اسلامی جہاد اور دہشت گردی میں کیا فرق ہے ؟

Latif Usman

محفلین
جہاد کا نعرہ لگانے والے دھشتگرد گروپوں جیسے کہ القاعدہ، طالبان، د اعش اور بوکو حرام کے نظریات کو قریب سے بھانپنے کے بعد یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ اپنے شدت پسندانہ کارناموں کی توجیہ کے لیے اسلامی جہاد کے مفہوم سے متمسک ہوتے ہیں۔ لہذا ضروری ہے کہ اسلام میں جہاد کے واقعی معنی اور مفہوم کو پہچانیں اور اس کے بعد یہ دیکھیں کہ کیا فریضہ جہاد اس طرح کے دہشت گردانہ اور تشدد پسندانہ اقدامات انجام دینے کا جواز فراہم کرتا ہے یا نہیں؟

اسلام امن و شانتی کا دین ہے اور اسلام نے ہمیشہ صلح اور سلامتی کو جنگ وجدال پر برتری دی ہے۔ اور پیغمبر اسلام (ص) اور صحابہ کرام نے ہمیشہ جنگ شروع ہونے سے پہلے دشمنوں کو صلح کی دعوت دی ہے قرآن کریم میں بھی صلح قبول کرنے پر واضح دستورات موجود ہیں۔ جنگ و جہاد کے چند ضابطوں میں انسانی اقدار کا لحاظ، جنگ سے پہلے اسلام کی طرف دعوت، پناہ مانگنے والوں کو پناہ دینا، جنگ میں خواتین، بچوں اور بوڑھوں وغیرہ کی حفاظت، پیمان شکنی ممنوع، خلاف انسانیت اعمال انجام دینا ممنوع، اور قیدیوں کے ساتھ انسانی سلوک شامل ہیں۔

اسلام میں جہاد کے معنی اور مفہوم کو جاننے کے بعد یہ نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ دہشت گردی کو ہر گز جہاد کا عنوان نہیں دیا جا سکتا۔
 
Top