انٹرویو انٹرویو وِد محب علوی

ظفری

لائبریرین
سیدہ شگفتہ نے کہا:
لیکن پروفیسر ظفری آگے بڑھتے ہوئے اسے بھی مکمل کریں جہاں سے آغاز ہوا

اب کیسے آگے بڑھوں شگفتہ صاحبہ ۔۔۔ محب نے یہی سوالات کچھ دوسرے ڈھنگ سے مجھ سے میرے انٹرویو والے دھاگے پر کر ڈالے ۔۔۔ یعنی یہاں کا سیلاب وہ میرے کوچے لے گیا ۔ اب مذید بحث وہیں ہوگی ۔ :)
 
امن معذرت کے ساتھ کہ ظفری نے اپنے فلسفیانہ سوالوں میں ایسا الجھایا ہوا ہے کہ میں تمہارے سوالوں پر آگے جواب نہیں دے پا رہا۔ ظفری تمہارے سوالوں کے جواب میں یہاں پر اپنی مرضی سے دوں گا اور تم اپنے دھاگے پر اپنی مرضی سے اس طرح دونوں کا نکتہ نظر کھل کر سامنے آئے گا اور سوالوں کے جواب کی مشکلات کا بھی اندازہ ہوگا۔ :lol:


تم نے مثیًت کی بات کی ہے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ مذہب ہی واحد راستہ ہے جہاں سے ہمیں اس سوال کا جواب مل سکتا ہے ۔۔۔ چلو مان لیتے ہیں کہ مذہب اس بارے میں کچھ رہنمائی کرتا ہے ۔ انہی خطوط پر سوچتے ہوئے تمہارے جواب کے اگلے حصے کی طرف بڑھتے ہیں ۔

میں نے مشیت کی بات اس لیے کی کہ یہ میرا نظریہ ہے اس کے علاوہ بھی کچھ نظریات ہیں جن میں انسان بغیر کسی خالق کے پیدا ہوا ہے کسی خود رو کی طرح یا ارتقائی عمل کی پیداوار ہے۔ اس سوال پر آگے چلنا ہے تو میرا خیال ہے میں سوال کرتا ہوں تمہارے دھاگے پر کیوں کہ اگر تم اس سے متفق نہیں تو پھر سوال کا جواب تم پر قرض ہو جائے گا۔ اگر تم بھی اس سے متفق ہو تو پھر ہم اس پر آگے چل رہے ہیں۔

جب انسان اپنی مرضی سے خود پیدا نہیں ہوا تو اس پر سزا اور جزا کا قانون کیوں لاگو کیا گیا ہے ۔ اگر وہ پیدا کیا ہی گیا ہے تو کیا اس کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ اپنی مرضی سے زندگی بسر کرے۔ زندگی کی تمام ضروریات کیا اس کو میسر نہیں آسکتیں ۔ اگر زندگی کی اساسی قدروں پر اس کا اختیار نہیں ہے ( بمعہ ان تمام چیزوں کے جن کا تم نے اوپر ذکر کیا ہے) تو اس کو باقی ایسی چیزوں پر اختیار کیوں دیا گیا ہے ۔ جس کے ساتھ وہ ہمیشہ انصاف نہیں کرسکتا ۔ ؟ ۔۔۔۔

سب سے پہلی بات تو یہ کہ کیا انسان کا اپنی مرضی سے پیدا ہونا ممکن ہے ؟ کیا وہ عدم میں رہتے ہوئے یہ فیصلہ تو درکنار سوچ بھی سکتا ہے کہ اسے پیدا ہونا ہے یا نہیں۔ سب سے پہلے یہ طے کر لینا ہے کہ انسان پیدا کیا گیا ہے کہ نہیں تبھی یہ بات آگے بڑھ سکتی ہے۔ فی الحال اس طرح چلتے ہیں کہ انسان پیدا کیا گیا ہے اور اسے اپنی مرضی سے زندگی گزارنے کے بہت سے راستے دیے بھی گئے ہیں مگر مکمل آزادی نہیں دی گئی اور بہت جگہوں پر وہ مجبور بھی ہے۔ اسی طرح اسے زندگی کی تمام ضروریات بھی میسر نہیں کی گئی ، کچھ کو بہت زیادہ میسر کی گئی اور کچھ کو کم۔ پھر تمہارا سوال ہے کہ کچھ اساسی قدروں پر اس کا اختیار ہے اور کچھ پر اختیار دیا ہے جس کے ساتھ وہ ہمیشہ انصاف نہیں کر سکتا۔

اگر زندگی کی اساسی قدروں پر اس کا اختیار نہیں ہے ( بمعہ ان تمام چیزوں کے جن کا تم نے اوپر ذکر کیا ہے) تو اس کو باقی ایسی چیزوں پر اختیار کیوں دیا گیا ہے ۔ جس کے ساتھ وہ ہمیشہ انصاف نہیں کرسکتا ۔ ؟

