اشعار برائے اصلاح

عاطف ملک

محفلین
محترم الف عین
محترم راحیل فاروق
محترم کاشف اسرار احمد
محترم محمد ریحان قریشی
اور دیگر اساتذہ سے اصلاح کی درخواست کے ساتھ پیشِ نظر ہیں

تنگ آ گیا ہوں روز کی اس بے کلی سے بھی
سوچا ہے میں نے اب نہ ملوں گا کسی سے بھی
وہ چاہتا ہے دشمنی بھی درمیاں نہ ہو
بنتی نہیں ہے اس کی مری دوستی سے بھی
ناراض؟ میں؟ اور اس سے؟ یہ کرتے ہو کیسی بات!
کوئی خفا ہوا ہے بھلا زندگی سے بھی؟
اک بار عشق کر کے کفایت ہی ہو گئی
اب معاف رکھیے گا ہمیں دل لگی سے بھی
نشتر چلا کے دل پہ بھی نہ مل سکا سکون
تو دل کو چیرنے لگے وہ شاعری سے بھی
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
مطلع پر ساحر کی غزل یاد آ گئی، جسے لتا نے گایا بھی ہے۔
تنگ آ چکے ہیں کشمکش زندگی سے ہم
سوچا ہے اب ملا نہ کریں گے کسی سے ہم
اور یہی رواں ہے۔ ’ہم‘ کے ساتھ، ’بھی‘ ردیف میں مزا نہیں آیا۔
چاہتا ہے دشمنی بھی درمیاں نہ ہو
بنتی نہیں ہے اس کی مری دوستی سے بھی
ناراض؟ میں؟ اور اس سے؟ یہ کرتے ہو کیسی بات!
کوئی خفا ہوا ہے بھلا زندگی سے بھی؟
÷÷یہ دونوں درست ہیں۔ لیکن

اک بار عشق کر کے کفایت ہی ہو گئی
اب معاف رکھیے گا ہمیں دل لگی سے بھی
÷÷کفایت کا یہ استعمال اردو میں نہیں ہوتا کم از کم۔ ’معاف‘ فعول کے وزن پر ہوتا ہے۔ یہاں تو کسی بھی وزن میں نہیں تا۔

نشتر چلا کے دل پہ بھی نہ مل سکا سکون
تو دل کو چیرنے لگے وہ شاعری سے بھی
÷÷’نہ‘ بطور ایک حرفی ہونا چاہئے۔ ’نا‘ نہیں۔ خیال بھی بہت خوب نہیں، اور سوال بھی پیدا کرا ہے۔ کس کو ملا سکون، ہم کو یا محبوب کو؟
 

عاطف ملک

محفلین
تنگ آ چکے ہیں کشمکش زندگی سے ہم
سر مِرا اولین مطلع یوں تھا........
تنگ آچکے ہیں دوستوں کی ناصحی سے بھی
سوچا ہے ہم نے اب نہ ملیں گے کسی سے بھی
ناصحی سے نصیحت مراد لی تھی....
اور دوسرا شعر یوں کر لوں تو کیسا ہے؟
اک بار عشق کر کے سبق خوب مل چکا
اب باز رکھیے گا ہمیں دل لگی سے بھی
آخری شعر کی اک شکل یوں بھی تھی ذہن میں
نشتر بہت دلوں پہ چلائے ہیں تم نے عین
آ،اب دلوں کو چیرتے ہیں شاعری سے بھی
اس بارے رہنمائی کیجیے گا
نیز آپ کی ہدایت کے مطابق ان اشعار کے ساتھ کچھ وقت گزارتا ہوں تو بہتری ہو جائے گی انشااللہ
 

الف عین

لائبریرین
اک بار عشق کر کے سبق خوب مل چکا
اب باز رکھیے گا ہمیں دل لگی سے بھی
÷÷یہ نہیں لکھا تھا میں نے کہ دوسرا مصرع بحر سے خارج ہے،
پہلا اب درست ہے۔

نشتر بہت دلوں پہ چلائے ہیں تم نے عین
آ،اب دلوں کو چیرتے ہیں شاعری سے بھی
شتر گربہ ہے۔ پہلے مصرع میں ’تم نے‘ اور دوسرے میں ’آ‘ ۔ پہلے مصرع میں بھی ’تو‘ کر دیا جائے۔ لیکن زیادہ رواں یوں ہو گا
نشتر بہت چلائے ہیں تو نے دلوں پہ عین
یا
تو نے بہت چلائے ہیں نشتر دلوں پہ عین
 

عاطف ملک

محفلین
نشتر بہت دلوں پہ چلائے ہیں تم نے عین
آ،اب دلوں کو چیرتے ہیں شاعری سے بھی
شتر گربہ ہے۔ پہلے مصرع میں ’تم نے‘ اور دوسرے میں ’آ‘ ۔ پہلے مصرع میں بھی ’تو‘ کر دیا جائے۔ لیکن زیادہ رواں یوں ہو گا
نشتر بہت چلائے ہیں تو نے دلوں پہ عین
یا
تو نے بہت چلائے ہیں نشتر دلوں پہ عین
بہت بہتر سر!
 

عاطف ملک

محفلین
اک بار عشق کر کے سبق خوب مل چکا
اب باز رکھیے گا ہمیں دل لگی سے بھی
÷÷یہ نہیں لکھا تھا میں نے کہ دوسرا مصرع بحر سے خارج ہے،
پہلا اب درست ہے۔
اک بار عشق کر کے سبق خوب مل چکا
اب باز رکھیے ہمیں دل کی لگی سے بھی
یوں ٹھیک ہے سر؟
 

الف عین

لائبریرین
’ہمیں‘ اب بھی بحر میں نہیں تا۔
ابھی غور کیا تو ’باز رکھیے‘ بھی غلط محسوس ہو رہا ہے۔ ’باز آنا‘ اپنے لیے استعمال ہوتا ہے۔ دوسروں سے کہا جائے گا ‘معاف رکھیے‘ جیسے
رکھیو غالب مجھے اس تلخ نوائی سے معاف
ہم کو معاف رکھیے اسی دل لگی سے بھی
ہو سکتا ہے، اگرچہ ’اسی‘ خود مجھے پسند نہیں۔
 
Top