اسرائیلی فورس کی طرف سے غزہ پر حملے کا اعلان

جاسم محمد

محفلین
جب کہ اسرائیل صرف زخمیوں کا جواب اتنی تباہی اور انسانیت سوز انداز سے دے رہا ہے کیا یہ سب کچھ بنی اسرائیل کے لیے جائز ہیں؟
بھارت نے پاکستان پر صرف ایک پے لوڈ گرایا تھا جو چند درختوں کے سوا کچھ تباہ نہ کر سکا۔ اس کے جواب میں پاکستان نے اگلے ہی روز بھارت کے دو طیارے، ایک ہیلی کاپٹر مکمل تباہ جبکہ کئی پائلٹ زخمی، ہلاک اور ایک کو زندہ گرفتار کر لیا تھا۔
جنگ میں طاقت کا جواب اتنی ہی طاقت سے کبھی نہیں جاتا۔ پھر پتا نہیں فلسطین کے معاملہ میں اسرائیل سے یہ توقع کیوں ہے کہ وہ فلسطینی طاقت کا جواب کم طاقت سے دیں گے۔
 

وقارسہیل

محفلین
1947 سے قبل تک تو پاکستان کا بھی وجود نہیں تھا۔ کشمیر مسلم اکثریت کے تحت پاکستان کے پاس جانا چاہئے تھا مگر بھارت نے وہاں سیکورٹی فورسز بھیج کر قبضہ کر لیا جو تا حال جاری ہے۔ صرف اس بنیاد پر بھارت کے وجود سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ وہ قابض ہے۔ یہی بات اسرائیل پر صادق آتی ہے۔
میرا مدعا یہ ہے کہ جس کا وجود ہی نہیں ہونا چاہیے (فلسطین کی سرزمین پر) اسے حملے کا حق ہی نہیں پہنچتا۔ پاکستان اور بھارت دونوں ایک دوسرے کی "رضامندی" سے آزاد ہوئے۔ اُس وقت دونوں طرف کی آبادیوں کا وجود صدیوں سے مسلّم تھا۔ جب کہ فلسطین اور اسرائیل کے معاملے میں اسرائیل کا وجود ہی ناجائز ہے۔ اگر اسے حماس یا فلسطینیوں کے حملے کا خطرہ ہے تو یہاں سے نکل جائے۔ کسی کے گھر میں گھس کر اس سے امن کی توقع رکھنا مجھ سے زیادہ آپ کے نزدیک حماقت ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
میرا مدعا یہ ہے کہ جس کا وجود ہی نہیں ہونا چاہیے (فلسطین کی سرزمین پر) اسے حملے کا حق ہی نہیں پہنچتا۔ پاکستان اور بھارت دونوں ایک دوسرے کی "رضامندی" سے آزاد ہوئے۔ اُس وقت دونوں طرف کی آبادیوں کا وجود صدیوں سے مسلّم تھا۔ جب کہ فلسطین اور اسرائیل کے معاملے میں اسرائیل کا وجود ہی ناجائز ہے۔ اگر اسے حماس یا فلسطینیوں کے حملے کا خطرہ ہے تو یہاں سے نکل جائے۔ کسی کے گھر میں گھس کر اس سے امن کی توقع رکھنا مجھ سے زیادہ آپ کے نزدیک حماقت ہے۔
اسرائیل کے ناجائز ہونے کی آپ نے تاحال کوئی دلیل نہیں دی ہے۔ فلسطین میں یہودی آبادکاری تو خلافت عثمانیہ کے دور سے چلی آ رہی ہے۔ اس وقت تو کسی جنگ عظیم، یہود نسل کشی کا نام و نشان نہیں تھا جو یہودی فلسطین پر قابض ہوتے۔
فلسطین کی سرزمین میں یہودیوں کے قدیم مراکز یروشلم، ہبرون وغیرہ آباد ہیں۔ اسی لئے یہود واپس اپنے آبائی ملک میں آباد ہونے کیلئے آئے تھے۔ مگر دوسری جنگ عظیم کے بعد خطے میں خانہ جنگی کی وجہ سے اقوام متحدہ کی متفقہ قرارداد کے مطابق اسرائیل کا قیام عمل میں لایا گیا۔ جو ملک اقوام متحدہ کی متفقہ قرارداد سے قائم ہوا ہو وہ ناجائز کیسے ہو سکتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اقوام متحدہ کا یہ فیصلہ ہی ناجائز ہے۔۔۔
دوسروں کی زمین پر ناجائز قبضہ کرنے کو جائز قرار دینا بذات خود ناجائز عمل ہے!!!
فیصلہ اس صورت میں ناجائز ہوتا کہ اگر فلسطین کا بطور آزاد و خودمختار مملکت پہلے سے وجود ہوتا۔ جہاں یہودی چڑھائی کرکے قبضہ کرتے۔ مگر ایسا کہیں نہیں ہوا۔ اگر آپ کو یقین نہیں آتا تو ۱۹۷۸ سے قبل فلسطین کے کسی عرب بادشاہ، وزیر اعظم یا صدر کا نام ہی بتا دیں جو یہودیوں سے قبل اس ملک کے حکمران تھے۔
 

