلے ٹٹول ٹٹول کر انکے جسم، حتیٰ کے نازک اعضا کا بھی ٹٹول کر دیکھتے تھے، اور پھر خریدتے تھے۔
۔ اگر مالک غلام کا خون کر دیتا تھا تو مالک پر کوئی حد نہیں تھی۔
۔ غلاموں اور کنیزوں کی گواہی قابل قبول نہیں تھی، جو کہ حیرت انگیز بات ہے اور سوال اٹھتا ہے کہ کیا سارے غلام اور باندیاں کذاب تھے جو انکی گواہی کو ٹھکرا دیا گیا؟ تو پھر تقویٰ اور سب کے جان و مال برابر ہونے کے دعوے کہاں گے؟
میرا سوال ہنوز برقرار ہے کہ اس بارے میں اللہ اور رسول کے کیا احکامات ہیں ۔ ؟
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top