اصلاح سخن : فرشتہ نہیں میں ، خدا بھی نہیں تو

فاخر

محفلین
غزل
الف عین صاحب سے نظر کرم کی گزارش کے ساتھ

تری چاہتوں سے میں تائب نہیں ہوں
تو میرا جنوں ہے ، مری زندگی ہے

بلایا کروں جب ، تو آیا کرو بھی
ترا آنا جانا ، مری ہر خوشی ہے

بہت دن ہوئے ہیں ،ملاقات کے اب
کہ آجا ، مری جاں ، ہوئی تشنگی ہے

ملاقات کرکے ، مجھے فیض بھی دے
کہ محرومىء فيض سے خامشى ہے

فرشتہ نہیں میں ، خدا بھی نہیں تو
تجھی سے ہی ظالم ،مگر دل لگی ہے

میں فن کار کیوں ہوں ، بتادوں تجھے میں
کہ تیرے تصدق ، مری شاعری ہے

نوٹ : بے مطلع اور بے مقطع غزل پیش ہے ، تاکہ اصلاح اول کے بعد ان دونوں کو پیش کیا جاسکے ۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

فاخر

محفلین
شاید کسی ’صاحب ِ علم ‘ نے اس پر توجہ دینے کی زحمت نہ کی ۔ خیر ! مکمل غزل اب پیش ہے-

تری یاد مجھ سے ،یہی کہہ رہی ہے
نہ گھبرا ملن کی گھڑی آرہی ہے

ملا ہے جو تحفہ مجھے اشک ِغم کا
یہی میری دولت ، یہی سروری ہے

تری چاہتوں سے میں تائب نہیں ہوں
تو میرا جنوں ہے ، مری زندگی ہے

بلایا کروں جب ، تو آیا کرو بھی
ترے آنے جانے میں میری خوشی ہے

بہت دن ہوئے ہیں ،ملاقات کے بھی
کہ آجا ، مری جاں ، ہوئی تشنگی ہے

فرشتہ نہیں میں ، خدا بھی نہیں تو
تجھی سے ہی میری عاشقی ہے

میں فن کار کیوں ہوں ، بتاؤں تجھے میں
کہ تیرے تصدق ، مری شاعری ہے

مری آرزوئیں بھی رقصاں ہیں فاخر
جبین تمنا بھی در پہ جھکی ہے
 

الف عین

لائبریرین
میں تو سفر میں تھا، اب بھی صبح دو بجے پہنچا ہوں، دو ایک گھنٹے سو کر سامان کی اٹھا دھری میں لگ کر اب تھوڑی فرصت میں دیکھ رہا ہوں
تری یاد مجھ سے ،یہی کہہ رہی ہے
نہ گھبرا ملن کی گھڑی آرہی ہے
... دونوں مصرعوں میں ایک ہی قافیہ؟

ملا ہے جو تحفہ مجھے اشک ِغم کا
یہی میری دولت ، یہی سروری ہے
... ٹھیک

تری چاہتوں سے میں تائب نہیں ہوں
تو میرا جنوں ہے ، مری زندگی ہے
.. ... چاہتوں سے تائب ہونا سمجھ میں نہیں آیا

بلایا کروں جب ، تو آیا کرو بھی
ترے آنے جانے میں میری خوشی ہے
... ترے جانے سے بھی خوشی ہے؟

بہت دن ہوئے ہیں ،ملاقات کے بھی
کہ آجا ، مری جاں ، ہوئی تشنگی ہے
... روانی اچھی نہیں

فرشتہ نہیں میں ، خدا بھی نہیں تو
تجھی سے ہی میری عاشقی ہے
... دوسرا مصرع بحر سے خارج

میں فن کار کیوں ہوں ، بتاؤں تجھے میں
کہ تیرے تصدق ، مری شاعری ہے
.. یہ بھی واضح نہیں

مری آرزوئیں بھی رقصاں ہیں فاخر
جبین تمنا بھی در پہ جھکی ہے
... دو الگ الگ باتیں ہیں
دوسرا مصرع یوں ہو تو درست ہے
جبین تمنا جو در پر جھکی ہے
لیکن اس سے بھی ظاہر نہیں ہوتا کہ کس کے در پر؟
 
Top