اساتذہ سے ایک سوال اراکین کی بابت

اساتذہ سے ایک سوال
جناب پوچھنا چاہتا ہوں کہ تقطیع کرتے وقت اراکین کو الگ الگ کیسے کرتے ہیں۔ ویب سائٹ تو خود بخود ظاہر کر دیتی ہے مثلا میرا یہ شعر:
رقیبو تمہاری دعا چاہتا ہوں
میں حرفِ غلط ہوں گرا چاہتا ہوں
ویب سائٹ کے مطابق فعولن فعولن فعولن فعولن یا 1222+1222+1222+1222 میں ہے۔ لیکن کاپی پر ہاتھ سے تقطیع کرنے کے بعد میں یہ کیسے سمجھوں گا کہ اراکین کو کس طرح سیٹ یا جدا کرنا ہے۔ اس کا بنیادی اصول کیا ہو گا۔ شائد میں اپنی بات پوری طرح سمجھا نہیں پا رہا۔ اگر اساتذہ میرا مسئلہ سمجھ کر جواب دے دیں تو مجھ جیسے جاہل پر گراں احسان ہو گا، نوازش۔ اس کے علاوہ میں عروض سے تقریبآ اچھی طرح واقف ہوں۔ بس کسی بھی کتاب میں اس سوال کا جواب نہیں ملتا۔
عاصمؔ شمس​
 
آخری تدوین:

متلاشی

محفلین
اساتذہ سے ایک سوال
جناب پوچھنا چاہتا ہوں کہ تقطیع کرتے وقت اراکین کو الگ الگ کیسے کرتے ہیں۔ ویب سائٹ تو خود بخود ظاہر کر دیتی ہے مثلا میرا یہ شعر:
رقیبو تمہاری دعا چاہتا ہوں
میں حرفِ غلط ہوں گرا چاہتا ہوں
ویب سائٹ کے مطابق فعولن فعولن فعولن فعولن یا 1222+1222+1222+1222 میں ہے۔ لیکن کاپی پر ہاتھ سے تقطیع کرنے کے بعد میں یہ کیسے سمجھوں گا کہ اراکین کو کس طرح سیٹ یا جدا کرنا ہے۔ اس کا بنیادی اصول کیا ہو گا۔ شائد میں اپنی بات پوری طرح سمجھا نہیں پا رہا۔ اگر اساتذہ میرا مسئلہ سمجھ کر جواب دے دیں تو مجھ جیسے جاہل پر گراں احسان ہو گا، نوازش۔
عاصمؔ شمس​
شاعری میں اصل چیز الفاظ کی ادائیگی ہوتی ہے وہی ان کا وزن کہلاتا ہے اور ادائیگی کے لیے آواز کا استعمال ہوتا ہے اور آوازیں بنیادی طور پر صرف دو ہوتی ہیں ایک مختصر آواز جسے ہم 1 کہہ سکتے ہیں اور دوسری لمبی آواز جسے ہم 2 کہہ سکتے ہیں ۔ ۔ اب آپ کے درج بالا شعر کی تقطیع یوں ہو گی
ر =1
قی=2
بو=2
تُ=1
ما=2
ری=2
دُ=1
عا=2
چا=2
ہ= 1
تا=2
ہوں=2
دوسرا مصرعہ بھی اسی طرح تقطیع کر لیں
 

سید عاطف علی

لائبریرین
تکنیکی اصطلاحات کے بغیر اسے ایسے سمجھا جاسکتا ہے :
بحر کے حصوں کے مطابق اپنے الفاظ کے مترادفات کو توڑ کر ایسا کیا جاتا ہے ۔ مثلاً
فعو ۔۔۔۔۔۔لن۔۔۔۔فعو ۔۔۔۔لن ۔۔۔۔۔فعو۔۔۔۔۔لن۔۔۔۔۔فعو۔۔۔۔۔لن
رقی۔۔۔۔۔۔بو۔۔۔۔تمھا۔۔۔۔۔ری۔۔۔۔۔دعا۔۔۔۔۔۔چا ۔۔۔۔۔ہتا۔۔۔۔۔ہوں
میں ہر۔۔۔۔فِ۔۔۔غلط۔۔۔۔۔ہوں۔۔۔۔مٹا۔۔۔۔۔۔۔چا ۔۔۔۔ہتا ۔۔۔۔۔ہوں
اس طرح ہر ایک کے تجزیہ مختلف ہو سکتا ہے ۔ اپنے اپنے مزاج کے مطابق۔
 
