اردو کی چند فاش غلطیاں

ایم اے راجا

محفلین
اردو کی چند فاش غلطیاں

ویسے میرے خیال سے اس لڑی کا عنوان مندرجہ ذیل ہوتا تو بہتر نہ تھا ؟

اردو بول چال میں کی جانے والی چند غلطیاں
 

سید عمران

محفلین
اردو کی چند فاش غلطیاں

ویسے میرے خیال سے اس لڑی کا عنوان مندرجہ ذیل ہوتا تو بہتر نہ تھا ؟

اردو بول چال میں کی جانے والی چند غلطیاں
بہت اچھا مشورہ دیا ہے۔۔۔عنوانات تو نہ جانے کیا کیا ہوسکتے تھے۔۔۔بہرحال ان میں سے رکھنا تو کوئی ایک ہی تھا۔۔۔
 

arifkarim

معطل
یہ فاش نہیں فحش غلطی تھی شاید، آپ کے پیغام سے تھریڈ کا رخ کہیں سے کہیں مڑ گیا تھا، براہِ کرم محتاط رہیں۔
میرا پیغام یہ تھا کہ جب مختلف قوموں کی زبانیں آپس میں ملتی ہیں تو یہ ایک دوسرے پر نظر انداز ہوتی ہیں۔ جیسے مہاجرین کی ناروے آمد سے قبل نارویجن زبان میں ڈینش اور سویڈش کی آمیزش تھی۔ پھر جب دنیا بھر کے تارکین وطن یہاں آئے تو اپنی بولیوں کیساتھ یہ زبان بولنے کی وجہ سے بہت سے الفاظ بدل گئے۔ خالص نارویجن اس قسم کی زبان کو مذاقاً ’’کباب نارویجن‘‘ کہتے ہیں جو تارکین وطنوں کے بچے اسکولوں میں بولتے ہیں۔
بعین اسی طرح پاکستان میں بھی افغان مہاجرین کی آمد کے بعد اور بالی وڈ کلچر کی وجہ سے اردو زبان عام لوگوں میں متاثر ہوئی ہے۔ اسے زبان کا قدرتی ارتقاء تو کہا جا سکتا ہے۔ فاش غلطی نہیں۔
اس پیغام کو اگر کوئی پختون کمیونٹی کیخلاف حملہ سمجھتا ہے تو پھر یہ اسکی اپنی محدود سوچ کا مسئلہ ہے۔
 

سید عمران

محفلین
میرا پیغام یہ تھا کہ جب مختلف قوموں کی زبانیں آپس میں ملتی ہیں تو یہ ایک دوسرے پر نظر انداز ہوتی ہیں۔ ۔۔۔۔۔
اسے زبان کا قدرتی ارتقاء تو کہا جا سکتا ہے۔ فاش غلطی نہیں۔۔۔۔۔
اس پیغام کو اگر کوئی پختون کمیونٹی کیخلاف حملہ سمجھتا ہے تو پھر یہ اسکی اپنی محدود سوچ کا مسئلہ ہے۔
چوں کہ پشتو زبان میں تذکیر تانیث نہیں ہوتی چناں چہ پختون حضرات اردو بولتے وقت تذکیر تانیث کی جو غلطیاں کرتے ہیں اس معاملے میں ان کو معذور تو سمجھا جاسکتا ہے لیکن ان کی اتباع ہرگز نہیں کی جاسکتی ۔اگر اہل زبان ایسی غلطیاں کریں گے تو وہ یقینا قابل اصلاح ہوں گی۔
میں نے ’’درد ہورہی ہے‘‘ پنجابی بولنے والے حضرات کو استعمال کرتے سنا ہے۔
کسی بھی غیر اہل زبان کی غلطیاں قابل درگزر تو ہوسکتی ہیں قابل استہزا یا قابل اتباع نہیں۔
کسی بھی زبان میں پہلے سے رائج محاورات، روزمرے وغیرہ پر سند مقتدر اہل زبان ہوتے ہیں، عوام نہیں۔ ورنہ ’’ہمیں‘‘ اور ’’آپ کو ‘‘ کی جگہ ’’تنّے، منّے‘‘بھی اردو بولنے والے کا ایک طبقہ استعمال کرتا ہے۔ کیا ان الفاظ کو آج بھی اردو زبان میں پذیرائی حاصل ہوسکی ہے؟ کیا ہر گرے پڑے لفظ کو زبان کا ارتقاء قرار دے کر اس کے حق میں دلیل بنائی جاسکتی ہے؟
انگریزی کا کوئی بھی اہل زبان ’’He has‘‘ کی جگہ
‘‘He have’’
استعمال کرنے والے کا مذاق اڑائے گا یا اس کو انگریزی زبان میں شامل کرنےکے لیے زبان کا قدرتی ارتقاء قرار دے گا؟ اور اس کے لیے ایسے استدلال دے گا جو اب تک اس لڑی میں دیے جارہے ہیں؟
 