جزا اور سزا کا فلسفہ تمہارے اسی سوال کا جواب ہے۔ جن چیزوں پر اختیار نہیں ان پر پوچھ گچھ بھی نہیں ہوگی اور جن پر اختیار دیا گیا اور انصاف کیا یا نہیں اسی پر جزا اور سزا ہوگی۔ اس کے علاوہ کچھ سوالات صرف سوالات ہوتے ہیں ان کے جواب ڈھونڈنا کبھی کبھی سعی بیکار ہو جاتا ہے اور انسانوں کے پاس اس کے تسلی بخش جواب نہیں ہوتے جیسے یہ سوال کہ آخر انسان کو پیدا ہی کیوں کیا گیا نہ پیدا کیا جاتا تو کیا فرق پڑ جاتا ، اگر پیدا کیا تھا تو پھر اس میں برائی کیوں پیدا کی گئی ، برائی پیدا کی گئی تھی تو اس کی فوری سزا کا ہمیشہ انتظام کیوں نہ رکھا گیا ۔
ایسے بے شمار سوال ہیں جو سوالوں کی حد تک تو بہت اچھے ہیں مگر جواب اس لیے بہت کٹھن کہ یہ کام سوچنے اور کرنے والا انسان نہیں ایک اور ہستی ہے جس کے بارے میں ہم بہت کم جانتے ہیں صرف ادراک کر سکتے ہیں اور اس کے مقاصد کو سمجھ سکتے ہیں مگر ہر ہر عمل کی تاویل پیش کرنے کی کوشش میں بہت سی ٹھوکریں کھا بیٹھے گے۔ ویسے ان سوالوں کو جمع کرکے ہم فلسفہ کے فورم میں بحث کر سکتے ہیں۔ :lol:
 

محمد وارث

لائبریرین
اسی طرح اسے زندگی کی تمام ضروریات بھی میسر نہیں کی گئی ، کچھ کو بہت زیادہ میسر کی گئی اور کچھ کو کم۔

محب علوی صاحب میں‌ دخل در نا معقولات کیلیے پیشگی معذرت خواہ ہوں.

در اصل آپ کا یہ جملہ ہی کچھ ایسا تھا کہ اپنے آپ کو روک نہ سکا. امید ہے کہ اپنے جواب سے نواز کے مجھ کم علم کے علم میں‌ اضافہ فرماینگے.

علوی صاحب یہ کون ہے جو ضروریاتِ زندگی میسر کرتا ہے. کچھ کو کم اور کچھ کو زیادہ کیوں. کیا میسر کرنے والے کی طرف سے اسکا کوئی معیار ہے؟ کیا کوئی نظریہء عدل ہے کہ اندھا آفاقی ارادہ اسکے پیچھے کار فرما ہے؟ یا یہ سب کچھ کسی اور کے ہاتھ میں ہے؟

امید ہے کہ میری یہ جسارت آپکو بری نہیں‌ لگے گی کہ جو سوال میرے ذہن میں‌ اٹھے تھے انکو برملا کہہ دیا ہے.

خیر اندیش
 
محب علوی صاحب میں‌ دخل در نا معقولات کیلیے پیشگی معذرت خواہ ہوں.

در اصل آپ کا یہ جملہ ہی کچھ ایسا تھا کہ اپنے آپ کو روک نہ سکا. امید ہے کہ اپنے جواب سے نواز کے مجھ کم علم کے علم میں‌ اضافہ فرماینگے.

علوی صاحب یہ کون ہے جو ضروریاتِ زندگی میسر کرتا ہے. کچھ کو کم اور کچھ کو زیادہ کیوں. کیا میسر کرنے والے کی طرف سے اسکا کوئی معیار ہے؟ کیا کوئی نظریہء عدل ہے کہ اندھا آفاقی ارادہ اسکے پیچھے کار فرما ہے؟ یا یہ سب کچھ کسی اور کے ہاتھ میں ہے؟

امید ہے کہ میری یہ جسارت آپکو بری نہیں‌ لگے گی کہ جو سوال میرے ذہن میں‌ اٹھے تھے انکو برملا کہہ دیا ہے.

