ان فارسی اشعار کا ترجمہ درکار ہے

فرقان احمد

محفلین
من نشنیدم که خط بر آن نویسند
آیت خوبی ۔۔۔۔۔۔ بر آفتاب نویسند
هجر کشیدیم تا به وصل رسیدیم
نامه رحمت پس از عذاب نویسند



پیشگی شکریہ!
 
پہلا شعر تو سمجھ میں نہیں آیا۔ دوسرے کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ ہم نے ہجر گوارا کیا تاکہ وصل تک پہنچیں۔ کیونکہ رحمت کا پروانہ تکلیف کے بعد لکھا جاتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
من نشنیدم که خط بر آن نویسند
آیت خوبی ۔۔۔۔۔۔ بر آفتاب نویسند
هجر کشیدیم تا به وصل رسیدیم
نامه رحمت پس از عذاب نویسند



پیشگی شکریہ!
من نشنیدم که خط بر آب نویسند
آیتِ خوبی بر آفتاب نویسند
هجر کشیدیم تا به وصل رسیدیم
نامهٔ رحمت پس از عذاب نویسند

امیر خسرو کی اِن ابیات کا میرے ذہن میں یہ مفہوم بن رہا ہے:
میں نے (کبھی) نہیں سنا کہ لوگ آب پر سطر لکھتے ہوں؛ آیتِ خوبی آفتاب پر لکھی جاتی ہے؛ ہم نے ہجر اٹھایا، یہاں تک کہ ہم وصل تک پہنچ گئے؛ نامۂ رحمت عذاب کے بعد لکھا جاتا ہے۔
 
آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
من نشنیدم که خط بر آب نویسند
آیتِ خوبی بر آفتاب نویسند
هجر کشیدیم تا به وصل رسیدیم
نامهٔ رحمت پس از عذاب نویسند

امیر خسرو کی اِن ابیات کا میرے ذہن میں یہ مفہوم بن رہا ہے:
میں نے (کبھی) نہیں سنا کہ لوگ آب پر خط لکھتے ہوں؛ آیتِ خوبی آفتاب پر لکھی جاتی ہے؛ ہم نے ہجر اٹھایا، یہاں تک کہ ہم وصل تک پہنچ گئے؛ نامۂ رحمت عذاب کے بعد لکھا جاتا ہے۔
سلامت رہیں حسان بھیا!
 
Top