اقلیتیوں کو تبلیغ کی اجازت اور مرتد کا مسئلہ آج کے حالات کے مطابق

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

arifkarim

معطل
سو فیصد متفق ہوں ۔ یہاں اکثر جو آیتوں کا حوالہ دیا جاتا ہے ۔ وہ تمام آیتیں اتمامِ حجت کے بعد کی ہیں ۔ اس پر ایک لمبی بحث درکار ہے ۔ مگر مرتد کی سزا اور اس ٹاپک کے حوالے سے جو باتیں کہیں جاتیں ہیں ۔ وہ دراصل اپنے مکمل سیاق و سباق میں بھی نہیں ہیں ۔ اس سے بات کسی اور طرف نکل جاتی ہے ۔ بات صرف یہ ہے ہم اسلام صرف اتنا سمجھتے ہیں‌ جتنا ہم جانتے ہیں ۔ اس سے آگے کی تحقیق کی زحمت نہیں کرتے ، شاید اسی وجہ سے ہم غیر مسلموں‌ کو تبلیغ کی اجازت نہیں دیتے کہ ہم سب کی ڈیڑھ ڈیڑھ انچ کی مسجدیں ڈھا نہ جائیں‌ ۔

یہ سب علما کا کیا دھرا ہے۔ دوسرے مذاہب سے ڈائلوگ کرتے ہوئے انکی جان جاتی ہے۔ اور اس سے بچنے کیلئے تبلیغ کی اجازت نہ دینے کے فتوے چھوڑتے رہتے ہیں!
 

کعنان

محفلین
بڑی ناقص معلومات ھے بھئی آپ کی کوئی ایک رپورٹ پیش کر دیتے جس میں جان جاتی دیکھ لی،
پچھلے مہینہ انگلینڈ میں‌‌ بی این کیو نے کچھ الزام لگایا تھا مانچسٹر میں جلوس بھی نکالے تھے اور پریس کانفرنس بھی کی تھی، جس کے جواب میں بریطانیہ میں مسلم کمیٹی کے اعلی علماء کرام کی کمیٹی نے بھی پریس کانفرنس کر کے انہیں‌ کہا تھا کا اپنے پادری اکٹھے کر لو اور بات چیت کر لیتے ہیں تو پھر اس کے بعد خود ہی ٹھنڈے ہو گئے۔
 

طالوت

محفلین
بھئی میں‌نے سارا "آرٹیکل" تو نہیں پڑھا کیونکہ اس آرٹیکل کے پہلے حصے میں ہی غلامی کا 1300 سو سال سے شریعتی رو سے درست ہونا اور اس کی وجہ جو بیان کی گئی ہے حلق سے نہیں اتری ۔۔ کیا خوب وجہ ہے کہ وہ کنیزیں یا غلام بناتے تھے سو ہم بھی بنائیں گے ۔۔ :rolleyes:
گزشتہ عشرے میں جو کچھ بوسنیائی مسلمانوں کے ساتھ ہوا یا جو کچھ دیگر مسلم علاقوں میں عورتوں یا مردوں کے ساتھ ہو رہا ہے اس کے جواب میں بھی ہمیں غالبا ازرؤے "شریعت اسلامی" وہی کچھ کرنا چاہیے ۔۔۔۔
سبحان اللہ ! کیا اسلام پیش کیا جا رہا ہے ۔۔ غیر مسلم تو غیر میں حیرت کے غوطے لگا رہا ہوں ۔۔۔۔
وسلام
 

قیصرانی

لائبریرین
لاَ إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ قَد تَّبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ فَمَنْ يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِن بِاللّهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَىَ لاَ انفِصَامَ لَهَا وَاللّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ(256) البقرہ
دین میں کوئی زبردستی نہیں، بیشک ہدایت گمراہی سے واضح طور پر ممتاز ہو چکی ہے، سو جو کوئی معبودانِ باطلہ کا انکار کر دے اور اﷲ پر ایمان لے آئے تو اس نے ایک ایسا مضبوط حلقہ تھام لیا جس کے لئے ٹوٹنا (ممکن) نہیں، اور اﷲ خوب سننے والا جاننے والا ہے



