اردو کو قومی زبان بنانے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے، قوم سے مذاق بند کیا جائے: سپریم کورٹ !

میرا پاکستانی بُک پبلشنگ اور کمپوزنگ کمپیونیٹی سے کافی واسطہ پڑتا رہتا ہے۔ انہی کے ذریعہ یہ بات پتا چلی :)
میرا اردو بازار لاہور اور دربار مارکیٹ میں کافی آنا جانا رہا اور مشاہدے کی بنیاد پر بتا سکتا ہوں کہ غیر مذہبی اردو کتابوں کی طباعت اور فروخت مذہبی اردو کتابوں سے کہیں زیادہ ہے۔
 

arifkarim

معطل
میرا اردو بازار لاہور اور دربار مارکیٹ میں کافی آنا جانا رہا اور مشاہدے کی بنیاد پر بتا سکتا ہوں کہ غیر مذہبی اردو کتابوں کی طباعت اور فروخت مذہبی اردو کتابوں سے کہیں زیادہ ہے۔
میرے زیادہ تر رابطہ اس حوالےسے کراچی میں مقیم کمپوزر، پبلشر حضرات سے رہتا ہے۔ اسلئے ہو سکتا ہے وہ اسبابت نہ جانتے ہوں کہ اردو بازار لاہور میں غیر اسلامی کتب کا کام زیادہ ہوتا ہے۔
 
یہاں بات قومی زبان اردو کی ہو رہی ہے اور حضرات دور کی کوڑیا ں لا رہے ہیں کوئی عربی و فارسی کے حق میں بات کر رہا ہے تو کوئی اس کے خلاف اپنی دیرینہ بھڑاس نکال رہا ہے۔

جب بات دنیا وی تعلیم و معاشرت اور سرکاری اداروں میں اردو کے استعمال کی ہور ہی ہے تو عرض یہ ہے کہ فارسی اگر بر صغیر میں بولی اور سمجھی بھی جاتی تھی تو ا ب نہیں سمجھی جاتی تو اب وہ یہاں کی زبان نہیں رہی۔

اس میں کسی کو شک نہیں کہ ایک سے زیادہ زبانیں سیکھنا فائدہ سے خالی نہیں اور بچوں پہ اس کے مثبت اثرات پڑتے ہیں۔تو عربی، فارسی ، اور انگریزی کو زبان (لینگوئیج) کے طور پر پڑھایا جا سکتا ہے جو کہ بچوں کی ذہنی صلاحیت بڑھانے میں معاون و مدد گا رہو گا بلکہ صرف یہی کیوں چائنیز اور سپینش زبان بھی دنیا کی سب سے بڑی زبانوں میں سرِ فہرست ہیں۔ان کو بھی پڑھایا جانا چاہیے۔لیکن اس کی بنیاد پر کسی کے تعلیمی سرگرمی میں اگلے درجے پر جانے میں پابندی نہیں ہونی چاہیے اور نہ ہی اس کو گریڈنگ میں شامل کیا جانا چاہیے۔کہ ایسا کرنے سے آپ اپنی نسل کا نقصان ہی کر سکتے ہیں اور کچھ نہیں۔

لیکن جہاں تک سائنسی علوم ۔اور دیگر یعنی سائنس کے علاوہ علوم کی بات ہے تو وہ اپنی قومی زبان اردو (لینگوئیج آف اوریجن) میں ہی پڑھانا فائدہ مند ہے۔ اور اس کا سب سے بڑا اثر ریسرچ ورک پہ پڑتا ہے جو بات بندہ اپنی زبان میں بیان کر سکتا ہے کسی دوسرے کی زبان میں بیان کرنا ناممکن نہیں تو کم از کم مشکل ضرور ہوتا ہے۔تو اپنی نسلوں کو اس مشکل میں کیوں ڈالا جائے۔بلکہ ان کے لیے علوم کو حاصل کرنے اور سمجھنے میں آسانی پیدا کی جائے۔تاکہ وہ ان علوم کو استعمال میں لا کر آپ کی ملکی معیشت میں ترقی کے اسباب پیدا کر سکیں۔

والسلام
 
اردو اور فارسی دونوں عربی سے بیت متاثر ہیں حتی کہ ان دونوں کا رسم الخط بھی عربی سے اخذ کردہ ہے. پھر عربی ہماری مذہبی زبان بھی ہے
پاکستان کی شرح خواندگی اگر 30 فی صد ہے تو اس واسطے کہ لوگ قرآن پڑھ سکتے ہیں
 
