اندھیری رات ہے، رستہ سجھائی دے تو چلیں - مقبول عامر

شمشاد

لائبریرین
اندھیری رات ہے، رستہ سجھائی دے تو چلیں
کوئی کرن، کوئی جگنو دکھائی دے تو چلیں

رکے ہیں یوں تو سلاسل پڑے ہیں پاؤں میں
زمین بندِ وفا سے رہائی دے تو چلیں

سفر پہ نکلیں مگر سمت کی خبر تو ملے
سرِ فلک کوئی تارا دکھائی دے تو چلیں

دیارِ گل سے تہی دست کس طرح جائیں
کوئی یہاں بھی غم آشنائی دے تو چلیں

ابھی تو سر پہ کڑی دوپہر کا پہرہ ہے
شفق زمین کو رنگِ حنائی دے تو چلیں

کسی طرف سے تو کوئی بلاوا آ جائے
کوئی صدا سرِ محشر سنائی دے تو چلیں
(مقبول عامر)
 

طارق شاہ

محفلین
دیارِ گُل سے تہی دست کس طرح جائیں
کوئی یہاں بھی غمِ آشنائی دے تو چلیں


واہ ، غضب جناب !
تشکّر مقبول عامر مرحوم، کا خوب و مربوط کلام کو شیئر کرنے پر
بہت خوش رہیں :):)
 
Top