اشعار کی اصلاح "فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن"

سوچتے ہی کبھی حیران ہو جائے گے ہم
اپنی سوچوں کا ہی دیوان ہو جائے گے ہم

آدمیت بھی ہے یہ سوچ رہے ہیں کب سے
لگتے ہے یارو کہ انسان ہو جائے گے ہم

حسن کافر کی زیارت جو یوں ہوتی ہی رہی
عین مکمن ہے کہ ارمان ہو جائے گے ہم

آپ کے کرم جو یوں مجھ پہ ہی ہوتے رہے تو
حضرتِ میر کا دیوان ہو جائے گے ہم
سر الف عین
 
آخری تدوین:
اساتذہ رہنمائی فرمائیں گے۔
ردیف ہو جائیں گے ہم ہونی چاہیے
لگتے ہے یارو کی جگہ لگتا ہے یارو
جون درست قافیہ نہیں ہے
حضرتِ جون والے مصرع میں جو دو دفعہ استعمال ہوا ہے۔
آخری شعر کے پہلے مصرع میں کے کی جگہ کہ
 
اساتذہ رہنمائی فرمائیں گے۔
ردیف ہو جائیں گے ہم ہونی چاہیے
لگتے ہے یارو کی جگہ لگتا ہے یارو
جون درست قافیہ نہیں ہے
حضرتِ جون والے مصرع میں جو دو دفعہ استعمال ہوا ہے۔
آخری شعر کے پہلے مصرع میں کے کی جگہ کہ
سر اس پہ پہلے بھی بات ہو چکی ہے مجھ سے پھر غلطی ہوئی نشاندہی کے لیے شکر گزار ہوں:)
 

الف عین

لائبریرین
ردیف کا ہُجا‘ یعنی واؤ کا اسقاط اچھا نہیں لگتا۔
سوچوں کا دیوان؟ یہ کیا ترکیب ہے؟
آخری شعر میں ’کرم‘ میں ’کرم‘ کا تلفظ غلط ہے۔
 
Top