الوداعی ملاقات

سیما علی

لائبریرین
لیکن عمر احترام کا ایک انہیرنٹ فیکٹر بھی ہے ارریسپیکٹِو آف انیتھنگ
امام طاؤس رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ چار شخصوں کی تعظیم کرنا سنّت ہے : ( 1 ) عالِم ( 2 ) بوڑھا ( 3 ) حاکم اور ( 4 ) باپ۔
بوڑھوں کوترجیح دیجئے امام غزالی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : بوڑھوں کی عزت کا کمال درجہ یہ ہے کہ ان کی موجودگی میں ان کی اجازت کے بغیر نہ بولا جائے ، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جُہَیْنَہ قبیلے کا ایک وفدبارگاہِ رسالت میں حاضر ہوا اور اُن میں سے ایک نوجوان گفتگو کے لئے کھڑا ہوا تو پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : مَہْ فَاَیْنَ الْکَبِیْرُ یعنی تم ٹھہرو ، بڑا کہاں ہے
امام غزالی رحمۃُ اللہ علیہ یہ حدیث پاک نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ اس حدیث پاک میں لمبی عمر کی بشارت ہے اور اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بوڑھوں کی عزت کرنے کی توفیق اسی شخص کوملتی ہے جس کے لئے اللہ پاک نے لمبی عمر کا فیصلہ فرما دیا ہے۔
اللہ پاک ہمیں
بوڑھے حضرات کی عزت ، ادب اور احترام کرنے کی توفیق
عطا فرمائے۔
جب ہم چھوٹے تھے تو کوشش کرتے کہ چاہے اس بزرگ کا تعلق کسی بھی جگہ مذہب اور طبقے سے ہم اپنے آپ پر اُسکا
احترام لازم کرلیتے
اس پر جسقدر شکر ادا کریں کم ہے کہ جب ہم عمر کے اس حصے میں پہنچے تو ہمارے چھوٹوں نے ہمیں وہ احترام دیا ۔ویسے ہمارا ماننا ہے جتنا آپ پیار احترام بانٹیں گے اللہ اُسکو کئی گنا بڑھا کر واپس آپکی جھولی میں ڈال دیں گے ۔۔۔😇😇😇😇😇
 
Top