یہاں بات قومی زبان اردو کی ہو رہی ہے اور حضرات دور کی کوڑیا ں لا رہے ہیں کوئی عربی و فارسی کے حق میں بات کر رہا ہے تو کوئی اس کے خلاف اپنی دیرینہ بھڑاس نکال رہا ہے۔

جب بات دنیا وی تعلیم و معاشرت اور سرکاری اداروں میں اردو کے استعمال کی ہور ہی ہے تو عرض یہ ہے کہ فارسی اگر بر صغیر میں بولی اور سمجھی بھی جاتی تھی تو ا ب نہیں سمجھی جاتی تو اب وہ یہاں کی زبان نہیں رہی۔

اس میں کسی کو شک نہیں کہ ایک سے زیادہ زبانیں سیکھنا فائدہ سے خالی نہیں اور بچوں کے اس پر مثبت اثرات پڑتے ہیں۔تو عربی، فارسی ، اور انگریزی کو زبان (لینگوئیج) کے طور پر پڑھایا جا سکتا ہے جو کہ بچوں کی ذہنی صلاحیت بڑھانے میں معاون و مدد گا رہو گا بلکہ صرف یہی کیوں چائنیز اور سپینش زبان بھی دنیا کی سب سے بڑی زبانوں میں سرِ فہرست ہیں۔ان کو بھی پڑھایا جانا چاہیے۔لیکن اس کی بنیاد پر کسی کے تعلیمی سرگرمی میں اگلے درجے پر جانے میں پابندی نہیں ہونی چاہیے اور نہ ہی اس کو گریڈنگ میں شامل کیا جانا چاہیے۔کہ ایسا کرنے سے آپ اپنی نسل کا نقصان ہی کر سکتے ہیں اور کچھ نہیں۔

لیکن جہاں تک سائنسی علوم ۔اور دیگر یعنی سائنس کے علاوہ علوم کی بات ہے تو وہ اپنی قومی زبان اردو (لینگوئیج آف اوریجن) میں ہی پڑھانا فائدہ مند ہے۔ اور اس کا سب سے بڑا اثر ریسرچ ورک پہ پڑتا ہے جو بات بندہ اپنی زبان میں بیان کر سکتا ہے کسی دوسرے کی زبان میں بیان کرنا ناممکن نہیں تو کم از کم مشکل ضرور ہوتا ہے۔تو اپنی نسلوں کو اس مشکل میں کیوں ڈالا جائے۔بلکہ ان کے لیے علوم کو حاصل کرنے اور سمجھنے میں آسانی پیدا کی جائے۔تاکہ وہ ان علوم کو استعمال میں لا کر آپ کی ملکی معیشت میں ترقی کے اسباب پیدا کر سکیں۔

والسلام
ریسرچ جس عمر میں کی جاتی ہے اس کے لیے ضروری کے کہ ریسرچر کو انگریزی پر عبور ہو
 
تو پھر آپ نے عمر رائیگاں گزاری۔
کہ اگر آپ کی بات کو درست تسلیم کر لیا جائے تو چائنہ، جاپان، کوریا ، جرمنی، سپین، فرانس، ہالینڈ،اور اسی قبیل کے دوسرے ممالک کے سائنسدانوں کو ہمیں آپ کی ریسرچ کے متعلق بتانا پڑے گا کے حضرات جو کام آپ لوگ آج تک کرتے رہے ہیں وہ ریسرچ نہیں کہلاتا بلکہ بقول ایچ اے خان ریسرچ تو اس چیز کا نام ہے جو صرف انگریزی زبان میں ہی کی جا سکتی ہے۔
 
بجا فرمایا آپ نے!
لیکن وطن عزیز پاکستان کی قوم زبان اردو قرار پائی۔
لیکن اردو میڈیم کا بچہ جب میٹرک کے بعد انگلش نصاب دیکھتا ہے تو وہ حواس باختہ مانند فاختہ ہو جاتا ہے، جیسا میرے ساتھ ہوا تھا۔
یقین کریں اگر ایف ایس سی اردو میں ہوتی تو آج ہم بھی کسی ڈاکٹر یا انجئنیر کی لسٹ میں ہوتے۔ :mad:

اس میں دو باتیں ہیں۔
قصور آپ کا ہے کہ انگریزی میں نہیں پڑھا
دوسرے مسئلہ یہ ہے کہ وسائل کم ہیں وگرنہ آپ کو بھی داخلہ مل جاتا
 
