'اس حکومت نے روزنامہ ڈان اور جنگ کا زندہ رہنا ہی مشکل بنادیا'

الف نظامی

لائبریرین
حکومتی اشتہارات کسی بھی اخبار کو دینے کی ضرورت نہیں بلکہ ایک ویب سائٹ بنائیں جس پر تمام اشتہار شائع کر دئیے جائیں ۔
اخبارات کو اپنا بزنس ماڈل بہتر کرنے کی ضرورت ہے نیو یارک ٹائمز کی طرح آن لائن خبریں پڑھنے کے لیے سبسکربشن کی طرف جائیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
گزشتہ دنوں ایک مانے جانے صحافی اور پاکستان میں الیکٹرانک جرنلزم کے سرخیل فصیح الرحمٰن عالم بے روزگاری میں محض سینتالیس برس کی عمر میں جان سے چلے گئے۔ حکومتی اقدامات اور میڈیا ہاؤسزکی جانب سے صحافیوں کو نوکریوں سے نکالنے کے باعث وہ کافی عرصہ سے سخت بے چین اور پریشان تھے۔ قصور صرف حکومت کا نہیں، میڈیا ہاؤسز کا بھی ہے تاہم اس کا شکار صحافی بن رہے ہیں، اور وہ بھی زیادہ تر جینوئن صحافی!
 

الف نظامی

لائبریرین
گزشتہ دنوں ایک مانے جانے صحافی اور پاکستان میں الیکٹرانک جرنلزم کے سرخیل فصیح الرحمٰن عالم بے روزگاری میں محض سینتالیس برس کی عمر میں جان سے چلے گئے۔ حکومتی اقدامات اور میڈیا ہاؤسزکی جانب سے صحافیوں کو نوکریوں سے نکالنے کے باعث وہ کافی عرصہ سے سخت بے چین اور پریشان تھے۔ قصور صرف حکومت کا نہیں، میڈیا ہاؤسز کا بھی ہے تاہم اس کا شکار صحافی بن رہے ہیں، اور وہ بھی زیادہ تر جینوئن صحافی!
میڈیا ہاوسز کو چاہیے کہ بڑے اینکر وں اور ایک عام صحافی کی تنخواہ میں بے حد فرق کو کم کریں۔ بڑے اینکر وں کی تنخواہ میں کمی کریں اور چھوٹے صحافی اور میڈیا پرسنز کی تنخواہ بند نہ کریں۔
 

فرقان احمد

محفلین
میڈیا ہاوسز کو چاہیے کہ بڑے اینکر وں اور ایک عام صحافی کی تنخواہ میں بے حد فرق کو کم کریں۔ بڑے اینکر وں کی تنخواہ میں کمی کریں اور چھوٹے صحافی اور میڈیا پرسنز کی تنخواہ بند نہ کریں۔
میڈیا ہاؤسز نے یہ کاٹ چھانٹ حکومتی اقدامات کے ردعمل میں کی ہے۔ اس طرح بعض اینکرز کے علاوہ قریب قریب سبھی اینکرز 'ایڈجسٹ'کر گئے یا انہوں نے چینل بدل کر یا یوٹیوب پر اضافی چینل بنا کر اپنا کام چلا لیا۔ تاہم، عام صحافیوں کا حال پتلا ہے۔ حکومت اب ان میڈیا ہاؤسز کو ڈکٹیٹ کروانے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ عام صحافی میڈیا ہاؤسز کی پالیسی اور حکومتی اقدامات کے مابین پنگ پانگ بال بن گئے ہیں۔ کم از کم ہمیں اپنا مدعا کسی نہ کسی فورم پر بیان کر دینا چاہیے۔ شاید متعلقہ افراد اور ذمہ داران کو ہوش آ جائے۔
 
یہی تو اس ملک کا المیہ ہے کہ یہاں چنتخب حکومت کے علاوہ ہر قسم کا مافیا زیر اقتدار ہے پچھلے 72 سالوں سے۔
72 سال یعنی قائد اعظم سمیت یہاں کوئی بھی مخلص سربراہ نہیں آیا۔ اب ایک یوٹرن سیلیکٹڈ آیا ہے جو یوں تو اخلاقی،تہذیبی، علمی ہر لحاظ سے دیوالیہ پن کا شکار ہے۔ اب وہی اس بدنصیب قوم کی حالت بدلنے کا دعویدار ہے!!! اللہ کی شان ہے!
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
72 سال یعنی قائد اعظم سمیت یہاں کوئی بھی مخلص سربراہ نہیں آیا۔ اب ایک یوٹرن سیلیکٹڈ آیا ہے جو یوں تو اخلاقی،تہذیبی، علمی ہر لحاظ سے دیوالیہ پن کا شکار ہے۔ اب وہی اس بدنصیب قوم کی حالت بدلنے کا دعویدار ہے!!! اللہ کی شان ہے!
ملک میں بہت سے اچھے حکمران آئے اور گئے لیکن نظام کی جڑوں میں بیٹھے مافیاز کا مقابلہ کوئی نہ کر سکا۔ عمران خان سے امید کی جارہی ہے کہ وہ انشاءاللہ ان مافیاز کا مقابلہ کر کے دکھائے گا۔
 

فرقان احمد

محفلین
ملک میں بہت سے اچھے حکمران آئے اور گئے لیکن نظام کی جڑوں میں بیٹھے مافیاز کا مقابلہ کوئی نہ کر سکا۔ عمران خان سے امید کی جارہی ہے کہ وہ انشاءاللہ ان مافیاز کا مقابلہ کر کے دکھائے گا۔
ترین و خسرو ساتھ رہے تو ضرور!
 
Top