اللہ سے تعلق اور اس کا احساس

ام اویس

محفلین
بہت سی دوسری چیزوں کی طرح رشتوں اور تعلقات میں بھی ہم اللہ کی موجودگی کو فراموش کرتے جا رہے ہیں۔ بے لوث محبت اور بے غرض تعلق بھول رہے ہیں۔ وہ توقعات جو اپنے رب سے ہونا چاہیے تھیں اب ہم بندوں سے رکھنے لگے ہیں اس لیے ویسا ہی بدلہ نہ ملنے پر تکلیف ہوتی ہے۔
ہر تعلق اور ہر رشتے میں اللہ کی موجودگی کا احساس بہت سی تکلیفوں سے بچا لیتا ہے۔ جب ہم کوئی کام خالص اللہ کی خوشنودی کے لیے کریں اور اس کا اجر اسی سے چاہیں تو بندوں کی طرف سے سخت رویے محسوس نہیں ہوتے۔
حقیقت تو یہ ہے کہ شوہر کی اطاعت، والدین کی خدمت، بچوں کی نگہداشت ، عزیز رشتے داروں سے صلہ رحمی، ہمسائے کا خیال، مسافر کی امداد یہاں تک کہ انسان کی عزت و توقیر بھی الله کے حکموں میں سے ہے لیکن ہم نے اسے نظامِ فطرت سمجھ لیا ہے۔ پھر فطرت کے اس اصول کو بھی خود پر لاگو کرتے ہیں کہ ہر عمل کا ردعمل ہوتا ہے چنانچہ اپنی مشکلات میں خود ہی اضافہ کرتے چلے جاتے ہیں۔
اگر ہم ہر تعلق میں اللہ کی موجودگی کو محسوس کریں گے اور اسی کے حکم کو مدنظر رکھیں گے تو اس کے کسی بندے کا کوئی کام کرکے ہم اس بندے سے صلہ کی امید نہیں رکھیں گے بلکہ اجر کے لیے اللہ سبحانہ و تعالی کی طرف متوجہ رہیں گے۔
صلہ کی امید اس سے رکھیں گے تو سب معاملات خود بخود درست ہوتے جائیں گے۔توقع اسی سے لگائیں گے تو غیر سے امید و صلے کی حاجت نہیں رہے گی۔ کسی کے چھوڑ کر جانے یا لوٹ کر آنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ ویسے بھی اللہ خالق و مالک کی عطا ایسی بے حساب ہے کہ اس کے لیے ایک عمل کی جزا ہی دنیا اور مافیھا سے بڑھ کر ہے۔ اسی کے قبضے و اختیار میں لوگوں کے دل، عزت و آبرو، مال و دولت اور رزق ہے جب اس سے امید لگائی جائے تو وہ وہاں سے عطا کرتا ہے جہاں انسان کا گمان بھی نہیں ہوتا۔ لیکن انسان کو سمجھ ہی نہیں ۔۔۔ سچ ہے انسان برائی کو ایسی شدومد سے مانگتا ہے جیسے وہ بہت بھلی چیز ہو۔
 

سیما علی

لائبریرین
صلہ کی امید اس سے رکھیں گے تو سب معاملات خود بخود درست ہوتے جائیں گے۔توقع اسی سے لگائیں گے تو غیر سے امید و صلے کی حاجت نہیں رہے گی۔ کسی کے چھوڑ کر جانے یا لوٹ کر آنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ ویسے بھی اللہ خالق و مالک کی عطا ایسی بے حساب ہے کہ اس کے لیے ایک عمل کی جزا ہی دنیا اور مافیھا سے بڑھ کر ہے۔ اسی کے قبضے و اختیار میں لوگوں کے دل، عزت و آبرو، مال و دولت اور رزق ہے جب اس سے امید لگائی جائے تو وہ وہاں سے عطا کرتا ہے جہاں انسان کا گمان بھی نہیں ہوتا۔ لیکن انسان کو سمجھ ہی نہیں ۔۔۔ سچ ہے انسان برائی کو ایسی شدومد سے مانگتا ہے جیسے وہ بہت بھلی چیز ہو۔
بہت عمدہ تحریر
بے شک ایسا ہی ہے صلہ کی توقع صرف اُسی ذات سے حق ہے ۔۔۔۔۔۔
 
Top