خیر اندیش

ارے معذرت کیسی اور دخل در معقولات کیسے ، یہ دھاگہ ہے ہی اس لیے کہ آپ مجھ سے جو پوچھنا چاہیں پوچھ لیں مگر ذرا ہلکے پھلکے انداز میں اور اگر میرے جواب سے تشفی نہ ہو تو سوال کو ذرا بدل کر پوچھ لیں اور اگر پھر بھی تسلی نہ ہو تو میرے حال پر رحم کرتے ہوئے میرے حق میں دعا کردیں کہ مجھے مطالعہ کی توفیق عطا کرے۔ :D
سب سے پہلے تو میں ایک بات واضح کردوں کہ میں ایک نہایت کم علم شخص ہوں اور علوم سیکھنے کے حوالے سے فقط ایک مبتدی کا درجہ رکھتا ہوں ، سوال پوچھتے ہوئے اور جواب پڑھتے ہوئے اس چیز کا خاص خیال رکھا جائے اور اگر میرے جواب میں تشنگی اور منطقی بے ربطگی کے ساتھ متعدد دوسری غلطیاں پائی جائیں تو اسے میری کم علمی اور ناقص مطالعہ سے تعبیر کیا جائے۔
ویسے تو باقی انٹرویو میں سوالات سادہ ہی ہیں اور اگر کہیں فلسفیانہ رنگ ہے بھی تو اسے ابھارا نہیں گیا اور نہ کسی خاص فلسفہ کو گہرائی میں چھیڑا گیا۔ میرے ساتھ بھی یہی معاملہ تھا تاآنکہ ظفری نے مجھ اس پرخار راہ میں آبلہ پا ہونے پر مجبور کر دیا ، میں شاید اپنی کم علمی کا اعتراف کرکے دامن بچا لیتا مگر چونکہ سوال ظفری کی طرف سے تھا اور تعلق ایسا تھا کہ میں نے اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق جواب دینے کی کوشش کی اور یہ سمجھا کہ ظفری دوستی کا خیال رکھتے ہوئے مجھے مزید کٹھنائیوں میں نہیں ڈالے گا مگر ظفری باز نہیں آیا اور فلسفہ کے ان بنیادی سوال کو چھیڑ دیا جس کا تسلی بخش جواب مجھ جیسا کم علم تو کیا دے گا فلسفہ کے اکابرین بھی اپنے اپنے نظریات کی روشنی میں دیتے ہیں اور جو ایک سوال ہی نہیں بلکہ ایک دبستان ہیں جن پر ہزارہا سال سے تحقیق ہو رہی ہے اور ہوتی رہے گی ۔ متفقین اور مخالفین اپنے اپنے تعقلات ، تعصبات اور تصورات کی روشنی میں سوالوں کے جوابوں کو جانچتے ہیں اور جواب دینے والے کی اہلیت کو بھی اسی طرح تولتے ہیں۔
فلسفہ کے ایک مبتدی کی حیثیت سے میں یہ سمجھتا ہوں کہ سوال پوچھنا اور کرنا نہایت آسان اور اس کا جواب دینا نہایت مشکل ہوتا ہے ۔فلسفہ کا بنیادی مقصد بھی سوال پیدا کرنا ہے اس کا جواب دینا نہیں کیوں کہ سوال کا پیدا ہونا وہ مقصد ہے جس کی تعبیر لازما کسی جواب کی شکل میں نکلتی ہے اور اگر جواب تسلی بخش نہ ہو تو اس پر پھر سوال اٹھتے ہیں اور یوں ایک دبستان علم وجود میں آجاتا ہے۔ ایک ہی سوال کے مختلف جواب مختلف مکاتیب فکر کے لوگوں کی ذہنی تسکین کا باعث بنتے ہیں۔ کسی سوال کا جواب کچھ لوگوں کے لیے بہت تسلی بخش اور کچھ لوگوں کے لیے طفلانہ اور غیر معقولانہ ہوسکتا ہے ، اس میں ذہنی صلاحیت ، پس منظر ، ثقافت ، ترببیت و پرورش ، مطالعہ ، علمی قابلیت، رویہ ، انا تمام عناصر اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔
آپ کے سوال کا جواب دینے سے پہلے میں نے خاصی طویل تمہید باندھی ہے تاکہ آپ کو اندازہ ہو سکے کہ میں کتنے پانی میں ہوں امید ہے اتنی لمبی تمہید طبع نازک پر گراں نہ گزری ہوگی۔ آپ کے سوالات ایسے ہیں جن پر فلسفہ کی پوری پوری شاخیں ہیں اور اگر آپ پھر بھی مجھ سے مبتدی سے ان پیچیدہ سوالوں کا جواب چاہتے ہیں تو میں اپی بساط بھر کوشش ضرور کروں گا مگر اس سے پہلے ان نظریات کا مختصرا ذکر کرنا ہوگا جنہیں میں مانتا ہوں اور جنہیں اساس بنا کر میں سوالوں کے جواب دوں گا اگر آپ کو میری نظریاتی اساس سے ہی اختلاف ہوا تو پھر میرے جواب آپ کے لیے بامعنی ہوں گے کیونکہ پھر مجھ کچھ سوالات آپ سے کرنا ہوں گے تاکہ ہم اس بنیادی اساس پر متفق ہو سکے جو ہمارے دلائل کا معیار بن سکے۔
آخری بات یہ کہ آپ خود کو کم علم کہہ کر مجھے مزید امتحان میں نہ ڈالیں کیونکہ میں جانتا ہوں کہ اساتذہ کیسے کم علم بن کر مبتدیوں کا امتحان لیا کرتے ہیں۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
اجی کہاں‌ کے استاد علوی صاحب