تکنیکی اصطلاحات کے بغیر اسے ایسے سمجھا جاسکتا ہے :
بحر کے حصوں کے مطابق اپنے الفاظ کے مترادفات کو توڑ کر ایسا کیا جاتا ہے ۔ مثلاً
فعو ۔۔۔۔۔۔لن۔۔۔۔فعو ۔۔۔۔لن ۔۔۔۔۔فعو۔۔۔۔۔لن۔۔۔۔۔فعو۔۔۔۔۔لن
رقی۔۔۔۔۔۔بو۔۔۔۔تمھا۔۔۔۔۔ری۔۔۔۔۔دعا۔۔۔۔۔۔چا ۔۔۔۔۔ہتا۔۔۔۔۔ہوں
میں ہر۔۔۔۔فِ۔۔۔غلط۔۔۔۔۔ہوں۔۔۔۔مٹا۔۔۔۔۔۔۔چا ۔۔۔۔ہتا ۔۔۔۔۔ہوں
اس طرح ہر ایک کے تجزیہ مختلف ہو سکتا ہے ۔ اپنے اپنے مزاج کے مطابق۔

بہت بہت شکریہ جناب۔ یعنی میں فعولن کا نام کچھ بھی رکھ سکتا ہوں مثلا ’جمالی‘ بر وزن 1222 یا فعولن۔ مگر اس طرح میں درست ترین تقطیع تو کر لوں گا مگر بحر تک نہیں پہنچ پائوں گا شاید۔ مترادفات سے مراد ہے کہ تمام مصرعوں کی پہلے تقطیع کی جائے پھر مماثل جوڑے ڈھونڈھ کر ان کا کوئی بھی نام رکھ دیا جائے؟ نوازش ہو گی۔ تعارف پوسٹ کر دیا ہے مگر وہ ابھی مدیر صاحب کی منظوری کا منتظر ہے۔
 

ابن رضا

لائبریرین
بہت بہت شکریہ جناب۔ یعنی میں فعولن کا نام کچھ بھی رکھ سکتا ہوں مثلا ’جمالی‘ بر وزن 1222 یا فعولن۔ مگر اس طرح میں درست ترین تقطیع تو کر لوں گا مگر بحر تک نہیں پہنچ پائوں گا شاید۔ مترادفات سے مراد ہے کہ تمام مصرعوں کی پہلے تقطیع کی جائے پھر مماثل جوڑے ڈھونڈھ کر ان کا کوئی بھی نام رکھ دیا جائے؟ نوازش ہو گی۔ تعارف پوسٹ کر دیا ہے مگر وہ ابھی مدیر صاحب کی منظوری کا منتظر ہے۔
جی بالکل ، مگر فعولن کو 122 لکھا جاتا ہے نہ کہ 1222
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اساتذہ سے ایک سوال
جناب پوچھنا چاہتا ہوں کہ تقطیع کرتے وقت اراکین کو الگ الگ کیسے کرتے ہیں۔ ویب سائٹ تو خود بخود ظاہر کر دیتی ہے مثلا میرا یہ شعر:
رقیبو تمہاری دعا چاہتا ہوں
میں حرفِ غلط ہوں گرا چاہتا ہوں
ویب سائٹ کے مطابق فعولن فعولن فعولن فعولن یا 1222+1222+1222+1222 میں ہے۔ لیکن کاپی پر ہاتھ سے تقطیع کرنے کے بعد میں یہ کیسے سمجھوں گا کہ اراکین کو کس طرح سیٹ یا جدا کرنا ہے۔ اس کا بنیادی اصول کیا ہو گا۔ شائد میں اپنی بات پوری طرح سمجھا نہیں پا رہا۔ اگر اساتذہ میرا مسئلہ سمجھ کر جواب دے دیں تو مجھ جیسے جاہل پر گراں احسان ہو گا، نوازش۔ اس کے علاوہ میں عروض سے تقریبآ اچھی طرح واقف ہوں۔ بس کسی بھی کتاب میں اس سوال کا جواب نہیں ملتا۔
عاصمؔ شمس​
ویسے تو معروف اور مروجہ بحور خود بخود موزوں مزاج رکھنے والوں کو مطالعے سے ہی پہچان میں آجاتی ہیں لیکن اگر آپ دیگر بحور سے واقفیت حآصل کر نا چاہتے ہیں تو عروض کی کتب کا مطالعہ لازمی ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اساتذہ سے ایک سوال
جناب پوچھنا چاہتا ہوں کہ تقطیع کرتے وقت اراکین کو الگ الگ کیسے کرتے ہیں۔ ویب سائٹ تو خود بخود ظاہر کر دیتی ہے مثلا میرا یہ شعر:
رقیبو تمہاری دعا چاہتا ہوں
میں حرفِ غلط ہوں گرا چاہتا ہوں
ویب سائٹ کے مطابق فعولن فعولن فعولن فعولن یا 1222+1222+1222+1222 میں ہے۔ لیکن کاپی پر ہاتھ سے تقطیع کرنے کے بعد میں یہ کیسے سمجھوں گا کہ اراکین کو کس طرح سیٹ یا جدا کرنا ہے۔ اس کا بنیادی اصول کیا ہو گا۔ شائد میں اپنی بات پوری طرح سمجھا نہیں پا رہا۔ اگر اساتذہ میرا مسئلہ سمجھ کر جواب دے دیں تو مجھ جیسے جاہل پر گراں احسان ہو گا، نوازش۔ اس کے علاوہ میں عروض سے تقریبآ اچھی طرح واقف ہوں۔ بس کسی بھی کتاب میں اس سوال کا جواب نہیں ملتا۔
عاصمؔ شمس​

