اخبار کی کارٹون پر معافی

جاسم محمد

محفلین
589A18BB-6C77-463C-B745-277651F94353.jpeg

اخبار کی کارٹون پر معافی
پاکستان میں نوائے وقت گروپ کے انگریزی زبان میں شائع ہونے والے اخبار دی نیشن نے جمعرات کو شائع کیے گئے کارٹون پر معافی مانگ لی ہے۔

اخبار کے ادارتی صفحے پر چھاپے گئے کارٹون میں عمران خان کو تانگے میں گھوڑے کی جگہ جوتا گیا دکھایا ہے جس کی لگام امریکی صدر ٹرمپ کے ہاتھ میں ہے اور اس کے ساتھ انڈین وزیراعظم نریندر مودی تانگے میں بیٹھے ہیں۔

کارٹون میں دکھایا گیا ہے کہ عمران خان کے آگے ”ثالثی“ کا چارہ صدر ٹرمپ نے لٹکایا ہوا ہے جس کے پیچھے وہ سرپٹ بھاگ رہے ہیں۔

FE3CC63B-DEEA-40B8-9AA8-74C07980FF70.jpeg

اخبار نے بعد ازاں آن لائن ایڈیشن میں اس پر اپنے قارئین سے معافی مانگتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کارٹون ہماری صحافت کے معیار سے کافی پست تھا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بجا ارشاد!

لیکن اظہار رائے کی آزادی کی بھی کچھ حدود تو ہونی چاہیے۔
آپ کی بات درست ہے لیکن سیاسی اظہار رائے ایک وسیع موضوع ہے اور اس طرح کا جذباتی بھی نہیں ہے جیسی مذہبی اظہار رائے کی آزادی کے نام پر دل آزاری کی جاتی ہے۔ سیاست میں بہت کچھ کہا سنا جا سکتا ہے۔

اور اگر دیکھا جائے تو اس کارٹون میں کچھ ایسا خلافِ واقعہ معاملہ بھی نہیں ہے۔ مودی اور ٹرمپ کی یاری سب کے سامنے ہے، ہمارے وزیر اعظم بھی ثالثی کے پیچھے ہلکان ہوئے جا رہے ہیں، ہاں شاید تانگے میں جوتے جانے پر "کچھ اعتراض" ہو لیکن اپنے ہی ملک کے لوگوں سے پوچھ لیں، آدھے سے زیادہ کہیں گے کہ بالکل صحیح ہے۔ :)

اخبار نے خواہ مخواہ اس معاملے پر موم جیسی لچک دکھائی ہے۔ کوئی عقلمند اور خود دار ایڈیٹر ہوتا تو ایک بار اگر اس نے اس کارٹون کو چھپنے کے لیے منظور کر لیا تھا تو پھر اپنے فیصلے پر اسٹینڈ لیتا، کارٹونسٹ بیچارے کو نکالنے کی بجائے خود مستغفی ہو جاتا۔
 

جاسم محمد

محفلین
اخبار نے خواہ مخواہ اس معاملے پر موم جیسی لچک دکھائی ہے۔ کوئی عقلمند اور خود دار ایڈیٹر ہوتا تو ایک بار اگر اس نے اس کارٹون کو چھپنے کے لیے منظور کر لیا تھا تو پھر اپنے فیصلے پر اسٹینڈ لیتا، کارٹونسٹ بیچارے کو نکالنے کی بجائے خود مستغفی ہو جاتا۔
90 کی دہائی میں واپسی مبارک ہو جب زرداری اور نواز شریف صحافیوں اور اخبار مالکان کو ڈرا دھمکا کر اپنی مرضی کے خلاف رپورٹنگ بند کروا دیا کرتے تھے :)
 
Top