لیتا ہوں مکتبِ غمِ دل میں‌ سبق ہنوز
لیکن یہی کہ رفت گیا اور بود تھا

یقین مانیے میں‌ یہ جرات فقط چھڑے ہوئے مباحث کو دیکھ کر ہی کر بیٹھا تھا وگرنہ فلسفی تو خود کہتے ہیں کہ فلسفے کا کام کسی سوال کا جواب دینا نہیں‌ ہے. سقراط کا اس سلسلے میں عجیب ہی طریقہ تھا کہ پے در پے سوال کرکے اگلے کو زچ کر دیتا تھا، ظفری صاحب نے بھی شاید اسی کو فالو کیا ہوگا.

علوی صاحب آپ کا پسندیدہ فلسفی کونسا ہے.
 
اجی کہاں‌ کے استاد علوی صاحب

لیتا ہوں مکتبِ غمِ دل میں‌ سبق ہنوز
لیکن یہی کہ رفت گیا اور بود تھا

یقین مانیے میں‌ یہ جرات فقط چھڑے ہوئے مباحث کو دیکھ کر ہی کر بیٹھا تھا وگرنہ فلسفی تو خود کہتے ہیں کہ فلسفے کا کام کسی سوال کا جواب دینا نہیں‌ ہے. سقراط کا اس سلسلے میں عجیب ہی طریقہ تھا کہ پے در پے سوال کرکے اگلے کو زچ کر دیتا تھا، ظفری صاحب نے بھی شاید اسی کو فالو کیا ہوگا.

علوی صاحب آپ کا پسندیدہ فلسفی کونسا ہے.

آپ کا رویہ اس بات کا غماز ہے کہ آپ کم علم نہیں ورنہ جو کم علم ہوتے ہیں وہی علم کا دعوی بھی کرتے ہیں اور سکھانے کا بھی۔ ایک شعر عشق کے حوالے سے یاد آگیا جو مکتبہ فلسفہ کے لیے بھی بالکل درست ہے کہ آپ ایک جواب دیں تو دوسرا سوال تیار کھڑا ہوتا یا اسی جواب سے لوگ اور سوال تراش لیتے ہیں۔

مکتبِ عشق کا دستور نرالا دیکھا
اس کو چھٹی نہ ملی جس نے سبق یاد کیا

اگر تو سوالوں کا مقصد صرف پوچھنا ہی رہا تو میں جانتا ہوں یہ سلسلہ کہیں رکنے والا نہیں اور میرے ہر جواب سے کئی سوال خود بخود نکلتے چلے آئیں گے مگر اگر معاملہ صرف میرے نظریات جاننے کا ہے تو پھر کوئی مضائقہ نہیں۔ میں آپ کے سوالوں کا جواب ضرور دوں گا اور میری مجبوریوں کو پیش نظر رکھیں تو یقینا دلچسپ گفتگو رہے گی۔

ظفری نے سوال کرکے زچ کرنے کی عادت شاید بچپن سے ہی سیکھ لی تھی البتہ بڑے ہو کر اسے فلسفیوں کے طرز عمل سے تقویت اور جواز بھی مل گیا اس لیے موقع محل دیکھ کر اس عادت کی تسکین کر لیتا ہے۔ ویسے بندہ سمجھدار ہے جب سے میں نے اس کے انٹرویو پر سوال کیے ہیں کامل خاموشی طاری ہے ;)

ارسطو اپنے اس قول کی وجہ سے مجھے خاصہ پسند ہے

میں یہ جانتا ہوں کہ میں کچھ نہیں جانتا مگر تم یہ نہیں جانتے کہ تم بھی کچھ نہیں جانتے۔


اپنے آپ کو وہ سب سے عقل مند اسی دلیل کی بنیاد پر کہا کرتا تھا کہ وہ جانتا ہے کہ باقی سب کچھ نہیں جانتے اور وہ کچھ نہ جانتے ہوئے بھی یہ جانتا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ارسطو اپنے اس قول کی وجہ سے مجھے خاصہ پسند ہے

میں یہ جانتا ہوں کہ میں کچھ نہیں جانتا مگر تم یہ نہیں جانتے کہ تم بھی کچھ نہیں جانتے۔


اپنے آپ کو وہ سب سے عقل مند اسی دلیل کی بنیاد پر کہا کرتا تھا کہ وہ جانتا ہے کہ باقی سب کچھ نہیں جانتے اور وہ کچھ نہ جانتے ہوئے بھی یہ جانتا ہے۔

ویسے علوی صاحب اگر مجھے تسامح‌ نہیں‌ ہو رہا تو یہ قول ارسطو کی بجائے سقراط کا ہے.
 
