اردو نظم: ناکامِ سعی، از: پرشوتم سنگھ سیٹھی

کاشفی

محفلین
ناکامِ سعی
(پرشوتم سنگھ سیٹھی)
حماقت کے سوا کچھ بھی نہیں جدوجہد تیری
تری یہ کاہشِ پیہم، ترے آڑے نہ آئے گی!
یہ تیرا عزمِ ناکارہ، فریبِ راہِ منزل ہے
ہلاکت ابتدا اس کی، ہلاکت اس کا حاصل ہے!

نہ بدلی ہے، نہ بدلے گی، کبھی فطرت نہ بدلے گی
تو چاہے جتنا سر مار لے، کبھی قدرت نہ بدلے گی

اُمیدوں کے سہارے جی رہا ہے کس لئے ناداں؟
تصوّر کے محل کب تک بنائے گا تو اے انساں؟
اگر جینا ہے خود کو ڈھال تو فطرت کے سانچے میں
نہیں ممکن ذرا ردّوبدل نیچر کے ڈھانچے میں
تری آنکھوں میں طوفاں کے آثار، یہ مانا

ترے ہاتھوں میں ہے ادراک کی تلوار، یہ مانا

بدل سکتا ہے تُو ماحول و گردش بھی، لیکن
عناں قدرت کی تیرے ہاتھ میں آجائے، ناممکن
ہزاروں زلزلے آئیں، ہزاروں آندھیاں آئیں
زمانے بھر کے طوفانوں کی موجیں اس سے ٹکرائیں
رہے گی ثابت و سالم مگر چٹّان یہ یونہی
نہ بدلی ہے، نہ بدلے گی، کبھی فطرت نہ بدلے گی
تری سب یورشیں بیکار ثابت ہونگی بالآخر!
زمانہ رُخ نہ بدلے گا کبھی اپنا تری خاطر!

نہیں ممکن ذرا ردّوبدل نیچر کے ڈھانچے میں
اگر جینا ہے، خود کو ڈھال تو فطرت کے سانچے میں
 
محفل فورم صرف مطالعے کے لیے دستیاب ہے۔
Top