افسوس یہی ہے

افسوس یہی ہے​
یہ غم نہیں کہ تری ہمرہی نصیب نہیں۔ ۔ ۔ ۔
تو میرے پاس، مگر میں ترے قریب نہیں۔ ۔ ۔ ۔
دیارِ دل کے اجڑنے کا غم نہیں کہ یہ بات
بعیدِ فہم نہیں، اس قدر عجیب نہیں۔ ۔ ۔
اس قدر قحطِ غمِ اُلفت ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔
کیا عجب دامنِ دل بھی جو تار تار ہوا۔ ۔ ۔
ہیاں تو چاند کا چہرہ بھی داغدار ہوا۔ ۔ ۔
کوئی تڑپا نہ سوگوار ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر ہے غم تو فقط یہ کہ وفا چاہی تھی
اُسی سے درد مِلا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
جس سے دوا چاہی تھی
 
Top