وَمَن يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلاَمِ دِينًا فَلَن يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ(85)سورۃ العمران
اور جو کوئی اسلام کے سوا کسی اور دین کو چاہے گا تو وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا، اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا


سورة الأنفال
بسم اللہ الرحمن الرحیم شروع اللہ کے نام سے جو بڑامہربان،نہایت رحم کرنے والا ہے
وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلّهِ فَإِنِ انتَهَوْاْ فَإِنَّ اللّهَ بِمَا يَعْمَلُونَ بَصِيرٌ(39)
اور (اے اہلِ حق!) تم ان (کفر و طاغوت کے سرغنوں) کے ساتھ (انقلابی) جنگ کرتے رہو، یہاں تک کہ (دین دشمنی کا) کوئی فتنہ (باقی) نہ رہ جائے اور سب دین (یعنی نظامِ بندگی و زندگی) اللہ ہی کا ہو جائے، پھر اگر وہ باز آجائیں تو بیشک اللہ اس (عمل) کو جو وہ انجام دے رہے ہیں، خوب دیکھ رہا ہے

مَا كَانَ لِلْمُشْرِكِينَ أَن يَعْمُرُواْ مَسَاجِدَ الله شَاهِدِينَ عَلَى أَنفُسِهِمْ بِالْكُفْرِ أُوْلَئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ وَفِي النَّارِ هُمْ خَالِدُونَ(17)سورة التوبہ(9)

مشرکوں کے لئے یہ روا نہیں کہ وہ اللہ کی مسجدیں آباد کریں درآنحالیکہ وہ خود اپنے اوپر کفر کے گواہ ہیں، ان لوگوں کے تمام اعمال باطل ہو چکے ہیں اور وہ ہمیشہ دوزخ ہی میں رہنے والے ہیں۔




حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالْدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللّهِ بِهِ وَالْمُنْخَنِقَةُ وَالْمَوْقُوذَةُ وَالْمُتَرَدِّيَةُ وَالنَّطِيحَةُ وَمَا أَكَلَ السَّبُعُ إِلاَّ مَا ذَكَّيْتُمْ وَمَا ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ وَأَن تَسْتَقْسِمُواْ بِالْأَزْلاَمِ ذَلِكُمْ فِسْقٌ الْيَوْمَ يَئِسَ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِن دِينِكُمْ فَلاَ تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِ الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلاَمَ دِينًا فَمَنِ اضْطُرَّ فِي مَخْمَصَةٍ غَيْرَ مُتَجَانِفٍ لِّإِثْمٍ فَإِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ(3)سورة المائدة(5)
تم پر مردار (یعنی بغیر شرعی ذبح کے مرنے والا جانور) حرام کر دیا گیا ہے اور (بہایا ہوا) خون اور سؤر کا گوشت اور وہ (جانور) جس پر ذبح کے وقت غیر اﷲ کا نام پکارا گیا ہو اور گلا گھٹ کر مرا ہوا (جانور) اور (دھار دار آلے کے بغیر کسی چیز کی) ضرب سے مرا ہوا اور اوپر سے گر کر مرا ہوا اور (کسی جانور کے) سینگ مارنے سے مرا ہوا اور وہ (جانور) جسے درندے نے پھاڑ کھایا ہو سوائے اس کے جسے (مرنے سے پہلے) تم نے ذبح کر لیا، اور (وہ جانور بھی حرام ہے) جو باطل معبودوں کے تھانوں (یعنی بتوں کے لئے مخصوص کی گئی قربان گاہوں) پر ذبح کیا گیا ہو اور یہ (بھی حرام ہے) کہ تم پانسوں (یعنی فال کے تیروں) کے ذریعے قسمت کا حال معلوم کرو (یا حصے تقسیم کرو)، یہ سب کام گناہ ہیں۔ آج کافر لوگ تمہارے دین (کے غالب آجانے کے باعث اپنے ناپاک ارادوں) سے مایوس ہو گئے، سو (اے مسلمانو!) تم ان سے مت ڈرو اور مجھ ہی سے ڈرا کرو۔ آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لئے اسلام کو (بطور) دین (یعنی مکمل نظامِ حیات کی حیثیت سے) پسند کر لیا۔ پھر اگر کوئی شخص بھوک (اور پیاس) کی شدت میں اضطراری (یعنی انتہائی مجبوری کی) حالت کو پہنچ جائے (اس شرط کے ساتھ) کہ گناہ کی طرف مائل ہونے والا نہ ہو (یعنی حرام چیز گناہ کی رغبت کے باعث نہ کھائے) تو بیشک اﷲ بہت بخشنے والا نہایت مہربان ہے