arifkarim

معطل
چوں کہ پشتو زبان میں تذکیر تانیث نہیں ہوتی چناں چہ پختون حضرات اردو بولتے وقت تذکیر تانیث کی جو غلطیاں کرتے ہیں اس معاملے میں ان کو معذور تو سمجھا جاسکتا ہے لیکن ان کی اتباع ہرگز نہیں کی جاسکتی ۔اگر اہل زبان ایسی غلطیاں کریں گے تو وہ یقینا قابل اصلاح ہوں گی۔
میں نے ’’درد ہورہی ہے‘‘ پنجابی بولنے والے حضرات کو استعمال کرتے سنا ہے۔
کسی بھی غیر اہل زبان کی غلطیاں قابل درگزر تو ہوسکتی ہیں قابل استہزا یا قابل اتباع نہیں۔
کسی بھی زبان میں پہلے سے رائج محاورات، روزمرے وغیرہ پر سند مقتدر اہل زبان ہوتے ہیں، عوام نہیں۔ ورنہ ’’ہمیں‘‘ اور ’’آپ کو ‘‘ کی جگہ ’’تنّے، منّے‘‘بھی اردو بولنے والے کا ایک طبقہ استعمال کرتا ہے۔ کیا ان الفاظ کو آج بھی اردو زبان میں پذیرائی حاصل ہوسکی ہے؟ کیا ہر گرے پڑے لفظ کو زبان کا ارتقاء قرار دے کر اس کے حق میں دلیل بنائی جاسکتی ہے؟
انگریزی کا کوئی بھی اہل زبان ’’He has‘‘ کی جگہ
‘‘He have’’
استعمال کرنے والے کا مذاق اڑائے گا یا اس کو انگریزی زبان میں شامل کرنےکے لیے زبان کا قدرتی ارتقاء قرار دے گا؟ اور اس کے لیے ایسے استدلال دے گا جو اب تک اس لڑی میں دیے جارہے ہیں؟
اہل زبان کے علاوہ یہ کام حکومتی لسانی اداروں کا بھی ہوتا ہے جو ملک میں بولے جانی والی زبانوں کا تدریسی اسٹینڈرڈ بنا کر رکھتے ہیں۔ اور ہر سال زبان میں شامل ہونے نئے الفاظ کو ایک لغت کی شکل میں جاری کرتے ہیں۔ کم از کم اسکینڈینیون ممالک میں تو ایسا ہی ہوتا ہے۔ جیسے سیلفی لفظ کو سال دو قبل نارویجن زبان کا آفیشل حصہ بنایا گیا تھا۔ اس سے پہلے لوگ اس کی اپنی اپنی اصطلاح استعمال کرتے تھے۔
 

سید عمران

محفلین
سو فیصد صحیح کہا۔۔۔حکومت تو سب سے اعلیٰ سطح ہے۔ لیکن اس سطح پر بھی جو افراد ہوں گے وہ زبان کے مستند ترین لوگ ہوں گے۔
 

