انقلاب کیلئے طاہر القادری سے مل سکتا ہوں، عمران خان

یعنی کرنے کا ارادہ نہیں ہے صرف شدت پیدا کرنے کے لیے جھوٹ بول رہا ہے اپنا کپتان۔ بہت خوب

عمران اب قادری کی کپتانی میں کھیلے گا۔ بہت خوب

تحریک انصاف کسی گرینڈ الائنس کا حصہ نہیں بنے گی، کورکمیٹی کا فیصلہ

اسلام آباد (مانیٹرنگ سیل) تحریک انصاف کسی بھی گرینڈ الائنس کا حصہ نہیں بنے گی۔ اس بات کا فیصلہ عمران خان کی زیرصدارت کور کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں عمران خان نے پی کے 45 میں شکست پر برہمی کا اظہار کیا اور شکست کی تحقیقات کیلئے 3 رکنی کمیٹی قائم کر دی۔ کمیٹی میں سیف اللہ نیازی، منزہ حسن اور عمران اسماعیل شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 27 جون کے جلسہ میں حکومت کو 4حلقوں میں تصدیق کی ڈیڈ لائن دی جائے گی۔ اجلاس میں حکومت کے خلاف مہم تیز کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
 
یعنی کرنے کا ارادہ نہیں ہے صرف شدت پیدا کرنے کے لیے جھوٹ بول رہا ہے اپنا کپتان۔ بہت خوب

عمران اب قادری کی کپتانی میں کھیلے گا۔ بہت خوب
ایک بندہ ایک امکان ظاہر کرے اور پھر اس پر بوجوہ عمل کرے یا نہ کرے اس کو جھوٹ کہتے ہیں ؟
اور ساتھ مل کر کام کرنا سے ............ یہ کہاں سے اخذ ہو گیا کہ کون قیادت کرے گا؟
 
ایک وہ زمانہ تھا کہ ملاء دارلعلوم دیوبند ، بریلی یا حیدر آباد سے فارغ التحصیل ہو کر نکلتا تھا اور گورنری، بڑا جج صاحب یعنی قاضی ، بڑا قانون ساز یعنی مفتی کا عہدہ اس کا انتظار کررہا ہوتا تھا۔ پانچ حکایتیں اور چھ آئیتیں رٹ کر قاضی، مفتی، اور حاکم لگ جانا ملاء کے لئے عام بات تھی۔ پھر دارالعلوم میں داخلہ بھی سہروردیوں، نقشبندیوں، صدیقیوں، فاروقیوں اور ساداتوں کے لئے مخصوص تھا۔ یہ بات ماننے میں کسی کو انکار نہیں کہ ملاء نے ہر دور میں حکومت کرنے کا نت نیا دھندا ڈھونڈ نکالا۔ اپنی شریعت کی شرارت سے سب کو دبا رکھا۔ ان کا دعوی ہے کہ حکومت یعنی خلافت کا حق رب نے صرف ان کے لئے رکھا ہے۔ یہودی ملاء ہو ، عیسائی ملاء ہو یا مسلمان ملاء۔ بات ہمیشہ اللہ کی حکومت کی کرتا ہے ۔ ملاء کو اپنی نشاۃ ثانیہ چاہئے۔ اس کو حکومت چاہئے خدمت نہیں۔ جب عوام نے دیکھا کہ کبھی ملا پادشاہ کو قابو کرلیتا ہے اور کبھی خود حکومت کرتا ہے تو عوام نے عوامی نظام یعنی --- باہمی مشورہ سے فیصلہ - کرنے والی حکومت کی بنیاد ڈالی۔ ملاء اس جمہوریت کے آگے بے بس ہے ۔ کبھی یہ شریعت کی شرارت سے انقلاب لانے کی کوشش کرتا ہے تو کبھی یہ زکواۃ کا مستحق صرف علماء یعنی خود کو قرار دیتا ہے۔ سب سے بڑا سود خور خود ملاء ہے۔ لیکن ہر دوسرے کو سود خور کہتا ہے۔ بلکہ ملاء نے تو سود کی تعریف ہی بدل دی ہے۔ ملاء اپنی نشاۃ ثانیہ اور بقاء کی جنگ لڑرہا ہے ۔ ملاء کو پہچاننا ضروری ہے۔ صرف مسلمان ملاء ہی کو نہیں بلکہ عیسائی ملاء ، یہودی ملاء ، کیوں کہ ان کا مشترک ایمان ہے ذاتی خواہشات کی پیروی ، لالچ اور حکومت۔ یہ -- باہمی مشورے سے کئے گئے فیصلے --- کے خلاف ہے۔۔ اس لئے کہ اس طرح ملاء کی دال نہیں گلتی۔

کہتے ہیں کہ صدقہ ہر بلاء کو کھا جاتا ہے اور ملاء صدقے کو کھا جاتا ہے ۔۔۔۔ یہ بے چارہ عمران کیا چیز ہے ملاء کے آگے :)
آپ صرف اور صرف کچھ غلط قسم کے ملا کو جانتے ہیں
کیا یہ آپ کا ذاتی مشاہدہ ہے یا کسی اور کے مشاہدہ سے اپنی رائے قائم کی ہے ؟
آپ اپنے خیالات کے حق میں کچھ حقائق اور دلائل پیش کرنا پسند کریں گے ؟
 