ویسے علوی صاحب اگر مجھے تسامح‌ نہیں‌ ہو رہا تو یہ قول ارسطو کی بجائے سقراط کا ہے.

میں نے مانا کہ سقراط ارسطو کے استاد کا بھی استاد تھا مگر سقراط کے شاگرد کے شاگرد نے جو کارنامے انجام دیے وہ اساتذہ سے کہیں آگے بڑھ گئے۔ میرا ذاتی میلان اس قول کے حوال سے ارسطو کی جانب ہے ، ویسے بھی ارسطو کو لوگوں کو ستانے میں کافی لطف آتا تھا۔

ایک دفعہ کوئی صاحب ارسطو سے ملنے ان کے گھر آئے ارسطو اس وقت گھر سے نکلنے کی تیاری میں تھا اور دہلیز پر ملاقاتی سے ٹکراؤ ہوگیا۔ اس شخص نے ارسطو سے پوچھا کہ بھائی صاحب یہ ارسطو کا ہی گھر ہے

ارسطو : جی یہ ارسطو کا ہی گھر ہے
ملاقاتی: کیا ارسطو گھر پر ہیں
ارسطو: جی نہیں وہ کسی سے ملنے کے لیے ابھی ابھی گھر سے نکلے ہیں
ملاقاتی: کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ وہ گھر واپس کب آئیں گے
ارسطو: کچھ کہہ نہیں سکتا کہ کس وقت واپسی ہوگی

اتنا کہہ کر ارسطو نے اپنی راہ لی اور ملاقاتی نے اپنی ۔ اگلے دن اس ملاقاتی نے ارسطو کو محفل میں جا پکڑا اور کہا کہ کیا آپ ہی ارسطو ہیں

ارسطو : جی میں ہی ہوں

ملاقاتی‌: تو آپ نے کل ہی یہ کیوں نہ بتا دیا

ارسطو :‌ آپ کل ہی یہ پوچھ لیتے تو میں کل ہی بتا دیتا ۔
 
امن، کیا انٹرویو ختم کروانے کے لیے میں تمھاری مدد کرواؤں؟:p

آ گئی میری دشمن ، بھلا تمہیں یہ بے ضرر انٹرویو کیا کہتا ہے۔

یہاں تو امن کو بھی تنگ نہیں کیا جا رہا کہ وہ بیچاری سوالوں کے حاشیہ لگا کر جواب در جواب دیں بلکہ اپنی مدد آپ کے تحت یہ انٹر ویو دھیمی رفتار سے جاری ہے۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
07272007092109.jpg



اس سے پہلے کہ انٹرویو ختم ہو جائے میں بھی کچھ سوال کر ہی لوں :)

1. زندگی کی تعریف آپ کے الفاظ/خیال میں؟؟؟

2۔ فراز کہتے ہیں۔۔"دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا۔"
تو آپ کے خیال میں کیسے فیصلہ کیا جائے کہ اپنے آپ کو ہمارا "دوست" کہنے والا "تکلفاً ایسا کہہ رہا ہے یا واقعی مخلص ہے؟؟

3۔ آُپ نے ارسطو انکل کا ذکر کیا۔۔مزید یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ آپ کو فلسفے سے کافی شغف ہے۔۔کیونکہ میرا میدان "حیاتیات" ہے تو موقعہ اچھا جانا کہ لگے ہاتھوں مسلم فلاسفرز کی "ارتقائے حیات" کے بارے میں فلسفے کے بارے میں پوچھا جائے۔۔۔

(نوٹ۔۔یہ سوال میں نے صریحاً اپنی معلوماتِ عامہ میں اضافے کے لئے پوچھا ہے کیونکہ میں واقعی اس بارے میں کچھ زیادہ نہیں جانتی۔۔)

4۔ commitment کس حد تک پوری کرتے ہیں؟ اگر کسی کام کے لئے حامی بھرتے ہیں تو اس کو جلد از جلد مکمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں یا یاد تو رہتا ہے لیکن کوئی جلدی نہیں ہوتی۔۔۔

5۔ حالیہ دنوں میں محفل کے انتہائی بے خبر ارکان ( جیسے کہ میں) کو بھی آپ کی سیاست میں دلچسپی کی خبر ہو گئی ہے۔۔ تو ایک سوال اس حوالے سے۔۔