وصی اللہ

محفلین
چوں کہ پشتو زبان میں تذکیر تانیث نہیں ہوتی چناں چہ پختون حضرات اردو بولتے وقت تذکیر تانیث کی جو غلطیاں کرتے ہیں اس معاملے میں ان کو معذور تو سمجھا جاسکتا ہے لیکن ان کی اتباع ہرگز نہیں کی جاسکتی ۔اگر اہل زبان ایسی غلطیاں کریں گے تو وہ یقینا قابل اصلاح ہوں گی۔
میں نے ’’درد ہورہی ہے‘‘ پنجابی بولنے والے حضرات کو استعمال کرتے سنا ہے۔
کسی بھی غیر اہل زبان کی غلطیاں قابل درگزر تو ہوسکتی ہیں قابل استہزا یا قابل اتباع نہیں۔
کسی بھی زبان میں پہلے سے رائج محاورات، روزمرے وغیرہ پر سند مقتدر اہل زبان ہوتے ہیں، عوام نہیں۔ ورنہ ’’ہمیں‘‘ اور ’’آپ کو ‘‘ کی جگہ ’’تنّے، منّے‘‘بھی اردو بولنے والے کا ایک طبقہ استعمال کرتا ہے۔ کیا ان الفاظ کو آج بھی اردو زبان میں پذیرائی حاصل ہوسکی ہے؟ کیا ہر گرے پڑے لفظ کو زبان کا ارتقاء قرار دے کر اس کے حق میں دلیل بنائی جاسکتی ہے؟
انگریزی کا کوئی بھی اہل زبان ’’He has‘‘ کی جگہ
‘‘He have’’
استعمال کرنے والے کا مذاق اڑائے گا یا اس کو انگریزی زبان میں شامل کرنےکے لیے زبان کا قدرتی ارتقاء قرار دے گا؟ اور اس کے لیے ایسے استدلال دے گا جو اب تک اس لڑی میں دیے جارہے ہیں؟

آپ نے تو بحث ختم کر دی تھی۔۔۔۔ درد ہوتی ہے یا ہوتا ہے اس بارے میں معروف ماہر لسانیات اور "اہل زبان" جناب شان الحق حقی صاحب کا مضمون "ایک لفظ درد" قابلِ غور اور قابل مطالعہ ہے۔۔۔۔ باقی رہی بات پنجابی بولنے والوں کی اُردو کی اور اس پر اعتراضات۔۔۔ تو میرا سوال ہنوز جواب طلب ہے کہ معیاری زبان کا معیار کیا ہوگا یا کیا ہونا چاہیے؟؟؟؟ جہاں تک "آپ کو" کی بات ہے تو دلی والے "آپ کو" دوسرے کے لیے اور لکھنو کے لوگ "آپ کو " اپنی ذات کے لیے برتتے تھے۔۔۔ اس کے بارے میں "غالب" کی کہی بات پُر مزاح بھی ہے اور قابلِ غور بھی۔۔۔یہ "زبان کے مستند ترین لوگ" معاشرے سے ہی آئیں گے یا کہیں اور سے اور جب "پنجاب" کے لوگ اُردو بولتے، لکھتے پڑھتے ہیں تو لازم ہے یہ پنجابی بھی ان "مستند ترین" میں شامل ہوں گے۔۔۔ میری بات کا مقصد صرف اور صرف اس قدر ہے کہ جب "امیر" صاحب ثروت کے معنوں میں برتا گیا ہوگا تو کیا "مستند ترین لوگ" اس پر معترض نہ ہوئے ہوں گے!!!!! جہاں تک میر تقی میر کے منہ پر رومال یا ڈھاٹا مار کر بیٹھے رہنے کے اور تمام راہ کچھ نہ بولنے کے ہیں۔۔ تو اس کے راوی خود میر صاحب ہیں یا وہ "کوچ بان" جس کے تانگے پر میر تشریف فرما تھے۔۔۔۔۔ کیونکہ یہ علمی سطح کی بات ہے اور منسوب بہ میر ہے تو لازم ہے کہ سند فراہم کی جائے اور اگر یہ "مستند ترین لوگ" فراہم کریں تو سر آنکھوں پر۔۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