سید عمران

محفلین
فیصلہ اس صورت میں ناجائز ہوتا کہ اگر فلسطین کا بطور آزاد و خودمختار مملکت پہلے سے وجود ہوتا۔ جہاں یہودی چڑھائی کرکے قبضہ کرتے۔ مگر ایسا کہیں نہیں ہوا۔ اگر آپ کو یقین نہیں آتا تو ۱۹۷۸ سے قبل فلسطین کے کسی عرب بادشاہ، وزیر اعظم یا صدر کا نام ہی بتا دیں جو یہودیوں سے قبل اس ملک کے حکمران تھے۔
واقعی فلسطین اس وقت بھی آزاد کہاں تھا۔۔۔
فتنوں کے دادا برطانیہ کے قبضے میں تھا ۔۔۔
برطانیہ کو کیا حق تھا کہ فلسطین سے جاتے وقت وہاں یہودیوں کو مسلط کردے؟؟؟
 

جاسم محمد

محفلین
واقعی فلسطین اس وقت بھی آزاد کہاں تھا۔۔۔
فتنوں کے دادا برطانیہ کے قبضے میں تھا ۔۔۔
برطانیہ کو کیا حق تھا کہ فلسطین سے جاتے وقت وہاں یہودیوں کو مسلط کردے؟؟؟
برطانیہ کی آمد سے قبل فلسطین آزاد تھا؟ کیا اس وقت خلافت عثمانیہ وہاں قابض نہیں تھا۔ عثمانیوں نے 1517 سے لے کر 1917 تک لگاتار 400 سال فلسطینیوں پر حکومت کی ہے۔ تب انہیں آزادی کا خیال نہیں آیا۔ مگر انگریزوں کے 30 سال بعد جاتے ہی آزادی چاہئے تھی۔ کیونکہ ان کو یہود برداشت نہیں تھے۔
PALESTINE HISTORY OTTOMAN RULE 1517 TO 1917, BRITISH RULE 1917 TO 1948
 

جاسم محمد

محفلین
اسرائیلی فوج کی جارحیت میں فلسطینی نوجوان شہید
ویب ڈیسک 3 گھنٹے پہلے
1612410-paletine-1553949344-477-640x480.jpg

گزشتہ برس اسی دن شہید ہونے والوں کی یاد میں مظاہرہ کیا گیا۔ فوٹو : فائل

غزہ: فلسطین میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک نوجوان شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطین میں غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج نے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک نوجوان شہید جب کہ متعدد زخمی ہوگئے، زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔

یہ مظاہرین گزشتہ برس 30 مارچ کو ’اپنے گھروں کو واپسی‘ مہم کے تحت اسرائیلی سرحد کی جانب مارچ کرنے والے نہتے فلسطینی عوام پر قابض فوج کے ظلم و بربریت اور درجنوں شہادت کی پہلی برسی پر احتجاج کر رہے تھے کہ اسرائیلی فوج نے اپنی تاریخ پھر دہرائی۔

دوسری جانب اسرائیلی حکام نے فلسطین کے حکومت کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے بتایا ہے کہ فلسطینی شہریوں کی جانب سے اسرائیلی علاقے پر آتش گیر مواد پھینکا گیا تھا جس کے ردعمل میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس 30 مارچ 2018 کو یوم الارض کے موقع پر شروع ہونے والی ’اپنے گھروں کو واپسی‘ مہم کے دوران 300 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں 60 بچے شامل ہیں جب کہ 29 ہزار فلسطینی شہری زخمی ہوئے جن میں 700 بچے شامل ہیں۔
 
Top