فرض کریں( اور اگر فرض کرنا ہے تو آئیڈیل صورتحال فرض کر لیتے ہیں) کہ فوج بیرکس میں واپس چلی گئی ہے۔۔ صرف آپ کو اختیار دیا جاتاہے کہ آپ سیاست دانوں کے تین مختلف دھڑوں میں سے کسی ایک کو ملک چلانے کے لئے منتخب کریں۔۔جو کہ یہ ہیں۔۔
i. پرانے سیاست دان جن کو بار بار مواقع ملے لیکن وہ ریاست و عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کچھ نہ کر سکے ۔۔
ii. علماء کرام( سو کالڈ۔۔کیونکہ مخلص علماء و اکابر عموماً میدانِ سیاست سے گریز کرتے ہوئے معاشرے کا حصہ بن کر رہنمائی کا فرض ادا کرنے کو ترجیح دیتے ہیں)۔۔۔
iii. نسبتاً نو آموز سیاست دان جو کہ پڑھے لکھے ہیں اور جن کے کریڈٹ پر کسی حد تک عوامی بہبود کا تھوڑا بہت کام ہے۔۔( ایسے سیاستدان نہ ہونے کے برابر سہی ۔۔لیکن موجود تو ہیں بہر حال)
ان سب میں سے ایک کو چننا ہو تو کون ہو گا اور کیوں؟؟


میرا خیال ہے میرا محفل پر آج کا کوٹہ ختم ہوا۔۔ جواب دینے کا پیشگی شکریہ:)

0-wave1.gif
 

فاتح

لائبریرین
07272007092109.jpg



اس سے پہلے کہ انٹرویو ختم ہو جائے میں بھی کچھ سوال کر ہی لوں :)

1. زندگی کی تعریف آپ کے الفاظ/خیال میں؟؟؟

2۔ فراز کہتے ہیں۔۔"دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا۔"
تو آپ کے خیال میں کیسے فیصلہ کیا جائے کہ اپنے آپ کو ہمارا "دوست" کہنے والا "تکلفاً ایسا کہہ رہا ہے یا واقعی مخلص ہے؟؟

3۔ آُپ نے ارسطو انکل کا ذکر کیا۔۔مزید یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ آپ کو فلسفے سے کافی شغف ہے۔۔کیونکہ میرا میدان "حیاتیات" ہے تو موقعہ اچھا جانا کہ لگے ہاتھوں مسلم فلاسفرز کی "ارتقائے حیات" کے بارے میں فلسفے کے بارے میں پوچھا جائے۔۔۔

(نوٹ۔۔یہ سوال میں نے صریحاً اپنی معلوماتِ عامہ میں اضافے کے لئے پوچھا ہے کیونکہ میں واقعی اس بارے میں کچھ زیادہ نہیں جانتی۔۔)

4۔ commitment کس حد تک پوری کرتے ہیں؟ اگر کسی کام کے لئے حامی بھرتے ہیں تو اس کو جلد از جلد مکمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں یا یاد تو رہتا ہے لیکن کوئی جلدی نہیں ہوتی۔۔۔

5۔ حالیہ دنوں میں محفل کے انتہائی بے خبر ارکان ( جیسے کہ میں) کو بھی آپ کی سیاست میں دلچسپی کی خبر ہو گئی ہے۔۔ تو ایک سوال اس حوالے سے۔۔

فرض کریں( اور اگر فرض کرنا ہے تو آئیڈیل صورتحال فرض کر لیتے ہیں) کہ فوج بیرکس میں واپس چلی گئی ہے۔۔ صرف آپ کو اختیار دیا جاتاہے کہ آپ سیاست دانوں کے تین مختلف دھڑوں میں سے کسی ایک کو ملک چلانے کے لئے منتخب کریں۔۔جو کہ یہ ہیں۔۔
i. پرانے سیاست دان جن کو بار بار مواقع ملے لیکن وہ ریاست و عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کچھ نہ کر سکے ۔۔
ii. علماء کرام( سو کالڈ۔۔کیونکہ مخلص علماء و اکابر عموماً میدانِ سیاست سے گریز کرتے ہوئے معاشرے کا حصہ بن کر رہنمائی کا فرض ادا کرنے کو ترجیح دیتے ہیں)۔۔۔
iii. نسبتاً نو آموز سیاست دان جو کہ پڑھے لکھے ہیں اور جن کے کریڈٹ پر کسی حد تک عوامی بہبود کا تھوڑا بہت کام ہے۔۔( ایسے سیاستدان نہ ہونے کے برابر سہی ۔۔لیکن موجود تو ہیں بہر حال)
ان سب میں سے ایک کو چننا ہو تو کون ہو گا اور کیوں؟؟


