اقتباس نزہتہ المجالس

ایک مرتبہ کچھ عورتوں نے آپ سے سوال کیا کہ جب مرد کو چار نکاح کرنے کی اجازت ہے تو پھر عورت کو کم از کم دو شوہر رکھنے کی اجازت کیوں نہیں؟ آپ نے کہا کہ اس کا جواب کسی اور وقت دوں گا، اور اس الجھن میں گھر کے اندر تشریف لے گئے اور جب آپ کی صاجزادی حنیفہ نے الجھن کی وجہ دریافت کی تو آپ نے عورتوں کا سوال پیش کر کےفرمایا کہ اس کا جواب دینے سے میں قاصر ہوں اور میری الجھن کا یہی سبب ہے یہ سن کر صاجزادی نے عرض کیا کہ اگر آپ اپنے نام کے ہمراہ میرے نام کو بھی شہرت دینے کا وعدہ کریں تو میں ان عورتوں کا جواب دے سکتی ہوں، اور جب آپ نے وعدہ کر لیا تو صاجزادی نے عرض کیا کہ ان عورتوں کو میرے پاس بھجوا دیجئے، چنانچہ جب وہ عورتیں آ گئیں تو صاجزادی نے ایک ایک پیالی ہر عورت کے ہاتھ میں دے کر کہا کہ اپنی اپنی پیالی میں تم سب تھوڑا تھوڑا سا اپنا دودھ ڈال دو اسکے بعد ایک بڑا پیالہ ان کو دے کر کہا کہ اب سب پیالوں کا دودھ اس میں ڈال دو اور جب عورتوں نے یہ عمل کیا تو آپ نے فرمایا کہ اب تم سب اس میں سے اپنا اپنا دودھ نکال لو، لیکن عورتوں نے عرض کیا کہ یہ تو نا ممکن ہے صاجزادی نے عرض کیا کہ جب دو شوہروں کی شرکت میں تمہاری اولاد ہو گی تو تم یہ کیونکر بتا سکو گی کہ یہ اولاد کس شوہر کی ہے اس جواب سے وہ عورتیں ششدر رہ گئیں اور امام صاحب نے اسی دن سے ابو حنیفہ کی کنیت اختیار کر لی اور اللہ تعالٰی نے بھی نام سے زیادہ کنیت کو شہرت عطا کی۔
 

صائمہ شاہ

محفلین
یہی واقعہ میں نے حضرت علی کے نام سے منسوب پڑھا ہے کتاب کا نام شیرِ خدا کے فیصلے تھا کم ز کم بیس سال پہلے پڑھی تھی:)
 
آخری تدوین:
میرے بھائی اس مو ضوع پر بحث کی جائے تو بات بہت لمبی ہو جائے گی
اور بہت ممکن ہے کہ یہ بحث اختلافی رنگ اختیار کر جائے
بہت دعائیں :)
 

نوید حسین

محفلین
آج کل تو ڈی این اے ٹیسٹ کا دور ہے جناب :)
جناب واقعی آج کل ڈی این اے کا دور ہے مگر شائید آپ کی اپنی معلومات صرف یہاں تک ہی ہیں کہ یہ دور ڈی این اے کا ہے اور اصلا ڈی این اے ہوتا کیا ہے یا اس میں کیا کیا ممکنات و مشکلات ہیں آپ ناواقف ہیں اس سے خیر اتنے بڑے عالم ہم بھی نہیں مگر اللہ بھلہ کرے گوگل بنانے والے کا کہ اس نے آج کے دور کو ڈی این اے کے ساتھ ساتھ گوگل کا دور بھی بنا دیا ہے اگر آپ دو چار صفے گوگل کرلیتے تو آپ کو پتہ چل جاتا کہ ایسے بچے بھی دنیا میں موجود ہیں جن کا ڈی این اے مکس ہے اور اس ڈی این اے شدہ دور میں بھی آپ کے سائینس دان اس قابل نہیں کہ سو فیصد یہ بتا سکیں کہ ایک مکس ڈی این اے والا بچہ کس کا ہے :act-up:
 