عمران خان کا اسمبلی توڑنے کا بیان،اپوزیشن کا ہنگامہ،تحریک استحقاق جمع

پشاور(ایجنسیاں)عمران خان کے اسمبلی توڑنے سے متعلق بیان کے خلاف خیبر پختونخوا اسمبلی میں تحریک استحقاق جمع کرادی گئی ۔اپوزیشن جماعتوں نے اسمبلی سے واک آئوٹ کیا،جبکہ حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کے مابین ہنگامہ آرائی بھی ہوئی۔اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت خیبرپختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں اسمبلی توڑنے سے متعلق عمران خان کے بیان پر حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان ہنگامہ آرائی ہوئی اور اپوزیشن نے اسمبلی سے واک آئوٹ کیا، جبکہ مسلم لیگ ن کے راجہ فیصل زمان اور پی پی پی کی نگہت اورکزئی نے عمران خان کے بیان کے خلاف اسمبلی میں تحریک استحقاق جمع کرائی،جس میں کہا گیاکہ عمران خان باربار غیرقانونی اور غیر جمہوری انداز میں اسمبلی توڑنے کی باتیں کرر ہے ہیں جو عوام کی توہین ہے
 
ایک بندہ ایک امکان ظاہر کرے اور پھر اس پر بوجوہ عمل کرے یا نہ کرے اس کو جھوٹ کہتے ہیں ؟
اور ساتھ مل کر کام کرنا سے ............ یہ کہاں سے اخذ ہو گیا کہ کون قیادت کرے گا؟
آپ نے پیغام غور سے نہیں پڑھا
ایسے ہی اچھالا جارہا ہے ایک بات کو جمہوریت کوئی آسمانی صحیفہ نہیں کہ جسکی پریکٹسنگ میں مختلف آپشنز پر غور نہ کیا جاسکے اور ویسے بھی خانصاحب نے ایک آپشن کا عندیہ دیا ہے کوئی اعلان نہیں کیا عمومی طور پر ایسی بات اپنے مطالبات میں شدت پیدا کرنے کہلیے کہی جاتی ہے تاکہ اپنے مطالبات کہ جائز ہونے اور ان پرآخری حد تک مصر ہونے کا تاثر دیا جاسکے اور بسسسسسسسسسسس

عمران نے یہ بات صرف شدت پیدا کرنے، مطالبے کے جائر ہونے اور آخری حد تک مصر ہونے کے لیے تاثر دینے کے لیے قادری کی زیر قیادت جانے کے بات کی ہے۔ یعنی جانا نہیں ہے صرف تاثر دینا ہے
 
طلعت حسین کی رائے
صوبائی اسمبلی کی تحلیل کو بھی سنجیدگی سے اپنے سامنے بطور احتجاجی لائحہ عمل رکھے ہوئے ہیں۔ اگرچہ ایک سیاسی جماعت کا لیڈر کسی منتخب اسمبلی کو ( جو کہ مخلوط مینڈیٹ اور نمایندگی پر بنیاد کرتی ہے اور ان کے اپنے دعوئوں کے مطابق بہترین حکومت ، اور انقلابی تبدیلیوں کی آماجگاہ ہے ) کس طرح تحلیل کرنے کی دھمکیاں دے سکتا ہے ۔ ایسے بیان کی قانون اور آئین میں حیثیت کیا ہے؟
کیا اس سے یہ واضح نہیں ہوتا کہ صوبے کا وزیر اعلیٰ اور اس کی تمام کابینہ کی حقیقت محض اس کٹھ پُتلی سے زیادہ کی نہیں ہے جس کی ڈور خان ۔ ترین اینڈ کمپنی کے ہاتھ میں ہے ۔ وہ جب چاہیں ایک چلتے ہوئے نظام کو چلتا کر دیں اور جب چاہیں اس کو چند ماہ اور عطا فرما دیں۔ مگر اس قسم کے نکات آج کے پاکستان میں اٹھانا بے معنی ہو گیا ہے۔ جیسے وزیر اعظم نواز شریف کو مریم نواز کو دختر مشرق بنانے سے کوئی نہیں روک سکتا بالکل ویسے ہی عمران خان کو خیبر پختونخوا کی اسمبلی اور اس کی حکومت کو گھر کی مرغی کی طرز کا سلوک کرنے پر کسی کا بس نہیں چلتا ۔ اور چوں کہ اس ملک میں اب پاکستانی کم اور ’’ ورکرز‘‘، ’’جانثار‘‘، ’’جیالے‘‘ زیادہ رہ رہے ہیں ۔
اور ذرایع ابلاغ کے چیدہ چیدہ لوگ سیاسی جوتیوں میں بٹنے والی دال کھانے کے لیے لائن میں سب سے آگے کھڑے ہیں لہٰذا ان نکات پر آپ کو بھی کوئی خاص بحث ہوتے ہوئے نظر نہیں آئے گی ۔ لہٰذا وہی ہو گا جو منظور قائدین ہے ۔ عمران خان ، طاہر القادری ، ق لیگ مل کر پنجاب میں گھیرائو اور شہباز شریف بھگائو مہم کا آغاز کریں گے ۔ اور اسلام آباد ملک کے ہوائی اڈوں کی طرح بار بار مفلوج کر دیا جائے گا۔ ملک میں انتشار اور فساد بڑھے گا ۔جو ٹی وی اسکرینوں کے توسط سے ملک گیر مطالبے اور جمہوری تحریک کا تاثر قائم کرے گا ۔ حکومت مزید حماقتیں کرے گی کیوں کہ اس نے فیصلہ سازی کا نظام ہی کچھ ایسا بنا دیا ہے کہ اس میں سے دانشمندی نام کی کوئی شے پیدا ہو ہی نہیں سکتی۔


طلعت حسین کو کون بتائے کہ نارمل صورتحال میں نارمل طریقہ کار ہوتا ہے ؟ ہم حالت جنگ میں بھی ہیں اور اور خودغرضوں اور نا اہلوں کی حکمرانی میں بھی اور قوم کوشعور کی ضرورت بھی ہے، یہاں تو جنگ کا قانون نہیں چل سکتا اور یہ جناب باتیں کر رہے ہیں عام طریقہ کار کی
 
Top