میرا خیال ہے میرا محفل پر آج کا کوٹہ ختم ہوا۔۔ جواب دینے کا پیشگی شکریہ:)

0-wave1.gif

السلام علیکم
فرحت! آپ کے سوالات تو بذاتِ خود اتنے فلسفیانہ ہیں کہ مجھ سے جاہل مطلق کو تو سمجھ ہی نہ آئیں زندگی بھر۔:grin: محب صاحب ہی انہیں پڑھ کر ان کے جواب دے سکتے ہیں۔
اور ہاں "سو کالڈ" کو اردو میں " نام نہاد " کہا جاتا ہے۔

محب! میں نے سوچا تھا کہ آپ کا انٹرویو شاید آج مکمل پڑھ لوں‌گا اور تب رائے زنی کروں‌گا پر کِتھوں۔۔۔ خصوصاً میرے لئے سیاست کے بارے پڑھنا اور اسے سمجھنا اتنا ہی آسان ہے جتنا چینی زبان پڑھنا اور سمجھنا۔ سمجھ نہیں‌آتا دونوں میں سے پہلے کسے سیکھنے کا آغاز کروں (شاید چینی زبان آسان تر ہو گی)۔ اور اس جہالت کے ساتھ آپ کے سیاسی و فلسفیانہ استدلال سے استفادہ کرنا میرے لئے جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔
والسلام
 

فرحت کیانی

لائبریرین
السلام علیکم
فرحت! آپ کے سوالات تو بذاتِ خود اتنے فلسفیانہ ہیں کہ مجھ سے جاہل مطلق کو تو سمجھ ہی نہ آئیں زندگی بھر۔:grin: محب صاحب ہی انہیں پڑھ کر ان کے جواب دے سکتے ہیں۔
اور ہاں "سو کالڈ" کو اردو میں " نام نہاد " کہا جاتا ہے۔

محب! میں نے سوچا تھا کہ آپ کا انٹرویو شاید آج مکمل پڑھ لوں‌گا اور تب رائے زنی کروں‌گا پر کِتھوں۔۔۔ خصوصاً میرے لئے سیاست کے بارے پڑھنا اور اسے سمجھنا اتنا ہی آسان ہے جتنا چینی زبان پڑھنا اور سمجھنا۔ سمجھ نہیں‌آتا دونوں میں سے پہلے کسے سیکھنے کا آغاز کروں (شاید چینی زبان آسان تر ہو گی)۔ اور اس جہالت کے ساتھ آپ کے سیاسی و فلسفیانہ استدلال سے استفادہ کرنا میرے لئے جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔
والسلام

وعلیکم السلام
بہت شکریہ مجھے واقعی "سو کالڈ" کی اردو یاد نہیں آ رہی تھی۔۔وجہ نالائقی اور کمزور یادداشت :(
آپ کا کہنا "فرحت! آپ کے سوالات تو بذاتِ خود اتنے فلسفیانہ ہیں"۔۔کا مطلب وہ تو نہیں ہے جو میں سمجھ رہی ہوں:confused::(
 

فاتح

لائبریرین
وعلیکم السلام
بہت شکریہ مجھے واقعی "سو کالڈ" کی اردو یاد نہیں آ رہی تھی۔۔وجہ نالائقی اور کمزور یادداشت :(
آپ کا کہنا "فرحت! آپ کے سوالات تو بذاتِ خود اتنے فلسفیانہ ہیں"۔۔کا مطلب وہ تو نہیں ہے جو میں سمجھ رہی ہوں:confused::(

السلام علیکم!
اب یہ تو آپ اور خدا ہی جانتا ہے کہ آپ کیا سمجھ رہی ہیں لیکن افسردہ مسکراہٹ (سمائلز) دیکھ کر تو یہی اندازہ لگا رہا ہوں‌کہ آپ شاید اسے طنز یا چوٹ سمجھی ہیں یا شاید کچھ اور جو آپ کو رنجور کر گیا۔ بخدا میرا مقصد محض فلسفہ سے اپنی لاعلمی اور محب صاحب کی فلسفہ پر گرفت کا اظہار تھا۔
والسلام
 