محمد وارث

لائبریرین
مذاہب اور ادیان اس سلسلے میں خیر جو بھی کہتے ہیں درست ہی کہتے ہیں، آمناً و صدقاً۔

لیکن اس مسئلے کا اگر "عمرانیات" کے اصولوں کی روشنی میں جائزہ لیا جائے تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ ایک "پدر سری" معاشرے میں ایک عورت کو ایک سے زائد شوہر رکھنے کی اجازت دی جا سکے۔ ہاں بہت عرصہ قبل جب اس دنیا میں "مادر سری" معاشرے قائم تھے تو تب یہ "سہولت" عورتوں کے لیے تھی کہ وہ ایک سے زائد شوہر رکھ سکیں کیونکہ اُس وقت معاشرے یا قبیلے کی سردار بھی عورت ہی ہوتی تھی اور حکم بھی انہی ہی کا چلتا تھا۔

سوچنے کی بات یہ کہ اگر کسی "مادر سری" معاشرے میں ایک مرد نے اپنے لیے polygamy کا سوال کیا ہوگا تو اسے کس طرح مطمئن کیا گیا ہوگا۔ :)
 
ایک مرتبہ کچھ عورتوں نے آپ سے سوال کیا کہ جب مرد کو چار نکاح کرنے کی اجازت ہے تو پھر عورت کو کم از کم دو شوہر رکھنے کی اجازت کیوں نہیں؟ آپ نے کہا کہ اس کا جواب کسی اور وقت دوں گا، اور اس الجھن میں گھر کے اندر تشریف لے گئے اور جب آپ کی صاجزادی حنیفہ نے الجھن کی وجہ دریافت کی تو آپ نے عورتوں کا سوال پیش کر کےفرمایا کہ اس کا جواب دینے سے میں قاصر ہوں اور میری الجھن کا یہی سبب ہے یہ سن کر صاجزادی نے عرض کیا کہ اگر آپ اپنے نام کے ہمراہ میرے نام کو بھی شہرت دینے کا وعدہ کریں تو میں ان عورتوں کا جواب دے سکتی ہوں، اور جب آپ نے وعدہ کر لیا تو صاجزادی نے عرض کیا کہ ان عورتوں کو میرے پاس بھجوا دیجئے، چنانچہ جب وہ عورتیں آ گئیں تو صاجزادی نے ایک ایک پیالی ہر عورت کے ہاتھ میں دے کر کہا کہ اپنی اپنی پیالی میں تم سب تھوڑا تھوڑا سا اپنا دودھ ڈال دو اسکے بعد ایک بڑا پیالہ ان کو دے کر کہا کہ اب سب پیالوں کا دودھ اس میں ڈال دو اور جب عورتوں نے یہ عمل کیا تو آپ نے فرمایا کہ اب تم سب اس میں سے اپنا اپنا دودھ نکال لو، لیکن عورتوں نے عرض کیا کہ یہ تو نا ممکن ہے صاجزادی نے عرض کیا کہ جب دو شوہروں کی شرکت میں تمہاری اولاد ہو گی تو تم یہ کیونکر بتا سکو گی کہ یہ اولاد کس شوہر کی ہے اس جواب سے وہ عورتیں ششدر رہ گئیں اور امام صاحب نے اسی دن سے ابو حنیفہ کی کنیت اختیار کر لی اور اللہ تعالٰی نے بھی نام سے زیادہ کنیت کو شہرت عطا کی۔
بے حد شکریہ جناب.۔ آپ نے اصلاح کردی.۔ جبکہ آج تک میں یہ قصہ بہلول دانا سے منسوب کرکے سنایا کرتا تھا.۔ جزاک اللہ
 
Top