تو پھر آپ نے عمر رائیگاں گزاری۔
کہ اگر آپ کی بات کو درست تسلیم کر لیا جائے تو چائنہ، جاپان، کوریا ، جرمنی، سپین، فرانس، ہالینڈ،اور اسی قبیل کے دوسرے ممالک کے سائنسدانوں کو ہمیں آپ کی ریسرچ کے متعلق بتانا پڑے گا کے حضرات جو کام آپ لوگ آج تک کرتے رہے ہیں وہ ریسرچ نہیں کہلاتا بلکہ بقول ایچ اے خان ریسرچ تو اس چیز کا نام ہے جو صرف انگریزی زبان میں ہی کی جا سکتی ہے۔
غلط
کیا آپ کو معلوم ہے کہ جاپان کوریا کے لوگ پی ایچ ڈی کے بعد پوسٹ ڈاک کے لئے امریکہ ضرور جاتے ہیں پھر اس قابل پوتے ہیں کہ درست معنوں میں ریسرچ کر سکیں
 
یہ صرف پنجاب میں مقبول ہے
جناب ہم نے بلوچستان کے علاوہ پاکستان کے تمام صوبوں میں کہیں نا کہیں وقت گزارا ہے۔ اور ہر جگہ لوگوں سے اردو ہی میں بات کی ہے۔ سمجھ سب جاتے تھے البتہ کوئی کوئی بولنے میں غلطی کر جاتے تھے۔
پنجاب میں زیادہ مقبول ہے ، یہ بات درست ہے۔
 
جناب ہم نے بلوچستان کے علاوہ پاکستان کے تمام صوبوں میں کہیں نا کہیں وقت گزارا ہے۔ اور ہر جگہ لوگوں سے اردو ہی میں بات کی ہے۔ سمجھ سب جاتے تھے البتہ کوئی کوئی بولنے میں غلطی کر جاتے تھے۔
پنجاب میں زیادہ مقبول ہے ، یہ بات درست ہے۔
70 سال تک عربی پڑھائی جاتی تو سب علامہ پوتے
 

arifkarim

معطل
پاکستان کی شرح خواندگی اگر 30 فی صد ہے تو اس واسطے کہ لوگ قرآن پڑھ سکتے ہیں
ہر شخص آپ کی جماعت اسلامی کی طر ح الباکستانی نہیں ہوتا :)

ریسرچ جس عمر میں کی جاتی ہے اس کے لیے ضروری کے کہ ریسرچر کو انگریزی پر عبور ہو
کیا جدید ریسرچ صرف انگریزی زبان ہی میں کی جا سکتی ہے؟ :)

یہ صرف پنجاب میں مقبول ہے
پنجاب میں تو پنجابی اردو سے زیادہ مقبول ہے جناب! :)

70 سال تک عربی پڑھائی جاتی تو سب علامہ پوتے
پاکستان میں 68 سال سے اردو بطور قومی زبان کے پڑھائی جا رہی ہے تو بتائیں یہاں کتنے علامہ اردو کے پیدا ہوئے؟
 
ہر شخص آپ کی جماعت اسلامی کی طر ح الباکستانی نہیں ہوتا :)


کیا جدید ریسرچ صرف انگریزی زبان ہی میں کی جا سکتی ہے؟ :)
نہیں مگر جدید ریسرچرز کو ایک سے زائد بین الاقوامی زبانوں پر عبور ضروری ہے۔ انگریزی ان میں سے ایک ہے

پنجاب میں تو پنجابی اردو سے زیادہ مقبول ہے جناب! :)
یہی میں کہہ رہا ہوں کہ اردو ایک ڈھلتی زبان ہے
پاکستان میں 68 سال سے اردو بطور قومی زبان کے پڑھائی جا رہی ہے تو بتائیں یہاں کتنے علامہ اردو کے پیدا ہوئے؟

درست۔ اگر اردو کے بجائے عربی پڑھائی جاتی تو زیادہ لوگوں کو قبول ہوتی اور زیادہ اسانی ہوتی۔ اپ میری بات کی تائید ہی کررہے ہیں
 

arifkarim

معطل
یہی میں کہہ رہا ہوں کہ اردو ایک ڈھلتی زبان ہے
اردو تو پھر برصغیر کے مختلف علاقوں میں عام بولی کے طور پر بکثرت استعمال ہوتی ہے۔ یہاں عربی کون روز مرہ کے امور میں استعمال کرتا ہے، سوائے مدرسے والوں اور جہادیوں کے؟ :)

درست۔ اگر اردو کے بجائے عربی پڑھائی جاتی تو زیادہ لوگوں کو قبول ہوتی اور زیادہ اسانی ہوتی۔ اپ میری بات کی تائید ہی کررہے ہیں
عربی کا برصغیر کے لوگوں سے ایسا کیا خاص رشتہ ہے جو یہ یہاں کی اکثریت کو اردو کے مقابلہ میں زیادہ قابل قبول ہوتی؟ :)
 
Top