ادیب کی محبوبہ - راجہ مہدی علی خان

شمشاد خان

محفلین
تمہاری الفت میں ہارمونیم پہ میرؔ کی غزلیں گا رہا ہوں
بہتر ان میں چھپے ہیں نشتر جو سب کے سب آزما رہا ہوں

بہت دنوں سے تمہارے جلوے 'خدیجہ مستور' ہو گئے ہیں
ہے شکر باری کہ سامنے اپنے آج پھر تم کو پا رہا ہوں

لحاف 'عصمت' کا اوڑھ کر تم فسانے 'منٹو' کے پڑھ رہی ہو
پہن کے 'بیدی' کا گرم کوٹ آج تم سے آنکھیں ملا رہا ہوں

تمہارے گھر ن۔م راشدؔ کا لے کے آیا سفارشی خط
مگر تعجب ہے پھر بھی تم سے نہیں میں کچھ فیضؔ پا رہا ہوں

بہت ہے سیدھی سی بات میری نہ جانے تم کیوں نہیں سمجھتیں
قسم خدا کی کلام غالبؔ نہیں میں تم کو سنا رہا ہوں

تمہاری زلف سیہ پہ تنقید کس سے لکھواؤں تم ہی بولو
'شری عبادت بریلوی' کو میں تار دے کر بلا رہا ہوں

میں تم پہ ہوں جاں نثار اخترؔ قسم ہے 'منشی فدا علی' کی
بہت دنوں سے میں تم پہ ساحرؔ سے جادو ٹونے کرا رہا ہوں

اگر ہو تم 'ہاجرہ' تو پھر مجھ سے مل کے 'مسرور' کیوں نہیں ہو
تمہارے آگے 'اوپندر ناتھ اشک' بن کے آنسو بہا رہا ہوں

حسیں ہو زہرہ جمال ہو تم مجھے ستا کر نہال ہو تم
تمہارے یہ ظلم 'قرۃالعین' کو بتانے میں جا رہا ہوں

مری محبت کی داستاں سن کے رو پڑے جوشؔ ملسیانی
سکھا کے پنکھے سے ان کے آنسو ابھی وہاں سے میں آ رہا ہوں

مری تباہی پہ چھاپ دیں گے نقوش کا ایک خاص نمبر
طفیلؔ صاحب کے پاس سارے مسودے لے کے جا رہا ہوں

وزیر آغاؔ پٹھان ہیں ساتھ ساتھ یاروں کے یار بھی ہیں
پکڑ کے وہ تم کو پیٹ دیں گے میں کل انہیں ساتھ لا رہا ہوں

'حکیم یوسف علی' نے جب میری نبض دیکھی تو رو کے بولے
جگرؔ ہے زخمی تباہ گردے یہ بات تم سے چھپا رہا ہوں

ملیح آباد آج جا رہا ہوں میں جوشؔ لاؤں کہ آم لاؤں
ہیں دونوں چیزیں وہاں کی اچھی میں لاؤں کیا تلملا رہا ہوں

جو حکم دو 'واجدہ تبسم' کا کچھ تبسم میں تم کو لا دوں
تمہارے ہونٹوں پہ غم کی موجوں کو دیکھ کر تلملا رہا ہوں

فسانۂ عشق مختصر ہے قسم خدا کی نہ بور ہونا
فراقؔ گورکھپوری کی غزلیں نہیں میں تم کو سنا رہا ہوں

مری محبت کی داستاں کو گدھے کی مت سرگزشت سمجھو
میں 'کرشن چندر' نہیں ہوں ظالم یقین تم کو دلا رہا ہوں

پلاؤ آنکھوں سے تاکہ مجھ کو کچھ آل احمد سرورؔ آئے
بہت ہیں غم مجھ کو عاشقی کے بنا پئے ڈگمگا رہا ہوں
(راجہ مہدی علی خان)
 
Top