فرحت کیانی

لائبریرین
السلام علیکم!
اب یہ تو آپ اور خدا ہی جانتا ہے کہ آپ کیا سمجھ رہی ہیں لیکن افسردہ مسکراہٹ (سمائلز) دیکھ کر تو یہی اندازہ لگا رہا ہوں‌کہ آپ شاید اسے طنز یا چوٹ سمجھی ہیں یا شاید کچھ اور جو آپ کو رنجور کر گیا۔ بخدا میرا مقصد محض فلسفہ سے اپنی لاعلمی اور محب صاحب کی فلسفہ پر گرفت کا اظہار تھا۔
والسلام
وعلیکم السلام
:) مسئلہ یہ بھی ہے کہ سمائلیز میں :) کو کی بورڈ سے ٹائپ کریں تو :( جواب آتا ہے۔۔ اور یوں اچھی خاصی خوشگوار مسکراہٹ افسردہ بن جاتی ہے ۔۔
وہ تو میں نے اس لئے لکھا کہ میں بھی اپنے آپ کو فلسفی سمجھنے لگ گئی ہوں آپ کے اس جملے کے بعد۔:rolleyes:
ویسے مجھے صرف حیرت ہوئی ۔۔اس لئے کہ میرا فلسفے کے ساتھ ویسا تعلق ہے جیسا آپ کا سیاست کے ساتھ ہے( چینی زبان والا)۔۔
ورنہ باقی سب ٹھیک ہے :)
 

فاتح

لائبریرین
وعلیکم السلام
:) مسئلہ یہ بھی ہے کہ سمائلیز میں :) کو کی بورڈ سے ٹائپ کریں تو :( جواب آتا ہے۔۔ اور یوں اچھی خاصی خوشگوار مسکراہٹ افسردہ بن جاتی ہے ۔۔
وہ تو میں نے اس لئے لکھا کہ میں بھی اپنے آپ کو فلسفی سمجھنے لگ گئی ہوں آپ کے اس جملے کے بعد۔:rolleyes:
ویسے مجھے صرف حیرت ہوئی ۔۔اس لئے کہ میرا فلسفے کے ساتھ ویسا تعلق ہے جیسا آپ کا سیاست کے ساتھ ہے( چینی زبان والا)۔۔
ورنہ باقی سب ٹھیک ہے :)

السلام علیکم
اوہ تو یہ چکر تھا۔
چلئے میں آپ کو فلاسفر اور آپ مجھے ماہرِ سیاست کہہ دیجئے "من ترا حاجی بگویم تو مرا حاجی بگو"۔
میرا خیال ہے اب بھاگنا چاہئے اس سے پہلے کہ محب صاحب پولیس میں ہمارے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کریں اس مصرع کے ساتھ کہ "کیسے کیسے لوگ ہمارے جی کو جلانے آ جاتے ہیں":grin:
والسلام
 

ماوراء

محفلین
آ گئی میری دشمن ، بھلا تمہیں یہ بے ضرر انٹرویو کیا کہتا ہے۔

یہاں تو امن کو بھی تنگ نہیں کیا جا رہا کہ وہ بیچاری سوالوں کے حاشیہ لگا کر جواب در جواب دیں بلکہ اپنی مدد آپ کے تحت یہ انٹر ویو دھیمی رفتار سے جاری ہے۔
پتہ نہیں۔۔۔مجھے دوستی کرنی نہیں آئی یا کوئی میری دوستی کو سمجھ نہیں سکا۔:( :confused:

نہیں محب۔۔۔دشمن نہیں۔۔۔اصل میں امن نے مجھ سے ایک وعدہ کیا ہے۔ اور وہ وعدہ امن تب پورا کرے گی جب سارے ان۔ٹرویو ختم ہو جائیں گے۔ اس لیے میں سوچ رہی تھی کہ جلدی سے انٹرویو ختم کروانے میں امن کی مدد کرواتی ہوں۔
 
پتہ نہیں۔۔۔مجھے دوستی کرنی نہیں آئی یا کوئی میری دوستی کو سمجھ نہیں سکا۔:( :confused:

نہیں محب۔۔۔دشمن نہیں۔۔۔اصل میں امن نے مجھ سے ایک وعدہ کیا ہے۔ اور وہ وعدہ امن تب پورا کرے گی جب سارے ان۔ٹرویو ختم ہو جائیں گے۔ اس لیے میں سوچ رہی تھی کہ جلدی سے انٹرویو ختم کروانے میں امن کی مدد کرواتی ہوں۔

اف اتنی بے چارگی کہاں سے چلی آئی ، اب مذاق کے لیے بھی تمہیں سمجھانا پڑے گا۔ :)

مذاق کر رہا تھا اور تم میرا انٹر ویو ختم کروانے میں امن کی مدد کیسے کر سکتی ہو بھلا :rolleyes:
 

ماوراء

محفلین
نہیں۔۔۔آج میں اداس ہوں اس لیے ایسا لکھ دیا۔ :(

انٹرویو ختم کرنے میں ایسے مدد کر سکتی ہوں کہ کچھ ممبرز کا انٹرویو وہ جاری رکھے۔۔ اور ساتھ ساتھ میں کچھ سے سوال جاری رکھوں گی۔ لیکن انٹرویو کا اختتام امن ہی کرے گی۔ ویسے ابھی تو فرحت کے سوالوں کے جواب تو دیں نا۔۔
 
Top