اصلاح کی گزارش : نظم بعنوان: وادئ کشمیر

احسن بیگ

محفلین
میرے اہلِ چمن اہلِ زر و اہلِ جان و دل
سب وطن تجھ سے ہے تو گر ہے نہیں کچھ بھی نہیں
ہم ہیں تیری ڈالی کے گل تو ہی ہے میرا چمن
تجھ سے ہے پہچان میری بن ترے کچھ بھی نہیں
وقت آنے پر تجھے سینچے گے اپنے خون سے
ہے ترا میری رگوں میں خون اب میرا نہیں
تو مرے ماتھے کا جھومر تو ہی میرا چاند ہے
تیری آزادی جاں سے بڑھکر ہے مٹ گئے غم نہیں
اپنے ہر اک فعل سے بتا دیں گے عالم کو
کٹ تو سکتا ہے یہ سر لیکن یہ جھک سکتا نہیں
مدتوں سے جل رہا ہے یہ دعاؤں کا دیا
یہ دیا گر بجھ گیا تو ہو اجالا ہی نہیں
تیری خاطر ہم تو ہر حد سے گزر ہی جائیں گے
چھین لیں گے گر کویٔ حق ہمیں دیتا نہیں
کون روکے گا ہمیں کس میں ہے اتنا دم و خم
ہم ہیں مسجودِ ملائک ہم بے عزت تو نہیں
جس کا رہبر ہو محمد وہ کیوں ڈر جائے گا
موت کا ڈر جب نہ ہو وہ دل کبھی مردہ نہیں
آگیا ہوں لڑنے میں بے تیغ بھی بے گور بھی
جب شہادت ہی ہے منزل دنیا تب کچھ بھی نہیں
 
Top