ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دئیےہیں


اُن کی مہک نے دِل کے غُنچے کِھلا دِیئے ہیں
جِس راہ چَل دِیئے ہیں ، کُوچے بَسا دِیئے ہیں
جب آگئی ہیں جوشِ رَحْمَت پہ اُن کی آنکھیں
جَلتے بُجھا دیئے ہیں ، روتے ہَنسا دیئے ہیں
آنے دہں یا ڈبو دیں اَب تو اُنہی کی جانِب
کِشتی اُنہی پہ چھوڑی ، لَنگر اُٹھا دیئے ہیں
اللہ ! کِیا جہنم اب بھی سَرْد نہ ہوگا
رو رو کے مُصطفےٰ ؐ نے دَریا بَہا دیئے ہیں
اُن کے نِثار ، کوئی کیسے ہی رَنْج میں ہو
جب یاد آگئے ہیں ، سب غَم بُھلا دیئے ہیں
میرے کریم ﷺ سے گَر قَطرہ کسی نے مانگا
دریا بہا دیئے ہیں ، دُر بے بہا دیئے ہیں
مولانا اَحْمَد رَضا خان بَریلوی
محمد نبیل اصغر
 
آنے دہں یا ڈبو دیں اَب تو اُنہی کی جانِب
کِشتی اُنہی پہ چھوڑی ، لَنگر اُٹھا دیئے ہیں

آنے دو یا ڈُبو دو اب تو تمھاری جانب
کشتی تمھیں پہ چھوڑی لنگر اٹھا دیے ہیں

اللہ ! کِیا جہنم اب بھی سَرْد نہ ہوگا

اللہ ! کیا جہنم اب بھی نہ سرد ہوگا

مقطع،

مُلکِ سُخن کی شاہی تم کو رَضا مسلم
جس سمت آگئے ہو سکے بٹھا دیے ہیں
 
محفل فورم صرف مطالعے کے لیے دستیاب ہے۔
Top