اگر بریکٹوں والے اضافوں کو مان لیا جائے تو کیا یہ قرآن کے ترجمے میں اضافہ نہ ہوگا؟ یعنی قرآن میں اضافہ لیکن بالواسطہ؟
 

مہوش علی

لائبریرین
بھئی میں‌نے سارا "آرٹیکل" تو نہیں پڑھا کیونکہ اس آرٹیکل کے پہلے حصے میں ہی غلامی کا 1300 سو سال سے شریعتی رو سے درست ہونا اور اس کی وجہ جو بیان کی گئی ہے حلق سے نہیں اتری ۔۔ کیا خوب وجہ ہے کہ وہ کنیزیں یا غلام بناتے تھے سو ہم بھی بنائیں گے ۔۔ :rolleyes:
گزشتہ عشرے میں جو کچھ بوسنیائی مسلمانوں کے ساتھ ہوا یا جو کچھ دیگر مسلم علاقوں میں عورتوں یا مردوں کے ساتھ ہو رہا ہے اس کے جواب میں بھی ہمیں غالبا ازرؤے "شریعت اسلامی" وہی کچھ کرنا چاہیے ۔۔۔۔
سبحان اللہ ! کیا اسلام پیش کیا جا رہا ہے ۔۔ غیر مسلم تو غیر میں حیرت کے غوطے لگا رہا ہوں ۔۔۔۔
وسلام

السلام علیکم
طالوت بھائی، آپکے نظریات کا تو مجھے صحیح طور پر علم نہیں، مگر یہ منکرین حدیث حضرات کی عموما روش ہے کہ وہ اسلام میں سرے سے ہی "غلامی" کا انکار کرتے ہیں اور اپنا مؤقف ثابت کرنے کے لیے قرآن کی آیات سے بہت زیادہ کھلواڑ کرتے ہوئے ان تمام آیات کا انکار کرتے ہیں جس میں غلامی کا یا کنیز باندی کا ذکر ہے ۔
اور جو لوگ قرآنی آیات کو حدیث رسول اور لسان رسول ص کی روشنی میں سمجھتے ہیں، انہوں نے غلامی کے مسئلے پر جو کتب لکھی ہیں، اس میں انہوں نے اسکی یہ ہی توجیح فرمائی ہیں۔
آپکے مؤقف کے متعلق بحث نہیں ہو سکتی کیونکہ یہ غلامی کے مسئلے پر سرے سے ہی غیر واضح ہے۔
 

طالوت

محفلین
دھاگے موضوع بھی غلامی نہیں اسی لئے بات ہو بھی نہیں سکتی مگر چونکہ آرٹیک کا پہلا پیرا گراف ہی اسلام میں غلامی سے متعلق تھا اور جس طرح اس کا دفاع کیا گیا اور جواز پیش کیا گیا میں نے اس سے متعلق ہی کہا تھا ۔۔ اہل علم اچھی طرح جانتے ہیں کہ اللہ رب العزت نے قران میں غلامی پر فل اسٹاپ لگا دیا ہے ۔۔ رہا آپ کا خٰیال منکرین حدیث کا اور ان کا آیات سے کھلواڑ کرنے کا تو اس موضوع پر اسی فورم میں اس قدر گفتگو ہو چکی ہے میں مزید وقت ضآئع کرنے کے موڈ میں نہیں کیونکہ بارہا نام نہاد حدیث رسول اور لسان رسول پر سوالات کو زنگ نگل جاتا ہے اور وہ نئے دھاگوں کی دھول میں چھپ جاتے ہیں ۔۔۔
اطلاعآ کہ میں روایات کو گڈ مڈ تاریخ سے زیادہ درجہ دینے پر تیار نہیں اور حدیث کا منکر اسلئے نہیں کہ "حدیث" قران کا ایک صفاتی نام ہے ۔۔
وسلام
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top