افق سے سحر مسکرانے لگی مؤذن کی آواز آنے لگی یہ آواز ہرچند فرسودہ ہے جہاں سوز صدیوں سے آلودہ ہے مگر اس کی ہر سانس میں متصل دھڑکتا ہے اب تک محمد کا دل (جوش ملیح آبادی)