انجانا

محفلین
چوں کہ پشتو زبان میں تذکیر تانیث نہیں ہوتی چناں چہ پختون حضرات اردو بولتے وقت تذکیر تانیث کی جو غلطیاں کرتے ہیں اس معاملے میں ان کو معذور تو سمجھا جاسکتا ہے لیکن ان کی اتباع ہرگز نہیں کی جاسکتی ۔اگر اہل زبان ایسی غلطیاں کریں گے تو وہ یقینا قابل اصلاح ہوں گی۔
میں نے ’’درد ہورہی ہے‘‘ پنجابی بولنے والے حضرات کو استعمال کرتے سنا ہے۔
کسی بھی غیر اہل زبان کی غلطیاں قابل درگزر تو ہوسکتی ہیں قابل استہزا یا قابل اتباع نہیں۔
کسی بھی زبان میں پہلے سے رائج محاورات، روزمرے وغیرہ پر سند مقتدر اہل زبان ہوتے ہیں، عوام نہیں۔ ورنہ ’’ہمیں‘‘ اور ’’آپ کو ‘‘ کی جگہ ’’تنّے، منّے‘‘بھی اردو بولنے والے کا ایک طبقہ استعمال کرتا ہے۔ کیا ان الفاظ کو آج بھی اردو زبان میں پذیرائی حاصل ہوسکی ہے؟ کیا ہر گرے پڑے لفظ کو زبان کا ارتقاء قرار دے کر اس کے حق میں دلیل بنائی جاسکتی ہے؟
انگریزی کا کوئی بھی اہل زبان ’’He has‘‘ کی جگہ
‘‘He have’’
استعمال کرنے والے کا مذاق اڑائے گا یا اس کو انگریزی زبان میں شامل کرنےکے لیے زبان کا قدرتی ارتقاء قرار دے گا؟ اور اس کے لیے ایسے استدلال دے گا جو اب تک اس لڑی میں دیے جارہے ہیں؟
پشتو زبان میں تذکیر و تانیث ہوتی پے
 

سید عمران

محفلین
میں نے تو بحث ختم کردی تھی لیکن آپ نے پھر شروع کردی۔
اپنے مراسلے پر پھر غور فرمائیں کہ یہ موضوع سے کتنا مطابقت رکھتا ہے۔
بات ہورہی تھی عامیانہ الفاظ کی ۔ کیا آپ نے اس مرسلے میں بھی اس موضوع پر کچھ لکھا ہے کہ ارتقاء صریح غلط اور عامیانہ شامل کرنے کا نام ہے یا ان کی کاٹ چھانٹ کرتے رہنے کا ؟ اس کی ایک مثال انگریزی کی دے چکا ہوں۔
مستند لوگ ہر دور میں رہے ہیں مثلا میر و غالب، جوش وجگر، اور عالی و انتظار حسین وغیرہ۔
براہ کرم موضوع پر ہی توجہ رکھیں۔
 

انجانا

محفلین
ہاں مگر جس طرح اردو میں ہوتی ہے اس طرح نہیں۔ مثلا الماری کو مذکر بولینا ہے یا مونث یعنی الماری کہاں رکھی ہے بولیں گے یا الماری کہاں رکھا ہے؟ و علی ہذا القیاس۔
دیگر زبانوں کی طرح پشتو میں بھی ہر اسم یا تو مذکر ہوتا ہے یا مؤنث۔ الماری کی مثال آپ نے دی ہے تو الماری کو ہم مؤنث بولتے ہیں ۔ ہم کہتے ہیں۔ ۔۔۔۔المارئی چیرتہ پرتہ دہ؟ ۔۔۔نہ کہ ۔۔۔۔ المارئی چیرتہ پروت دے؟ ۔۔۔۔
 
گفتگو کا رخ کسی اور طرف مڑتا دکھائی دے رہا ہے۔۔
دیگر زبانوں کی طرح پشتو میں بھی ہر اسم یا تو مذکر ہوتا ہے یا مؤنث۔ الماری کی مثال آپ نے دی ہے تو الماری کو ہم مؤنث بولتے ہیں ۔ ہم کہتے ہیں۔ ۔۔۔۔المارئی چیرتہ پرتہ دہ؟ ۔۔۔نہ کہ ۔۔۔۔ المارئی چیرتہ پروت دے؟ ۔۔۔۔
گفتگو کا رخ کسی اور طرف مڑتا دکھائی دے رہا ہے۔۔
 
Top