امریکہ میں مقیم پاکستانی بھاری سرمایہ کاری کرنا چاہتے تھے۔۔۔۔۔ مگر۔۔۔

فرخ

محفلین
لاہور (خبرنگار خصوصی) امریکہ میں مقیم پاکستانی جمہوری حکومت کے قیام کو پاکستان کے استحکام کا ذریعہ سمجھتے ہوئے یہاں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کیلئے تیار تھے لیکن بدقسمتی سے یہاں دہشت گردی کے رجحان اور خصوصاً پلاننگ کے فقدان کے باعث ایسا نہ ہوسکا۔ امریکہ کی ترقی کا راز وہاں مضبوط جمہوری سسٹم‘ پالیسیوں کے تسلسل اور اپنے مفادات کو ترجیح دینے میں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں ون مین شو نہیں۔ بش ہو یا اوباما کوئی امریکی مفادات کیخلاف نہیں جاسکتا۔ یہ بات نیوجرسی کے آنریری ڈپٹی میئر اور سٹین کاﺅنٹی ری پبلکن پارٹی کے وائس چیئرمین آغا افضل خان نے نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ وہ یہاں سرمایہ کاری کا مشن لیکر آئے تھے تاکہ سیاسی ماحول کا جائزہ لیکر پاکستانیوں کو وطن عزیز میں سرمایہ کاری پر آمادہ کیا جاسکے لیکن بدقسمتی سے یہاں امن و امان کی صورتحال شدید لوڈشیڈنگ اور عوامی سطح پر بے چینی نے انہیں مایوس کیا لیکن ہم چاہیں گے کہ پاکستان میں حقیقی معنوں میں جمہوریت مضبوط ہو‘ جمہوری ادارے فعال ہوں کیونکہ جمہوریت ہمیشہ امن‘ ترقی اور خوشحالی لیکر آتی ہے لیکن یہاں جمہوریت اور جمہوری عمل کے ثمرات نظر نہیں آرہے جس کی وجہ اسکے سوا کچھ نہیں کہ خرابی کہیں نہ کہیں موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد بڑے پیمانے پر پاکستانیوں نے کروڑہا ڈالرز پاکستان منتقل کئے لیکن اب صورتحال یہ ہے کہ بیرون ملک خون پسینہ ایک کرکے زرمبادلہ پاکستان بھجوانے والوں کی جائیدادوں پر قبضے ہورہے ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ اگر حکومتیں بیرون ملک پاکستانیوں کی جائیدادوں اور کاروبار کو تحفظ دیں اور سرمایہ کاری کیلئے قانونی تحفظ فراہم کریں تو پھر امریکہ برطانیہ کی حکومتوں نہیں پاکستانی ہی اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کرسکتے ہیں۔ انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ پاکستان میں اگر فوجی ڈکٹیٹرشپ سے عوام کو نفرت ہے تو سویلین ڈکٹیٹرشپ سے بھی نالاں ہیں۔ کاش یہاں سیاسی جماعتیں حقیقی سیاسی جماعتیں بنتیں۔ خاندانی جماعتیں بناکر جمہوریت کو مضبوط نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ قوموں کی تاریخ میں قیادت کی نیتوں کا بڑا دخل ہوتا ہے۔ قیادتوں کی نیتیں صاف ہوں تو مسائل کا حل یقینی بن سکتا ہے لیکن پاکستان میں دیکھنے میں آرہا ہے کہ ہمایر قیادت کی نیتیں ٹھیک نہیں۔ ان کو اپنے مفادات عزیز ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عوام نالاں نظر آرہے ہیں۔ انہوں نے ایک سوال پر بتایا کہ میں ری پبلکن کا وائس چیئرمین ہوں اور جماعت کا یہ عہدہ مجھے انتخابات کے ذریعے ملا ہے۔ صدر اوباما کی پالیسیوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ صدر اوباما کے حوالے سے امرییک مسلمانوں کا سافٹ کارنر ہے مگر ان پر بہت دباﺅ ہے اور امریکی سیاست میں مسلمانوں اور خصوصاً پاکستان کی اہمیت و حیثیت کیلئے ہم نے بھی لابنگ شروع کررکھی ہے۔ انشاءاللہ آنیوالے وقت میں مسلمان فیصلہ کن حیثیت میں آسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کا پاکستان امریکہ کی ضرورت ہے لیکن بدقسمتی سے ہماری حکومتیں امریکہ کو اپنی ضرورت کے مطابق استعمال نہ کرسکیں۔ آج اگر پاکستان میں ایک جاندار‘ باکردار اور باصلاحیت قیادت ہو تو امریکہ ڈکٹیشن کی بجائے اس قیادت کے تابع نظر آئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بام عروج پر پہنچانے کیلئے یہاں قیادت ایسی لانا ہوگی جو واقعتاً قومی قیادت ہو۔ تبدیلی وہی قیادت لاسکتی ہے جو مسائل کا ادراک رکھتی ہو۔ انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کے اندرونی حالات درست کرائے جائیں تو دنیا بھر سے پاکستانی اربوں ڈالرز یہاں لانے کیلئے تیار ہیں
(نوائے وقت)
 

زیک

مسافر
یہ بات نیوجرسی کے آنریری ڈپٹی میئر اور سٹین کاﺅنٹی ری پبلکن پارٹی کے وائس چیئرمین آغا افضل خان نے نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

نیو جرسی ریاست ہے لہذا وہاں کا کوئ آنریری ڈپٹی میئر نہیں ہو سکتا۔ غالباً نیو جرسی کے کسی شہر کا ذکر کرنا بھول گئے ہیں۔

نیو جرسی میں سٹین نامی کوئ کاؤنٹی نہیں ہے۔
 

فرخ

محفلین
نیو جرسی ریاست ہے لہذا وہاں کا کوئ آنریری ڈپٹی میئر نہیں ہو سکتا۔ غالباً نیو جرسی کے کسی شہر کا ذکر کرنا بھول گئے ہیں۔

نیو جرسی میں سٹین نامی کوئ کاؤنٹی نہیں ہے۔

اور سٹین کاﺅنٹی ری پبلکن پارٹی اور سٹین نامی کاونٹی میں فرق ہوتا ہے کیا؟:confused:
 
Top