میری سمجھ میں جو آیا ہے وہ یہ ہے کہ آپ پوچھنا چاہ رہے ہیں کہ کسی شعر کی تقطیع کیسے کرتے ہیں، تو اس کے لیے آپ کو تقطیع کے موٹے موٹے اصولوں کا علم ہونا چاہیے، کسی کتاب کی مدد لیں، یا یہیں اصلاح سخن فورم میں اس کے متعلق بہت مواد ہے لیکن بکھرا ہوا ہے اور آپ کو ڈھونڈنا پڑے گا۔ کچھ میں لکھ دیتا ہوں۔

تقطیع کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم نے ایک شعر کو توڑنا ہے، سو ایسا کرتے ہوئے یہ یاد رکھیں کہ

-کوئی بھی شعر کسی نہ کسی بحر میں ہوگا، سو ہمیں ارکان اور بحروں کا علم ہونا چاہیے، مشہور ارکان یہ ہیں (کچھ سالم اور کچھ مزاحف ہوتے ہیں لیکن ہم اس بحث میں نہیں پڑتے بلکہ مشہور ارکان کو دیکھ لیتے ہیں)۔ مفاعیلن، فعولن، فاعلاتن، فعلاتن، فاعلن، مفاعلن، مفعول، مفاعیل، فعلن (عین ساکن کے ساتھ)، فَعِلن، فعول، فاعلات، فاع، فع، مستفعلن، مفتعلن، وغیرہ۔

-اس کے بعد بحریں، بحرین ارکان کے ہیر پھیر سے بنتی ہیں، کچھ سالم ہوتی ہیں کچھ مزاحف، جیسے فعولن مصرعے میں چار بار ایک بحر ہے، مفاعیلن مصرعے میں چار بار ایک بحر ہے، فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن ایک بحر، مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن ایک بحر ہے، مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن، ایک بحر ہے۔ مستفعلن چار بار ایک بحر ہے، فاعلاتن مفاعلن فعلن ایک بحر ہے، فاعلن چار بار ایک بحر ہے، فاعلاتن فاعلاتن فاعلن ایک بحر ہے، مفعول مفاعلن فعولن ایک بحر ہے۔

بحروں کی تعداد تو شاید سو سے بھی زیادہ ہے، اردو شاعری میں آج تک لگ بھگ چالیس بحریں استعمال ہوئی ہیں، دیوانِ غالب میں غالب کی بحریں یہی کوئی انیس بیس ہیں، اور آج کل کے شعرا محض پانچ چھ بحروں میں شاعری کرتے ہیں۔

ارکان اور بحروں کے متعلق یاد رکھنے کی اہم بات یہ ہے کہ یہ فقط ایک سانچہ ہیں جن میں ڈھل کر الفاظ شعر کا روپ دھارتے ہیں، سو اس سانچے کا ہم کچھ بھی نام رکھ سکتے ہیں، اوپر جو ٹرمینالوجی استعمال ہوئی ہے وہ روایتی یا کلاسیکی ہے۔ ہم اپنی مرضی سے ان کے نام رکھ سکتے ہیں، انشاءاللہ خان انشاء مفاعیلن کو پری خانم کہتے تھے، آپ نے فعولن کو جمالی کہا، درست ہے۔ مستشرقین ان کو علامتوں اور ہندسوں سے ظاہر کرتے ہیں جیسے فعولن کو ہم ف ا عو 2 لن 2 یعنی 1 2 2 یا ف - عو = لن = یعنی - = = بھی کہہ سکتے ہیں۔

اس سلسلے میں مزید بشرطِ فرصت بعد میں :)
 
Top